جرمنی کے چڑیا گھرکا ایک سرخ پانڈا لاپتہ
2 جولائی 2021ڈوئیس برگ کے زولوجیکل گارڈن کے حکام کے مطابق سرخ پانڈا جمعرات پہلی جولائی کو اپنے مقررہ علاقے سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوا۔ چڑیا گھر کے اہلکار قریبی علاقے میں اس کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سرخ پانڈا کو جب سے چڑیا گھر میں لایا گیا ہے تب سے اس کو 'جنگ‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
کاوان کی روانگی کے بعد اسلام آباد چڑیا گھر میں بڑی تبدیلیاں
لوگوں کے لیے ہدایت
ڈوئیس برگ چڑا گھر کی انتظامیہ نے قریبی علاقے کے رہائشیوں کو لاپتہ سرخ پانڈا کے حوالے سے متنبہ کیا ہے کہ اسے نقصان پہنچانے سے گریز کیا جائے کیونکہ یہ انسانوں کو نقصان پہنچانے یا حملہ کرنے والا جانور نہیں ہے یا دوسرے معنی میں یہ بے ضرر ہے۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ بظاہر مشرقی ہمالیائی علاقے اور چین سے تعلق رکھتا ہے لیکن اس کا بڑی جسامت والے پانڈا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انتظامیہ نے لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ اگر وہ اس پانڈا کو کسے طریقے سے پکڑنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں یا کسی جگہ پر دیکھتے ہیں تو فوری طور پر پولیس کو اطلاع دیں اور خود اسے پکڑنے سے گریز کریں۔
سرخ پانڈا محدود علاقے سے کیسے نکلا؟
ڈوئیس برگ کی انتظامیہ اور مقرر کردہ نگران ابھی تک اس کا تعین نہیں کر سکے کہ جنگ نامی پانڈا کس طرح اپنے پنجرہ نما کمرے سے نکلنے میں کامیاب ہوا۔ اس تناظر میں انتظامی اہلکار اس جانور کے نکلنے کے معاملے کی چھان بین جاری رکھے ہوئے ہیں اور کسی کوتاہی کی نشاندہی کی کوشش میں۔ انتطامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پانڈا ابھی بھی چڑیا گھر کے اندر موجود بڑے اور گھنے درختوں میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے۔
جفتی کی کوشش میں ریچھ نے ساتھی کی جان لے لی
سرخ پانڈا بڑی جسامت کا نہیں ہوتا
سرخ پانڈا کی کمزوری بانس کے درخت ہوتے ہیں لیکن اس میں سیاہ اور سفید کھال والے پانڈا جیسے خواص مشترک نہیں ہوتے۔ یہ زیادہ سے زیادہ ایک بلی کی جسامت جتنا ہوتا ہے۔ سر سمیت پوری جسم کی جسامت پچاس سینٹی میٹر یا بیس انچ ہوتی ہے۔
سیاہ اور سفید کھال والے پانڈا کے مقابلے میں سرخ پانڈا بونا دکھائی دیتا ہے۔ سیاہ و سفید جائینٹ پانڈا ڈیڑھ میٹر یا پانچ فٹ تک لمبا ہوتا ہے۔ اس جائنٹ پانڈا کا وزن ڈیڑھ سو کلو گرام تک ہو سکتا ہے۔
ہر وقت گالیاں دینے والے پانچ طوطوں نے چڑیا گھر انتظامیہ کو زچ کر دیا
سرخ پانڈا ناپید ہوتے جانوروں کی قسم ہے۔ اس کی نشو نما کے جنگلاتی علاقے کی کٹائی یا شہری علاقوں کے پھیلاؤ کی وجہ سے کم ہوتے جا رہے ہیں۔ ساری دنیا میں ان کی تعداد دس ہزار سے بھی کم رہ گئی ہے۔
ع ح ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی)