جرمنی کو فزیو تھراپسٹ، نرسوں اور تعمیراتی کارکنوں کی تلاش
16 نومبر 2024جرمن اکنامک انسٹی ٹیوٹ (آئی ڈبلیو) میں ''قابلیت اور ہنر مند افراد کے حوالے سے کام کرنے والے شعبے‘‘ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق میں اہل درخواست دہندگان کی کمی کی وجہ سن 2023 اور 2024 پر مشتمل ایک سال کے دوران تقریباً 47,400 آسامیاں پُر نہیں کی جا سکیں۔
یہ ادارہ جرمن آجرین کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے تاکہ ہنرمند افراد کے حوالے سے درست اعداد و شمار جمع کیے جا سکیں۔ تازہ رپورٹ کے مطابق یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت میں سب سے زیادہ کمی فزیو تھراپسٹ کی ہے اور اس شعبے میں تقریباً 11,600 آسامیاں خالی ہیں۔
اسی طرح 7,350 ڈینٹل اسسٹنٹس کی کمی ہے جبکہ ہیلتھ کیئر اور نرسنگ اسٹاف کے لیے 7,100 ہنرمند افراد درکار ہیں۔ اس رپورٹ میں مزید لکھا گیا ہے، ''ایک عمر رسیدہ آبادی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی بڑھتی ہوئی مانگ کا باعث بنتی ہے۔ اس سے موجودہ ہنر مند مزدوروں پر بوجھ بڑھتا ہے۔‘‘
یاد رہے کہ جرمنی میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے جبکہ شرح پیدائش میں کم ہو رہی ہے۔ یہی وجہ ہے اب اس ملک میں ہنرمند نواجوانوں کی کمی پیدا ہو چکی ہے۔
صحت کی دیکھ بھال کا شعبہ پہلے ہی گزشتہ کئی برسوں سے ہنرمند افراد کی کمی کا شکار ہے۔ جرمنی کی تمام صنعتوں کو جولائی 2023 اور جون 2024 کے درمیان تقریباً پانچ لاکھ 30 ہزار اہل کارکنوں کی کمی کا سامنا رہا۔
اس رپورٹ کے مطابق تعمیراتی الیکٹرکس کے شعبے میں 10,350 آسامیاں خالی رہیں۔ اگر مجموعی طور پر تعمیراتی شعبے کی بات کی جائے تو اس شعبے میں 42 ہزار ملازمتیں دستیاب تھیں، جو پُر نہیں کی جا سکیں۔
جرمن حکومت ملک میں ہنرمند افراد کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اپنی ویزہ پالسیاں نرم کر رہی ہے اور اسی تناظر میں اس کے متعدد ممالک سے معاہدے بھی ہو رہے ہیں۔ اس کا حالیہ مثال بھارت کے ساتھ ہونے والا ایک معاہدہ ہے، جس کے تحت برلن حکومت نے بھارت کے ہنرمند شہریوں کے لیے ویزوں کی تعداد میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔ اکتوبر کے آخری ہفتے میں جرمن چانسلر کی انتظامیہ نے ہنر مند بھارتی کارکنوں کو سالانہ دیے جانے والے ویزوں کی تعداد 20 ہزار سے بڑھا کر 90 ہزار کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ یہ معاہدہ کرتے ہوئے جرمن چانسلر کا کہنا تھا، ''پیغام یہ ہے کہ ہنر مند کارکنوں کے لیے جرمنی کے دروازے کھلے ہیں۔‘‘
ایک عمر رسیدہ معاشرے میں آبادیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عملے کی کمی کی وجہ سے جرمنی اپنی معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے طویل عرصے سے بیرون ملک کا رخ کرتا رہا ہے۔ اس صورتحال میں بھارت کرہ ارض پر سب سے زیادہ آبادی والا ملک بھی ہے، جس کی وجہ سے مزدور نقل مکانی پر مجبور ہوتے ہیں۔
اس مسئلے پر برلن حکومت کی حکمت عملی کے مطابق، ''یہی وجہ ہے کہ جب بات ہنر مند مزدوروں کی نقل مکانی کے معاملے پر آتی ہے، تو جرمنی بھارت کو خاص طور پر ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔‘‘
جرمنی کو امید ہے کہ ان اقدامات سے وہ صحت کی صنعت میں خلاء کو بھی پُر کر سکے گا۔ مثال کے طور پر نرسنگ ہومز اور ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ آئی ٹی اور تعمیراتی شعبوں میں بھی۔
ا ا / ش ر (ڈی پی اے، روئٹرز)