جنوبی ایشیا: کم عمری میں شادیاں، بنگلہ دیش سرفہرست
24 مارچ 2016اس رپورٹ کی تیاری کے لیے بنگلہ دیش کی نو ہزار لڑکیوں کو ایک اسٹڈی کا حصہ بنایا گیا تھا۔ اس تحقیقاتی رپورٹ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگر لڑکیاں تعلیم حاصل کر لیں تو ان میں کم عمری میں شادی کی شرح اکتیس فیصد تک کم ہو جاتی ہے اور اگر انہیں کوئی ہنر سکھا دیا جائے تو کم عمری میں شادی کی شرح میں چوبیس فیصد کمی ہو جاتی ہے۔
پاپولیشن کونسل کی نائب صدر نے اس رپورٹ کے حوالے سے کہا،’’چونکہ بنگلہ دیش میں یہ ثابت کرنا بہت مشکل ہے کہ وہ کون سے عوامل ہیں جن سے کم عمری کی شادیوں کو روکا جا سکتا ہے، لہذا یہ حالیہ رپورٹ اس حوالے سے ایک اہم سنگ میل ہے۔‘‘ اس تحقیقاتی رپورٹ میں امریکا میں قائم پاپولیشن کونسل نے بنگلہ دیش کی بہتر مختلف کمیونٹیز میں لڑکیوں کو تعلیم اور تربیت فراہم کی تھی تاکہ پتہ چلایا جا سکے کہ ان کی شادیاں کب ہوتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنیسی یونیسیسف کے مطابق کم عمری کی شادیوں میں بنگلہ دیش کی شرح افریقی ملک نائیجر کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ ہے جبکہ پندرہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ بنگلہ دیش میں ہے۔
یوسیسیف کے مطابق دنیا بھر میں سات ملین لڑکیوں کی اٹھارہ برس کی عمر سے پہلے شادی کروا دی جاتی ہے۔