جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس: غربت کے خلاف عالمی اتحاد کا قیام
19 نومبر 2024دنیا کی بیس طاقت ور ترین معیشتوں والے ممالک کے گروپ جی ٹوئنٹی کا برازایل میں منعقدہ سربراہی اجلاس پیر کو ایک غیر متوقع پیش رفت کے ساتھ شروع ہوا اور اس کی وجہ رکن ممالک کی جانب سے مذاکرات کے پہلے ہی دن ایک حتمی اعلامیے کا جاری کیا جانا تھا۔
اس اعلامیے میں مشرق وسطیٰ اور یوکرین کے تنازعات پر بیانات شامل تھے۔ میزبان ملک کے طور پر برازیل نے کامیابی کے ساتھ ایجنڈا تشکیل دیتے ہوئے اپنی جی ٹوئنٹی کی صدارت کے دوران کی اہم ترجیحات کو دستاویزی شکل دی۔ ان ترجیحات میں بین الاقوامی تنظیموں میں اصلاحات کی کوششوں کے ساتھ ساتھ بھوک اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنا بھی شامل ہے۔
دنیا کی سرکردہ صنعتی اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے رہنماؤں نے انتہائی امیر افراد پر زیادہ مؤثر ٹیکس لگانے کے عزم کا اظہار بھی کیا اور صنعتی دور کے مقابلے میں گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کے بین الاقوامی سطح پر متفقہ ہدف کا اعادہ بھی کیا۔
ارجنٹائن کے صدر خاویئر میلی کے حتمی اعلامیے کے نکات پر ممکنہ اختلاف پر ابتدائی خدشات کے باوجود، جی ٹوئنٹی اجلاس ایک 85 نکاتی مشترکہ سربراہی اعلامیہ تیار کرنے میں کامیاب رہا۔
اعلامیے کے ایک اہم نکتے کا تعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات پر زور دینے سے بھی تھا۔ حتمی اعلامیے میں مزید ''نمائندہ، جامع، مؤثر، جمہوری اور جوابدہ‘‘ کونسل کا مطالبہ کیا گیا۔
بھارت میں منعقدہ گزشتہ سال کی سمٹ کی طرح، یوکرین میں روس کی جارحیت کی کوئی واضح مذمت نہیں کی گئی۔ اس کے بجائے صرف ایک عام حوالہ دینے پر اکتفا کیا گیا، یعنی ''بے پناہ انسانی مصائب اور دنیا بھر میں جنگوں اور تنازعات کے منفی اثرات۔‘‘مثال کے طور پر خوراک اور توانائی کی حفاظت پر۔
اس سربراہی اجلاس میں بھوک اور غربت کے خلاف عالمی اتحاد کا آغاز بھی ہوا۔ حتمی بیان میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ بھوک وسائل یا علم کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ سب کے لیے خوراک تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی عزم کی کمی کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔
مشرق وسطیٰ کا ذکر کرتے ہوئے سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کا تذکرہ نہیں کیا گیا، جس میں 1,200 افراد مارے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس سربراہی اجلاس سے قبل جرمن حکومتی حلقوں نے کہا تھا کہ مذاکرات کا ایسا نتیجہ 'ناقابل قبول‘ ہو گا۔
حتمی اعلامیے میں اس کے بجائے ''غزہ کی پٹی میں تباہ کن انسانی صورتحال اور لبنان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں گہری تشویش‘‘ کا اظہارکیا گیا۔ اسرائیل کو ایک واضح پیغامدیتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ انسانی بنیادوں پر امداد کو فوری طور پر بڑھایا جائے اور شہری آبادی کے تحفظ کو مضبوط کیا جائے۔
جی ٹوئنٹی اعلامیے میں فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور دو ریاستی حل کے وژن کے لیے ایک غیر متزلزل عزم کی بھی توثیق کی گئی، جہاں اسرائیل اور ایک فلسطینی ریاست اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر امن کے ساتھ شانہ بشانہ ر ہیں۔
اس سمٹ سے قبل، اسرائیلی وزیر خارجہ گیدیون سار نے جی ٹوئنٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم کرے، تمام مغویوں کی رہائی کا مطالبہ کرے اور حماس اور حزب اللہ کی مذمت کرے، جن کے خلاف اسرائیل بالترتیب غزہ کی پٹی اور لبنان میں لڑ رہا ہے۔
ش ر ⁄ ک م، م م ( ڈی پی اے، اے پی، روئٹرز)