حماس کے رہنما یحییٰ سنوار ہلاک کر دیے گیے، اسرائیل
18 اکتوبر 2024یحییٰ سنوار، جن کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر 2023 کے روز اسرائیل پر فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے حملوں کی منصوبہ بندی انہوں نے کی تھی، ایک اسرائیلی فوجی آپریشن کے دوران مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے جمعرات کو ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کے بعد یہ اعلان کیا۔
عالمی رہنماؤں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
سات اکتوبر: غزہ جنگ کا ایک سال اور خطے پر اثرات
اسرائیل کے سابق انٹیلیجنس اہلکار ایوی میلامڈ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سنوار کی موت سے غزہ میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو وطن واپس لانے کی امیدیں بڑھ سکتی ہیں۔
میلامڈ نے کہا کہ غزہ میں ''جنگ کے خاتمے میں سنوار ایک بڑی رکاوٹ تھے‘‘ کیونکہ انہوں نے یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے پر ذرا بھی پیش رفت نہیں کی تھی۔
سنوار کی موت کی اطلاع کے بعد چند گھنٹوں کے اندر اندر جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر تمام یرغمالیوں کو رہا کرے اور ہتھیار ڈال دے تاکہ جنگ کو ختم کیا جا سکے۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس نے سنوار کی موت کا اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے موازنہ کرتے ہوئے کہا، ''اسرائیل کے لیے، امریکہ اور دنیا کے لیے یہ ایک اچھا دن ہے۔‘‘
تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل یرغمالیوں کو وطن واپس لانے تک جنگ جاری رکھے گا۔
ممکنہ اسرائیلی فوجی کارروائی کا جواب’فیصلہ کن‘ ہو گا، ایران
نیتن یاہو نے کہا، ''آج ہم نے معاملہ برابرکر لیا ہے۔ آج برائی کو ایک دھچکا لگا ہے۔ لیکن ہمارا کام ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔‘‘ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں جنگ ''کل ختم ہو سکتی ہے، اگر یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے اور حماس غیر مسلح ہو جائے۔‘‘
یورپی یونین کے ساتھ ساتھ امریکہ، جرمنی اور کئی دوسرے ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
حزب اللہ نے 'نئے مرحلے‘ کی دھمکی دے دی
لبنان میں عسکریت پسند گروپ حزب اللہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف اپنی جنگ میں ایک نئے اور بڑھتے ہوئے مرحلے کا آغاز کر رہا ہے۔ اس گروپ نے کہا کہ اس نے پہلی بار اسرائیلی فوجیوں کے خلاف گائیڈڈ میزائل کا استعمال کیا ہے۔
یہ بات اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی ہلاکت کی تصدیق کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی ہے۔
اس لبنانی گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ حزب اللہ ''اسرائیلی دشمن کے ساتھ تصادم کے ایک نئے اور بڑھنے والے مرحلے میں منتقلی کا اعلان کرتی ہے، جس کی جھلک آنے والے دنوں کی پیش رفت اور واقعات میں دیکھنے کو ملے گی۔‘‘
حزب اللہ کا ایران حمایت یافتہ عسکری بازو یورپی یونین کی مرتب کردہ دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے۔ یہ گروپ برسوں سے وقفے وقفے سے اسرائیل پر حملے کر رہا ہے، اور پچھلے سال سے غزہ میں شروع ہونے والے تنازعے کے دوران اس نے زیادہ کثرت سے حملے کیے ہیں۔ تاہم لبنان میں تنازعہ گزشتہ ماہ کے دوران اس وقت سے بڑھ چکا ہے جب اسرائیل نے جنوبی لبنان میں فوجی آپریشن شروع کر دیا تھا۔
حزب اللہ نے کہا ہے، ''سینکڑوں جنگجو ... جنوبی لبنانی دیہات میں کسی بھی اسرائیلی زمینی مداخلت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔‘‘
اس گروپ نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف اس کے میزائل حملے ''دن بہ دن بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔‘‘
ادھر ایران نے کہا ہے کہ یحییٰ سنوار کے قتل کے بعد ''مزاحمت کے جذبے کو تقویت ملے گی۔‘‘
ج ا⁄ ص ز، م م ( اے پی،اے ایف پی، روئٹرز)