حسین حقانی پر ملک سے باہر جانے پر پابندی
1 دسمبر 2011سپریم کورٹ نے ایک سابق سینئر سرکاری تفتیش کار طارق کھوسہ کو اِس تحقیقاتی کمیشن کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف کے حوالے سے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ عدالت نے حسین حقانی کو اگلے تین ہفتوں کے دوران، جب تک کہ تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتیں، ملک میں ہی رہنے کا حکم دیا ہے۔ خواجہ آصف اُن 9 اپوزیشن سیاستدانوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے عدالت میں اس اسکینڈل کے حوالے سے تحقیقات کی درخواست پیش کی تھی۔
حکمران پاکستان پیپلز پارٹی کے ناقدین اس اسکینڈل کو صدر آصف علی زرداری پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے دعویٰ کیا تھا کہ اُس کی جانب سے اعلیٰ ترین امریکی فوجی قیادت کو بھیجے جانے والے میمو کو صدر زرداری کی بھی تائید و حمایت حاصل تھی تاہم صدر اِس دعوے کی تردید کر چکے ہیں۔
اس میمو میں ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اُسامہ بن لادن کی ہلاکت کا باعث بننے والی امریکی کارروائی کے بعد پاکستان میں فوج کی طرف سے کسی ممکنہ بغاوت کو روکنے کے لیے امریکہ کی مدد طلب کی گئی تھی۔
حسین حقانی نے کہا ہے کہ اُنہیں عدالت کی جانب سے تحریری طور پر کوئی حکم نامہ نہیں ملا ہے تاہم یہ کہ وہ ویسے بھی ملک سے باہر سفر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ اُنہوں نے کہا: ’’مَیں نے شفاف تحقیقات کی راہ ہموار کرنے کے لیے ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔ اگر میرا ملک چھوڑنے کا ارادہ ہوتا تو مَیں ملک میں واپس ہی کیوں آتا۔‘‘
رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی
ادارت: حماد کیانی