جنسی جرائم کے خلاف نیا کلیسائی قانون، بشپس کی برطرفی ممکن
4 جون 2016اٹلی میں ویٹیکن سٹی سے ہفتہ چار جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پاپائے روم نے نئے قانونی ضابطوں کے ایک ایسے مجموعے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت جنسی زیادتی کے واقعات کے منظر عام پر آنے یا ان کی خبر ہونے کے بعد جو بشپ حضرات اپنے اپنے کلیسائی علاقوں میں ایسے جرائم کی تسلی بخش چھان بین کو یقینی بنانے میں ناکام رہیں گے، یا اس عمل میں غفلت برتیں گے، ان کے خلاف کارروائی کے دوران انہیں برطرف بھی کیا جا سکے گا۔
پوپ فرانس کے اس اقدام کے بعد ویٹیکن سٹی کی طرف سے کہا گیا کہ جنسی جرائم کی روک تھام اور ایسے واقعات کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں جو بھی بشپ اپنے فرائض کی انجام دہی میں ’غافل‘ پائے گئے، انہیں اپنے عہدوں سے ہاتھ بھی دھونا پڑ جائیں گے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس نئے کلیسائی قانون کی تفصیلات ہفتے کے روز شائع کر دی گئیں۔ نئے قانون کے ساتھ پوپ فرانسس نے کلیسائی شخصیات کی طرف سے جنسی زیادتیوں کا نشانہ بننے والے متاثرین، ان کے خاندانوں اور وکلاء کے اس مطالبے کو بالآخر تسلیم کر لیا ہے کہ جب بھی کسی کلیسائی انتظامی علاقے میں خاص طور پر بچوں کو مذہبی شخصیات کی طرف سے جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا جائے، وہاں کے بشپ حضرات کو ایسے واقعات کا براہ راست جواب دہ بنایا جانا چاہیے۔
اس کا ایک پس منظر یہ بھی ہے کہ کلیسائی نمائندوں کے ہاتھوں جنسی زیادتیوں کا نشانہ بننے والے بہت سے متاثرین کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ کئی واقعات میں متعلقہ بشپ ایسے جرائم کو نظر انداز کرنے کے مرتکب ہوئے اور انہوں نے پولیس کو اطلاع دینے اور مجرموں کو قانون کے حوالے کرنے کے بجائے انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے رہنے کی پالیسی اپنائے رکھی۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ نئے کلیسائی قانون میں پوپ فرانس نے اعتراف کیا ہے کہ کیتھولک کلیسا کے مروجہ قوانین میں یہ بات پہلے ہی سے درج ہے کہ اپنے فرائض کی ادائیگی میں غفلت کے مرتکب بشپس کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ تاہم نئے ضابطے کے حوالے سے پاپائے روم خاص طور پر یہ چاہتے تھے کہ جنسی جرائم کے تناظر میں اس ’شدید غفلت‘ کی بھی واضح طور پر تعریف ممکن ہونی چاہیے، جس کی بنیاد پر کوئی بھی بشپ اپنے عہدے سے برخاست کیا جا سکتا ہو۔