حقانی نیٹ کے سینئر کمانڈر کی گرفتاری پر برطانیہ کا خیر مقدم
2 اکتوبر 2011حقانی نیٹ ورک کے حاجی ملی خان کی گرفتاری کا اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب امریکہ اس گروہ کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔ آئی سیف نے ہفتے کو ایک اعلامیے میں کہا: ’’سکیورٹی فورسز نے سراج اور بدرالدین حقانی کے رشتہ دار حاجی ملی خان کو گرفتار کر لیا ہے، جو افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کا سینئر کمانڈر ہے۔‘‘
بتایا گیا ہے کہ اسے منگل کو پکتیا صوبے میں پاکستان کی سرحد سے ملحقہ علاقے میں گرفتار کیا گیا۔ اس پیش رفت کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف اہم کامیابی قرار دیا گیا ہے۔
آئی سیف نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ملی خان سراج حقانی کی براہ راست نگرانی میں کام کرتا رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا: ’’ملی خان نے دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے اپنی فورسز کو پاکستان سے افغانستان منتقل کیا۔ جلال الدین حقانی نے ملی خان کو باقاعدگی سے اہم پوزیشنوں پر رکھا۔‘‘
برطانیہ نے ملی خان کی گرفتاری کا خیرمقدم کیا ہے۔ لندن حکام نے اسے افغانستان میں خطرناک ترین دہشت گرد نیٹ ورک پر کاری ضرب قرار دیا ہے۔ برطانوی فارن آفس منسٹر الیسٹیئر برٹ نے ایک بیان میں کہا ہے: ’’ہم افغان نیشنل سکیورٹی فورسز اور افغانستان میں ترقیاتی کاموں کے لیے معاونت جاری رکھیں گے۔‘‘
اُدھر افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں القاعدہ سے وابستہ پاکستانی انتہاپسند کمانڈر حلیم اللہ ہلاک ہو گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی نے دو پاکستانی انٹیلی جنس اہلکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں جمعہ کو میزائل حملے میں ہلاک ہونے والے تین انتہاپسندوں میں سے ایک حلیم اللہ تھا۔
ایک امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ حلیم اللہ مولوی نذیر کا نائب رہا ہے، جو قبائلی علاقے میں انتہاپسندوں کے ایک گروہ کا سربراہ ہے۔ اس اہلکار نےکہا کہ یہ گروپ افغانستان میں نیٹو افواج پر حملوں کے لیے القاعدہ کمانڈروں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔
اے پی کے مطابق پاکستانی اور امریکی ان اہلکاروں نے یہ معلومات اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق