جنرل اسمبلی کا اجلاس اور پاکستانی صدر کی مصروفیات
24 ستمبر 2008امریکی صدر بش نے نیویارک میں آصف زرداری سے ملاقات میں کہا ہے کہ پاکستان اہم اتحادی ہے اس کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پہلے صدر آصف علی زرداری اور امریکی صدر بش کے درمیان ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی صدر نے میریٹ دھماکے میں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا تعاون جاری رہے گا۔صدر بش نے کہا کہ پاکستان امریکا کا اہم اتحادی ہے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید بہتر بنائے جائیں گے۔ آصف زرداری نے پاکستان میں جمہوریت کے لئے امریکی تعاون کا شکریہ ادا کیا۔
صدر آصف علی زرداری نے فرانس کے صدر نکولس سرکوزی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے میں باہمی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس ملاقات میں اسٹریٹجک پارٹنر شپ کے بارے میں بات ہوئی ۔ صدرساکوزی نے کہا کہ وہ پاکستان کو ایک اہم ساتھ سمجھتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ ملاقات کے اختتام پرصدر زرداری نے فرانسیسی سربراہ کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی۔
صدر آصف علی زرداری نےایران کے صدر احمدی نژاد سے بھی ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے ایران، اوربھارت گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس حوالے سے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اگلے ماہ اکتبوبر میں اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔ ایرانی صدر احمدی نژاد کے خلاف اقوام متحد کے صدر دفاتر کے باہر احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے کہا کہ دنیا کو خراب معاشی صورتحال کا سامناہے، اس کیلئے عالمی برادری کو بہتر اقدامات کرنا ہوں گے اور دنیا کی ترقی کیلئے مل کرکام کرنا ہوگا۔ بان کی مون کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کو عالمی سوچ کے حامل رہنماؤں کی شدید ضرورت ہے اور ملکی مفادات سے نکل کر پوری دنیا کی سوج کو اپنانا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔
امریکی صدر بش نے جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قراردادوں کی منظوری کے بجائے اس کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ پاکستان اور سعودی عرب دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائی کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ دہشت گرد عالمی امن کے لئے خطرہ ہے۔ تمام ممالک متحد ہو جائیں جبکہ اقوام متحدہ کو تسلسل کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف تعاون کرنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف قراردادوں کی منظوری کی بجائے اس کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ دہشت گرد اپنے حملوں کے لئے کوئی جواز فراہم نہیں کر سکتے۔ امریکی صدر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اور سعودی عرب کے کردار کو سراہا اور کہا کہ دونوں ممالک موثر کارروائی کر رہے ہیں۔
صدر بش کا کہنا تھا کہ ایران اور شام دہشت گردوں کی معاونت کر رہے ہیں اقوام متحدہ ایران اور شمالی کوریا پر پابندی عائد کرے۔ امریکی صدر نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کبھی بھی برسراقتدار نہیں آ سکتے اور نہ ہی یہ ملک ان کے لئے محفوظ پناہ گاہ ہے۔ صدر بش نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے دنیا بھر میں جمہوریت کے قیام کے لئے کوششیں قابل تحسین ہیں۔ پاکستانی صدر 25ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔