خاص سچن ’آم‘ ہوگئے
30 اپریل 2010ایک خاص قسم کا آم، سچن کے نام!
بھارت میں آموں کے ماہر کلیم اللہ خان کہتے ہیں کہ پوری دنیا میں سچن جیسا کوئی کرکٹر نہیں ہے اور اسی لئے انہوں نے ایک منفرد قسم کے آم کا نام سچن رکھا ہے۔ کلیم اللہ کہتے ہیں:’’لیکن یہ آم سیل کے لئے نہیں ہے۔‘‘
ایک بھارتی نجی ٹیلی وژن کے مطابق شمالی اتر پردیش کے علاقے لکھنؤ میں کلیم اللہ خان نامی کسان نے چاؤسہ سمیت دو انتہائی لذیذ قسم کے میوؤں کو ملا کر یہ ’مخصوص آم‘ اگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ منفرد ذائقہ رکھنے کی وجہ سے آم کی یہ قسم گزشتہ دو دہائیوں سے کرکٹ کی دنیا پر حکمرانی کرنے والے سچن تندولکر سے اس لئے منسوب کر دی گئی ہے کیونکہ اپنے منفرد انداز کے باعث وہ دنیا میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔
سچن رمیش تندولکر کا شمار دنیا کے عظیم بیٹسمینوں میں ہوتا ہے اور وہ پہلے بھارتی کھلاڑی ہیں، جن کا موم کا مجسمہ لندن کی تساؤ میوزیم میں بھی رکھا گیا ہے۔ بھارت آموں کی پیداوار کے لئے دنیا بھر میں مشہور ہے اور ٫پھلوں کے بادشاہ‘ کے نام سےپہچانا جانے والا آم٫الفانسو‘ لٹل ماسٹر کی آبائی ریاست مہاراشٹر میں پیدا ہوتا ہے۔
آم کو تندولکر کے نام سے منسوب کرنے والے زمیندار کا کہنا ہے کہ منفرد قسم کے یہ آم فروخت نہیں کئے جا ئیں گے کیونکہ کرکٹ کا یہ عظیم کھلاڑی تو انمول ہے تاہم جو کوئی بھی ٫سچن مینگو‘ کا ایک پودا کسی کھلاڑی کو تحفے میں دے گا تو وہ اپنے دوستوں کے ساتھ اس میوے سے لطف اٹھا سکے گا۔
کلیم اللہ خان تین سو مختلف اقسام کے آم اگاتے ہیں اور ان کی اس محنت کے صلے میں انہیں بھارت کا سب سے بڑا سول ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی ایک اور نئی قسم کا آم اگائیں گے، جسے بھارت کی عظیم گلوکارہ لتا منگیشکر کے نام سے منسوب کیا جا ئے گا۔
سچن نے اب تک 166 ٹیسٹ میچوں میں 47 اور 442 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں46 سنچریاں بنا رکھی ہیں۔
دریں اثناء امریکی جریدے ’ٹائم‘ نے دنیا کے ایک سو با اثر ترین افرادکی جو سالانہ فہرست شائع کی ہے، اس میں سچن تندولکر کا نام بھی شامل ہے۔ اس فہرست میں شامل دیگر شخصیتوں میں امریکی صدر باراک اوباما، سابق امریکی صدر بل کلنٹن، بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ، اداکارہ لیڈی گیگا، برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا، امریکی سیاستدان سارہ پیلن، فلسطین کے وزیراعظم سلام فیاض، جاپانی وزیراعظم یوکویو ہاتویاما، متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان اور چین کے سرچ انجن کے بانی بائڈو روبن لی قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ سیاست، فنون لطیفہ ، تعلیم، اور الیکٹرانک ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ کئی اہم شخصیات بھی اس لسٹ میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو ئی ہیں۔
رپورٹ: بخت زمان/خبر رساں ادارے
ادارت: گوہر نذیر گیلانی