حزب اللہ کے ایک اور اہم رہنما ہلاک، اسرائیلی فوج
29 ستمبر 2024بتایا گیا ہے کہ نبیل قاووق حزب اللہ کے سینٹرل کونسل کے رکن تھے۔ اس سے کچھ گھنٹے قبل ہی حزب اللہ نے تصدیق کی تھی کہ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں جنوبی کمانڈ کے کمانڈر علی کرکی مارے گئے ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ حزب اللہ نے اسرائیل پر تازہ راکٹ حملے کیے ہیں جبکہ اسرائیلی افواج بھی ایران نواز ان لبنانی عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایسے خطرات بڑھ چکے ہیں کہ اس خطے میں ایک نئی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔
اسرائیل کی دفاعی افواج نے خبر دی ہے کہ لبنان کی جانب سے داغے جانے والے آٹھ میزائل شمالی اسرائیل کے شہر تیبریاس کے آس پاس کے علاقے میں گرے۔ اسرائیلی فوج نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ میزائل 'کھلے علاقوں‘ میں گرے اور کوئی زخمی نہیں ہوا۔
لبنانی حزب اللہ ملیشیا غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے تقریباﹰ روزانہ شمالی اسرائیل پر راکٹ حملے کر رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے بعد ہی حملے بند ہوں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کیے تھے، جس کے جواب میں اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی میں ان جنگجوؤں کے خلاف حملے شروع کر دیے تھے، جو ابھی تک جاری ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کی صبح کہا ہے کہ اس کی فضائیہ نے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران لبنان میں 'دہشت گردوں کے درجنوں ٹھکانوں‘ کو نشانہ بنایا ہے۔ لبنان میں حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ رات ہوئے حملوں میں کم از کم 15 افراد مارے گئے۔
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ ان اہداف میں اسرائیل کو نشانہ بنانے والے لانچ پیڈز کے علاوہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کے ڈپو اور دیگر بنیادی عسکری ڈھانچے بھی شامل تھے۔
ایک باقاعدہ جنگ کا خطرہ بڑھتا ہوا
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز بھی لبنان بھر میں حزب اللہ کے سینکڑوں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج نے جمعے کے روز بیروت کے مضافاتی علاقے میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹرز پر فضائی حملہ کرتے ہوئے حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کو ہلاک کر دیا تھا۔
اسرائیل کی طرف سے پیر 23 ستمبر کو لبنان بھر میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کارروائی سے دونوں فریقوں کے درمیان اس تنازعے میں ڈرامائی اضافہ ہوا۔
اسرائیل اب لبنان میں زمینی حملہ کرنے کے لیے تیار دکھائی دیتا ہے کیونکہ اسرائیلی آرمی چیف ہرزی حالوی نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ ان کی افواج آنے والے حالات کے لیے تیار ہیں اور لبنانی باشندوں سے کہا گیا تھا کہ وہ محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو جائیں۔
30 سال سے زائد عرصے تک حزب اللہ کی قیادت کرنے والے اور لبنانی عسکریت پسند گروپ کو ایک طاقتور قوت کے طور پر تشکیل دینے والے حسن نصراللہ کا قتل اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ پر کیے جانے والےاب تک کے سب سے بڑے حملوں میں سے ایک ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی وجہ سے اس خطے میں ایک باقاعدہ جنگ کے خطرے بڑھ گئے ہیں۔
ع ب/ا ب ا، (ڈی پی ے، روئٹرز، اے ایف پی)